کتنے ویرانوں سے گذرے ہیں تو منزل پائی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-02

کتنے ویرانوں سے گذرے ہیں تو منزل پائی ہے

2009 میں کے سی آر بھوک ہڑتال کے موقع پر
ٹی آر ایس پارٹی سربراہ کلوا کنٹلہ چندرشیکھر راؤ ( کے سی آر )نے آج ملک کی 29؍ویں ریاست کے طور پر ملک کے نقشہ میں ابھرنے والی ریاست تلنگانہ کے پہلے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا حلف لیتے ہوئے تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے ۔ یوں تو تلنگانہ تحریک کا آغاز 60؍سال قبل ہوا تھا لیکن اپریل 2001ء میں خالص تلنگانہ جدوجہد کے مقصد سے کے سی آر نے ٹی آر ایس پارٹی کا قیام عمل میں لاتے ہوئے اس تحریک میں ایک روح پھونکی تھی جس کا ثمر آج ریاست تلنگانہ کی شکل میں دنیا کے سامنے ہے ۔ 2009ء میں علحدہ ریاست تلنگانہ کی جدوجہد نقطہ عروج پر پہنچ گئی تھی اور بات آر پار کی ہونے لگی تھی کہ اسی دؤران کے سی آر نے 29؍نومبر 2009ء کو اپنی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ساری دنیا کی نظریں اس جائز مطالبہ کی جانب موڑدی تھیں اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو پائے تھے ان کی مرن برت کا ہی نتیجہ تھا کہ 9؍ڈسمبر 2009ء کی نصف شب کے قریب اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ پی۔ چدمبرم نے مرکزی حکومت کے نمائندے کے طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا عمل شروع کیا جائے گا جس کے بعد کے سی آر نے اسی رات کے آخری پہر میں نمس ہسپتال میں لیمو پانی کے ذریعہ اپنی 11؍روزہ بھوک ہڑتال ختم کی تھی ۔ پھر اس کے بعد سیما۔آندھرائی سیاسی جماعتوں اورسیاسی قائدین نے ایک منصوبہ بند طریقہ سے مرکزی حکومت کو اس اقدام سے باز رکھنے میں کامیابی حاصل کی جس کے بعد پھر ایک بار تلنگانہ تحریک نے کرو یا مرو کی بنیاد پر زور پکڑا جس میں تلنگانہ میں موجود تمام مذاہب، تمام طبقات اور تمام پیشہ جات سے وابستہ افراد نے اس تحریک کو جلاء بخشی جس کا نتیجہ آج علحدہ رریاست تلنگانہ کا قیا م ہے ۔ اس تحریک میں سب سے بڑی قربانی طلباء اور نوجوانوں نے بھی دی ہے جسے بھلایا نہیں جاسکتا ۔ تلنگانہ تحریک تاریخ کے اوراق میں واقعی سنہری لفظوں سے لکھے جانے کے قابل ہے کہ اس تحریک کے دؤران کبھی بھی کوئی تخریبانہ کاروائی انجام نہیں دی گئی اور ناہی آندھرائی عوام اور سیاسی قائدین کی جانوں اور جائدادوں پر حملے ہی کئے گئے ۔
لیکن اس تحریک کا ایک افسوسناک پہلو یہ بھی اس جدوجہد کے دؤران مایوسی اور دل شکنی کا شکار ہوکر 1300؍ سے زائد نوجوانوں اور طلباء نے خودکشی جیسا انتہائی اقدام کیا جن کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ تلنگانہ کو ایسی ترقی کی چوٹی پر پہنچایا جائے کہ دیگر یاستوں کے لئے ایک مثال ہو ۔ اور تمام طبقات کی یکساں ترقی ، فلاح وبہبودہو، فرقہ پرستی، رشوت ، لوٹ کھسوٹ ، سیاسی اجارہ داری ، پولیس کی من مانی جیسی لعنتوں سے تلنگانہ ریاست پاک ہو ۔شعبہ تعلیم اور شعبہ طب کو تجارت کے ترازو سے آزاد کیا جائے، سب کے لئے مفت اور اعلیٰ درجہ کی طبی سہولت اور تعلیم عام ہو اور ساتھ ہی بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے بہترین مواقع حاصل ہوں، خواتین اور اقلیتوں کا بہتر تحفظ ہو ،اقلیتوں کو حکمرانی میں مساوی حصہ داری دی جائے اور فرقہ پرست و تنگ نظر طاقتوں کو سختی کے ساتھ کچلا جائے تاکہ تلنگانہ ریاست فرقہ وارانہ فسادات سے پاک وصاف کی ایک بہترین مثال ہو ۔ارد و زبان سے آشنا وزیر اعلیٰ کے سی آر سے یہ امید بھی ہیکہ وہ تلنگانہ میں اردو کو اس کاجائز مقام عطا کریں گے۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ کے سی آر سے عوام کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور یقین بھی ہیکہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہونگے اور تلنگانہ کی عوام کو ایک بہترین ، پاک صاف اور جواب دہ انتظامیہ سے متعارف کروائیں ۔

KCR is now the first CM of Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں