حماس قیدیوں کے حالات اذیت ناک بنانے اسرائیل کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-19

حماس قیدیوں کے حالات اذیت ناک بنانے اسرائیل کا فیصلہ

یروشلم
آئی اے این ایس
اسرائیل نے اسلامی حماس تحریک سے وابستہ قیدیوں کے حالات مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے یہ اطلاع دیتے ہوئے وضاحت کی کہ3اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا میں تنظیم کے ملوث ہونے کے سبب یہ فیصلہ کیا گیا ۔ ژنہوا نیوز ایجنسی نے عہدیدار کے حوالہ سے مزید بتایا کہ ایک سرکاری اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا جس میں سیکوریٹی اور قانون نافذ کرنے والے وزراء بھی شریک تھے ۔عہدیدار تاہم یہ واضح کرنے میں ناکام رہے کہ تجویز پر عمل آوری کے طور طریقے کیا ہوں گے ۔ اسرائیلی وزیر اعظ بنجامن نتن یاہو نیا توار کو یہ احساس ظاہر کیا تھا کہ مغربی کنارہ کے شہر ہیرون میں تین یہودی نوجوانوں کے اغوا میں حماس ارکان ملوث ہوسکتے ہیں ۔ عہدیدار کے مطابق اجلاس میں حماس تحریک کے بعض سینئر ارکان کے ملک سے اخراج پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھے جانے کی شر ط پر یہ بھی بتایا کہ اسرائیل کا نصب العین ان نوجوانوں کی بازیابی ہے ۔ عالمی برداری کو حقائق سے آگاہ کرنا بھی ہمارا مقصد ہے ۔ حماس کا چہرہ بے نقاب ہونے سے ہی عالمی برادری کی سمجھ میں یہ بات آئے گی کہ ہم حماس اور متحدہ فلسطینی حکومت کے ساتھ قیام امن میں کیوں ناکام ہیں اور ہم کن اسباب کی بنا پر اس سے گریز کررہے ہیں ۔ نتن یاہو اور دیگر اسرائیلی عہدیداروں نے کہا کہ ان لاپتہ اسرائیلی نوجوانوں کی سلامتی کی ذمہ داری صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس پر عائد ہوتی ہے ۔ اتوار سے مغربی کنارہ میں ہزاروں اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز ان لاپتہ نوجوانوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں اور اس سلسلہ میں اب تک حماس کے200ارکان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے۔ قبل ازیں حماس نے مغربی کنارہ میں اپنے قائدین اور قانون سازوں کے خلاف اسرائیل کے سخت تر اقدامات کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ اور مغربی کنارہ میں پی ایل سی قانون سازوں ، حماس ارکان اور ہمارے قیدیوں کے خلاف جرائم کے نتائج کے لئے صیہونی دشمن ذمہ دار ہوں گے ۔ دریں اثناء رائٹر نے اطلاع دی کہ اسرائیل نے ان51فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے جنہیں2011کے تبادلہ معاہدہ کے تحت رہا کیا گیا تھا ۔ مغربی کنارہ میں تین لا پتہ اسرائیلی نوجوانوں کی تلاشی مہم آج چھٹے دن بھی جاری رہی جس کے دوران اب تک240فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ فوجی ترجمان لفٹننٹ کرنل پیٹر لرنر نے بتایا کہ ہماری کاروائیوں کے دو نمایاں مقاصد ہیں ۔پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم لاپتہ اسرائیلی نوجوانوں کی بازیابی کے درپے ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم فلسطینیوں کو ان کے اعمال کا مزا بھی چکھانا چاہتے ہیں ۔ فلسطینیوں نے بتایا کہ گرفتار افراد میں بیشتر ارکان حماس شامل ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر قیدیوں کے تبادلہ معاہدہ سے مکر جانے کا الزام بھی عائد کیا جس کی جزوی ثالثی مصر نے کی تھی۔ فلسطینی پرزنرس کلب کے صدر نشین قدورہ فریس نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کارروائیوں کا سیکوریٹی سے کوئی سروکار نہیں ، یہ تو صرف انتقامی پالیسی ہے۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ گزشتہ جمعرات کو تین اسرائیلی مدرسہ کے طلباء لفٹ مانگ مانگ کر نئی یہودی بستیوں تک پہنچنے کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے ۔ ایک مصری عہدیدار نے بتایا کہ قاہرہ اس سلسلہ میں حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کے ساتھ ربط میں ہے اور اسرائیل کے ساتھ ایسی اطلاعات کی فراہمی میں تعاون کررہا ہے جن سے لاپتہ اسرائیلی طلباء کی بازیابی میں مدد مل سکے ۔

Israel decides to stiffen conditions for Hamas prisoners

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں