Inter-religion marriage: SC asks UP Police to protect couple
سپریم کورٹ نے آج اتر پردیش پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ایک نوجوان جوڑے کو تحفظ فراہم کرے جن کا مختلف مذاہب سے تعلق ہے اور جنہوں نے حال ہی میں دہلی میں شادی کی ہے ۔ سپریم کورٹ کی جسٹس جگدیش سنگھ کیبر اور جسٹس سینا گپن پر مشتمل بنچ نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ اتر پردیش کے ضلع فیروزآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان جوڑے کو سیکوریٹی فراہم کرے۔ عدالت نے اس جوڑے کو الہ آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہونے اور لڑکی کے والد چکو خان کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کالعدم کرنے کی گزارش کرنے کی اجازت دی ۔ پشپیندر عرف چھوٹو اور ستارہ عرف چاندنی نے17اپریل کو دہلی میں شادی کرلی تھی۔ شادی سے پہلے لڑکی نے ہندو مت قبول کرلیا۔ یہ شادی آریہ سماج ویدک منڈل میں ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر پشپیندر عرف چھوٹو اور ستارہ عرف چاندنی یا ان کے وکیل تحفظ کے لئے متعلقہ ایس ایچ او سے ربط پیدا کریں تو اس پر غور کیاجائے اور مناسب سیکوریٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ یہ تحفظ پیر سے تین ماہ تک برقرار رہے گا۔ عدالت نے پولیس تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دینے سے قبل جوڑے کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں سپریم کورٹ سے گزارش کی گئی تھی کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیالنج کرنے کی ان کی درخواست قبول کی جائے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں