آندھرا پردیش کی تقسیم تلگو عوام کو گہرا زخم دے گئی - گورنر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-22

آندھرا پردیش کی تقسیم تلگو عوام کو گہرا زخم دے گئی - گورنر

حیدرآباد
آئی اے این ایس؍ پی ٹی آئی
گورنر آندھراپردیش ای ایس ایل نرسمہن نے آج کہا کہ ریاست کی تقسیم نے تلگو عوام کے جسم پر گہرا زخم چھوڑا ہے ۔ مابعد تقسیم اے پی اسمبلی اور کونسل کے اولین مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ عوام کے ایک بڑے طبقہ کے گہرے جذبات اور خواہشات و توقعات کی تکمیل نہیں ہوئی ہے۔ متحدہ ریاست آندھر اپردیش کی تقسیم کے فیصلے اور تقسیم کے لئے اختیار کردہ طریقہ کار سے عوام میں گہری مایوسی پائی جاتی ہے اور اس واقعہ نے ان کی زندگیوں میں تلخ یادوں کی ایک داستان رقم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے لئے غیر سائنٹفک طریقہ اختیار کرنے پر تلگو عوام کے جسموں پر گہرے زخم آگئے ہیں اور ان زخموں کو مندمل ہونے کے لئے طویل عرصہ درکار ہوگا ۔ گورنر نے احساس ظاہر کیا کہ عوام کا ایک بڑا طبقہ علیحدگی کا خواہاں نہیں تھا اور ان کا یہ احساس تھا کہ تقسیم سیاسی اغراض کے لئے کی جارہی ہے۔ گورنر نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے نتیجہ میں اثاثوں اور ذمہ داریوں کی جو تقسیم عمل میں لائی گئی ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے یاددلایا کہ تلگو عوام کو اپنی شناخت کی خاطر مدراس سے کرنول منتقل ہونا پڑا تھا اور اس کے بعد لسانی بنیادوں پر وہ حیدرآباد پہنچ گئے اور اب وہ دارالحکومت کے بغیر ایک ریاست میں منتقل ہوگئے ہیں۔ اس عدم استحکام کے نتیجہ میں تلگو عوام ترقی و فروغ کی شاہراہ سے بھٹک گئے ہیں۔ ای ایس ایل نرسمہن نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل2014میں آندھرا پردیش کی ترقی کے لئے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں وہ ناکافی ہیں ۔ تقسیم سے جو نقصان اٹھانا پڑا ہے ان تجاویز کے ذریعہ اس کی تلافی ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کے باوجود ریاست کی تلگو دیشم حکومت ایک نئے ویژن دستاویز کو متعارف کرائے گی جو تبدیل شدہ حالات سے مطابقت پید اکرتے ہوئے ترقی کے نئے معیارات قائم کرے گی اور ریاست کو2022ء تک ملک کی تین بہترین ریاستوں میں شامل کردے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ویژن 2020کو دوبارہ مرتب کرے گی جسے تلگو دیشم حکومت نے1995-2004کے درمیان متعارف کرایا تھا۔ حکومت کی اولین ترجیح آندھرا پردیش کو ایک ترقی یافتہ ریاست میں تبدیل کرنا ہوگی ۔ گورنر نے مزید کہا کہ ان کی حکومت حکمرانی کے ایک نئے ماڈل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تجارتی مراکز کو بڑے پیمانے پر فروغ دے گی ۔ ایک ایسا ماحول تیار کیاجائے گاجس میں نئی صنعتوں اور فیاکٹریوں کے قیام کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ۔ ایک ایسے ماحول کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس میں صاف و شفاف سڑکیں ، ٹرانسپورٹ سسٹم ، باربرداری کا نظام ، ریلوے، بندرگاہیں ، ایر پورٹس ، فری ٹریڈ زونس ، واٹر ٹرانسپورٹ سسٹم، مواصلات اور آپٹیکل فائبر سسٹم کے علاوہ سب کچھ موجود ہوگا ۔ حکومت ریاست کو ایک عالمی سطح کے مینو فیکچرنگ مرکز میں تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔ ہم ایک نہیں بلکہ کئی سائبر شہروں کی تعمیر کا منصوبہ بنارہے ہیں جس کے لئے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کیاجائے گا۔ سوشیل میڈیا ، کلاؤڈ کمپوٹنگ اور موبائل ٹکنالوجی کا نا صرف ترقی بلکہ بہتر حکمرانی کے لئے بھی استعمال کیاجائے گا ۔ گورنر نے کہا کہ وشاکھا پٹنم اور تروپتی میں دو انفارمیشن ٹکنالوجی انوسٹمنٹ ریجن اور اننت پور اور وجئے واڑہ میں دو میگا آئی ٹی مراکز کا منصوبہ تیاری کے مرحلہ میں ہے جو آئی ٹی سیکٹر کو ترقی کی نئی جہتیں عطا کرے گا ۔ غرض ایک درخشاں اور خوشحال آندھرا پردیش کے قیام کے لئے تیاریاں پوری کرلی گئی ہیں اور یہ کچھ وقت کی بات ہے کہ ریاست کی معیشت نا صرف تیز رفتاری سے ترقی کرے گی بلکہ جنوبی ہند کی ا پنی ہم منصبوں کے مقابلہ سب سے آگے نکل جائے گی۔ گورنر نے کہا کہ میری حکومت نے مرکز سے درخواست کی ہے کہ وہ مرکزی بجٹ میں ریاست کے لئے15ہزار کروڑ روپے مختص کرے تاکہ غیر منصوبہ جاتی خسارے کی پابجائی کی جاسکے ۔ ای ایس ایل نرسمہن نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ آندھرا پردیش کو خصوصی زمرہ کا درجہ دینے میں تاخیر نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکز سے آندھرا پردیش کے لئے خصوصی ترقیاتی پیاکیج کی منظوری کی بھی درخواست کریں گے جس کا آندھر اپردیش کی تنظیم جدید بل ایکٹ میں تیقن دیا گیا تھا۔ اس موقع پر صدر نشین کونسل اے چکراپانی ، اسپیکر اسمبلی کوڈیلا شیوا پرساد راؤ، چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور ارکان اسمبلی بھی موجود تھے ۔

Bifurcation Left Scar on Telugu People's Psyche: Andhra Pradesh Governor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں