سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے دہلی پولیس کا مرکز قائم کرنے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-09

سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے دہلی پولیس کا مرکز قائم کرنے کا فیصلہ

دہلی پولیس نے اشتعال انگیز پوسٹنگس پر نظر رکھنے اور کسی منفی اثر پر قابو پانے کے لئے انسدادی اقدامات کی ایک کوشش میں مختلف سوشیل میڈیا ویب سائٹس کے متن کا تجزیہ کرنے کے لئے ایک وقف شدہ مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔، مرکز کے قیام کا فیصلہ سوشیل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔ جس کا غیر سماجی عناصر کی جانب سے بیجا استعمال ہوسکتا ہے ۔ ایک ایسا مرکز قائم کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی ہے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے یہ بات کہی۔ انہوں نے تاہم فوری طورپر وضاحت کی کہ یہ نگرانی نوعیت کے لحاظ سے مداخلت نہیں ہوگی۔ اور یہ کھلے طور پر قومی دارالحکومت سے متعلق دستیاب متن کی نگرانی کرے گا۔ نئے پروگرام کے تحت پولیس مقبول سوشیل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئٹر پر متن کی نگرانی کرے گی ۔ عہدیداروں نے یہ بھی کہا کہ یہ مرکز عوام کے وسیع تر موڈ اور مختلف مسائل کے تعلق سے ان کے نظریہ کی پیمائش میں پولیس کے لئے مدد گار ہوگا ۔ عہدیدار نے کہا کہ آج ہم اخبارات دیکھتے ہیں اور نیوز ایٹمس کی کٹنگس لیتے ہیں ۔ اسی طرح ہم سوشیل میڈیا پر ایسے متن پانے کی کوشش کریں گے ۔ اس پراجکٹ کے پیچھے تصور یہ ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیز پوسٹنگ پر سرخ پرچم اٹھایا جائے جو شہر میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر اثر انداز ہوسکتا ہے ۔، آج کے دور میں ہم انٹلی جنس اطلاعات حاصل کرنے کے لئے پرانے طریقوں پر انحصار نہیں کرسکتے ۔ آج عوام خاص طور پر نوجوان ایک انتہائی مختلف طریقہ پر متحرک ہیں ۔ جو ماضی میں ان کی جانب سے استعمال کئے جانے والے طریقہ سے الگ ہے ۔ یہ مرکز تین تا چار ماہ میں وجود میں آئے گا۔ ہمارے پاس ایک سرور ہے اور حکومت نے اس کے لئے سافٹ ویر لانے کی منظوری دی ہے ۔ دہلی پولیس کے عملہ کو اس نظام کے استعمال کی تربیت دی جائے گی۔ ایک ایسا نظام قائم کرنے کا خیال دہلی کے پولیس کمشنر بی ایس باسی کا ہے۔ اس سلسلہ میں پولیس ہیڈ کوارٹر س میں تقریباً ایک ماہ قبل سینئر عہدیداروں کا ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جہاں اس شعبہ کے ایک ماہر نے دہلی پولیس کے اعلی عہدیداروں کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

Delhi Police to set up centre to analyze social media posts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں