مہنگائی کی شرح 5 ماہ کی ریکارڈ سطح پر - روپے میں بھی گراوٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-17

مہنگائی کی شرح 5 ماہ کی ریکارڈ سطح پر - روپے میں بھی گراوٹ

پھل، سبزی اور موٹے اناج جیسے خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی کے رخ سے مئی میں تھوک افراط زر5ماہ کی ریکارڈ سطح 6.01فیصد پر پہنچ گئی ۔ اپریل میں یہ5.20فیصد تھی ۔ مانسون معمول سے کم رہنے اور عراق میں سیاسی کشیدگی بڑھنے سے افراز زر میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ تھوک ریٹ انڈیکس(ڈبلیو پی آئی) پرمبنی افراط زر پر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آلو کی قیمتوں میں ایک سال پہلے سے31.44فیصد، پھلوں میں19.40فیصد اور چاول کی قیمتوں میں12.75فیصد اضافہ کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ بڑھا ہے ۔ گزشتہ ماہ خوردنی اشیاء افراط زر9.50فیصد رہی، جب کہ مینو فیکچرنگ اشیاء کی افراط زر3.55فیصد تھی ۔ آنے والا وقت مشکلات سے بھرا ہوا ہے ۔ یہ اشارہ دیتے ہوئے بارک لیز(انڈیا) کے اہم ماہر معاشیات سدھارتھ سانیال نے کہا کہ کمزور مانسون اور عراق میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں کو لے کر غیر یقینی حالات کا خطرہ بڑھا ہے ۔ تھوک ریٹ انڈیکس پر مبنی افراط زر اپریل میں5.20فیصد اور گزشتہ سال مئی میں 4.58فیصد تھی ۔ مارچ کے لئے تھوک افراط زر کے اعداد و شمار پر نظرثانی کرکے6فیصد کردیا گیا ہے۔ جو پہلے5.70فیصد بتایا گیا تھا۔ سی آئی آئی نے غذائی افراط زر میں تیزی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اے پی ایم سی قانون نافذ کرنا چاہئے، اعلیٰ درجے کی سپلائی سیریز تیار کرنی چاہئے اور زرعی ڈھانچہ سہولتوں میں سرمایہ کاری بڑھانی چاہئے ۔ مئی کے دوران ایندھن اور بجلی زمرے میں افراط زر10.53فیصد رہی۔ جب کہ غیر غذائی اشیاء میں افراط زر 4.94فیصد رہی۔ گزشتہ ماہ کے دوران کافی کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر23فیصد کی تیزی آئی ، جب کہ پولٹری، چکن7فیصد،مچھلی6فیصد اور چائے اور پھل اور سبزیاں4-4فیصد مہنگے ہوئے ۔ دیگر بنیادی اشیاء میں مصالحے،سمندری مچھلی ، اڑد اور مسور کی قیمتوں میں3-3فیصد ، چاول اور مونگ میں2-2فیصداور دودھ ، جو سور کا گوشت ۔ مٹن اور ارہر کی قیمت میں ایک ایک فیصد کی تیزی آئی۔ تاہم اس دوران مکا کی قیمت میں5فیصد، گندم اور راگی میں2-2فیصد اور انڈے، جوار اور چنے کی قیمتوں میں ایک ایک فیصد کی کمی آئی ۔ غیر خوردنی اشیاء میں گوارسیڈ13فیصد، سویابین10فیصد، ناریل8فیصد،تمباکو7فیصد، خام جوٹ5فیصد، خام ریشم3فیصد، مسیتا2فیصد اور مونگ پھلی ، خام کپاس اور بنولا میں ایک ایک فیصد کی تیزی آئی۔ افراط زر میں تیزی کے رخ سے ریزرو بینک کے لئے شرح سود میں کمی کرنا مشکل ہوگا ۔ وہیں ہندوستانی روپے کی قیمت میں گراوٹ آئی ہے اور روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں39پیسے کمزور ہوکر ایک ڈالر60.12روپے پر آگیا ہے ۔ دوسری جانب خبر ہے کہ معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے مودی حکومت سخت فیصلے لے سکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزارت ریل2014-15کے ریل بجٹ میں مسافر کرایے میں اضافہ کی تجویز پر غور کررہا ہے۔ وزیر ریل سدانند گوڑا آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتہ میں ریل بجٹ پیش کریں گے ۔ لیکن اضافہ کتنا ہو یہ ابھی طے ہونا باقی ہے ۔ وہیں دوسری طرف ڈیزل پر دی جارہی سبسڈی کو ختم کیاجاسکتا ہے ۔ ایل پی جی اور کیروسین پر دی جارہی سبسڈی کو بھی آہستہ آہستہ ختم کیاجاسکتا ہے ۔ حکومت نئے ٹیکس بھی لگاسکتی ہے ۔ یوریا کھاد پر دی جارہی سبسڈی کو بھی کم کیاجاسکتا ہے ۔ حکومت فوڈ سیکوریٹی بل میں تبدیلی کر کے کھانے کے حق کو صرف غریبوں تک محدو د کرسکتی ہے ۔ اگر مرکزی حکومت رسوئی گیس پر دی جارہی سبسڈی کو ختم کرتی ہے تو 425روپے میں ملنے والا غیر سبسڈی سلنڈر ایک ہزار روپے میں ملے گا۔ اگر ڈیزل کی قیمتیں مارکیٹ کے حوالے کی جاتی ہیں تو اس کے دام بھی پٹرول کی طرح بڑھین گے ۔ فی الحال ڈیزل کے دام میں ہر ماہ40سے50پیسے کا اضافہ ہوتا ہے۔ کھاد پر دی جارہی سبسڈی کو کم کیا گیا تو کسانوں کو نقصان ہوگا۔ فصل کی قیمت میں اضافہ ہوگا اور اس کا نقصان عام آدمی کو ہوگا ۔، وہیں متوسط طبقہ کو بچانے کے لئے حکومت امیروں پر زیادہ ٹیکس لگاسکتی ہے ۔ اچھے دن آئے ہیں یا نہیں، فی الحال یہ کہہ پانا تھوڑا مشکل ہوگیا ہے ۔ لیکن مہنگائی کم ہونے کی امید کررہے ہوگوں کے لئے ایک بری خبر ہے ۔ جلد ہی پیاز کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی ناسک پیاز کی منڈی میں خرید و فروخت رک جانے سے ایسا ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اجرت کو لے کر ہوئے تنازع کی وجہ سے منڈی میں پیاز کی خریدوفروخت رک گئی ہے۔ یہاں کام کرنے والے بوریاں چڑھانے اتارنے کی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کرہے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی اس پیاز منڈی سے ملک کے بڑے حصے میں پیا ز کی سپلائی ہوتی ہے ۔ آنے والے دنوں میں پیاز کی قلت ہونے سے دام بڑھ سکتے ہیں۔

Inflation at 5-month high, price monster to test PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں