سعودی عرب - نمازوں کے دوران دکانوں کو بند کرنے نہ کرنے پر ٹویٹر پر بحث - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-15

سعودی عرب - نمازوں کے دوران دکانوں کو بند کرنے نہ کرنے پر ٹویٹر پر بحث

ریاض
عرب نیوز
سعودی عرب میں نمازوں کے اوقات کے دوران دکانوں کو بند کرنے کا معاملہ سماجی روابط کی ویب سائٹس خاص طور پر ٹوئٹر پر بحث کا بڑا موضوع بن چکا ہے اور طرفین بند کرنے کے حق اور مخالفت میں دلائل پیش کررہے ہیں ۔ اس پابندی کے مخالفین مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ہیش ٹیگ کی تشہیر کررہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ’’نماز کے لئے دکانوں کو بند کروانا ادارہ جاتی ہے‘‘۔ اس بحث میں حصہ لینے والے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ دکانوں کو بند کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیاجاناچاہئے ۔ بعض نے تجویز دی ہے کہ فارمیسیوں ، دواخانوں اور گیس اسٹیشنوں کی طرح دکانوں کو بھی نمازوں کے اوقات کے دوران کھلا رکھنے کی اجازت دی جانی چاہے۔ ایک سعودی عالم دین، علامہ الغامدی کا کہنا ہے کہ اسلامی شریعت نے لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نمازوں کے اوقات کے دوران اپنے کاروبار کو بند کردیں لیکن انہیں ان کی دکانیں بند کرنے پر مجبور نہیں کیاجانا چاہئے ۔ بعض ٹویٹر صارفین نے مذکورہ ہیش ٹیگ پر کڑی تنقید بھی کی ہے اور ا پنے تبصرے میں اس کی تشہیر کرنے والوں کے لئے لکھا ہے کہ’’آپ مہنگائی ،دھوکہ دہی اور حفظان صحت جیسے زیادہ اہمیت کے حامل مسائل کو چھوڑ کر ایک غیر اہم معاملے کو لے کر بیٹھ گئے ہیں‘‘۔ منصور ایس آئی نامی ایک صارف نے اس معاملے سے جڑے ہوئے ایک اور اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے ۔ ان صاحب نے لکھا ہے کہ نمازوں کے اوقات کے دوران دکانوں کی بند کروانے سے شاہراہوں پر افراتفری کا عالم ہوتا ہے اور ڈرائیور حضرات دکانیں بند ہونے سے پہلے پہنچنے کے لئے تیز رفتاری سے گاڑیاں چلاتے ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب کی مذہبی پولیس کو اس تمام صورتحال کا ذمے دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اہلکار غریب کارکنوں کو ڈراتے اور دھمکاتے ہیں اور خلاف ورزی کی صورت میں انہیں جیل بھیج دیتے ہیں۔ تاہم کسی تبصرہ نگار نے یہ نہیں لکھا ہے کہ گاہکوں کو نمازوں کے اوقات کے دوران ہی کیوں تمام خریداری کی ضرورت پیش آجاتی ہے اور وہ نماز کے لئے چند منٹ تک دکانیں کھلنے کا انتظار کیوں نہیں کرسکتے ۔ وہ دوسرے اوقات میں خریداری کو کیوں ترجیح نہیں دیتے تاکہ انہیں کسی قسم کی مشکل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

Closing shops during prayers sparks debate among Saudi Twitter users

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں