4/جون لکھنؤ یو۔این۔آئی
بہتر ہند پاک تعلقات کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل نے پاکستان کی کم از کم356دلہنوں کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی جو ہندوستانی لڑکوں سے شادی کے بعد اس ملک کی شہریت حاصل کرنے کی منتظر ہیں۔ حکومت اتر پردیش کے عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایسی ہزاروں پاکستانی خواتین ہوسکتی ہیں جنہوں نے ہندوستانی مردوں سے شادیاں کی ہیں اور یہاں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں لیکن ہندوستانی نوجوانوں سے شادی کے بعد ہندوستانی شہریت کے لئے درخواسست دینے والی خواتین کی تعداد شرکاری اعداد و شمار کے مطابق356ہے۔ تقریباً تمام اضلاع میں پاکستانی دلہنیں ہیں لیکن علیگڑھ میں ایسی سب سے زیادہ یعنی42خواتین مقیم ہیں جو ہندوستانی پاسپورٹ حاصل ہونے کی منتظر ہیں ۔ محکمہ داخلہ کے ایک عہدیدارنے بتایا کہ ہم نے ایسے بیشتر معاملات میں وزارت داخلہ کو ابتدائی رپورٹ بھیج دی ہے اب یہ معاملہ مرکزی حکومت پر منحصر ہے ۔ انہیں ہی کوئی فیصلہ کرنا ہوگا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی اپنی پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے حالیہ ملاقات کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے والے خاندانوں کو امید کی کرن نظر آئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان رشتے بہتر ہوں گے ۔ ایک تاجر پرویز رحمان صدیقی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہند۔ پاک دونوں مسائل کے حل اور شخصی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پر خلوص ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا ہے کہ تو ہندوستانی مردوں سے شادی کرنے والی پاکستانی خواتین کو بہت جلد ہندوستانی شہرت مل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مودی سے کافی امیدیں ہیں۔ سارک ممالک کے قائدین کو اپنی حلف برداری تقریب میں مدعو کرنے کی ان کی پہل قابل ستائش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جانی بوجھی حقیقت ہے کہ بی جے پی کے دور میں ہند۔پاک کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں۔ پرویز کی بھابھی شمع کا تعلق پاکستانی شہر کراچی ہے ۔ یہ شادی2004میں ہوئی تھی اور اس کے بعد سے وہ شمع کو ہندوستانی شہریت دلانے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ فی الحال شمع کے پاس طویل مدتی ویزا ہے ۔ ہر تین سال میں اس کی تجدید کرانی پڑتی ہے ۔356 Pakistani brides in UP await Indian citizenship
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں