ایک نادر سفرنامہ - دکن کے اہم مقامات کے احوال و کوائف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-03

ایک نادر سفرنامہ - دکن کے اہم مقامات کے احوال و کوائف

aik-nadir-safarnama-deccan
اس مرتبہ اتوار بازار سے ایک چھوٹی سی مختصر سی کتاب ملی ہے۔ عنوان ہے:

ایک نادر سفرنامہ - دکن کے اہم مقامات کے احوال و کوائف
مصنفہ: عبدالغفار خان

مذکورہ کتاب کا مقدمہ و حواشی ہمارے کرم فرما ڈاکٹر معین الدین عقیل کا تحریر کردہ ہے۔ دکن کا یہ سفرنامہ 1982 میں مشفق خواجہ مرحوم کے آنجہانی ادارے مکتبہ اسلوب سے شائع ہوا تھا۔

عبدالغفار خان نے 1914 میں قائم گنج سے دکن کا سفر اختیار کیا۔ اورنگ آباد، خلد آباد، دولت آباد اور ایلورا جیسے مقامات کو دیکھا، اور تمام احوال قلم بند کرتے گئے اور خطوط کی شکل میں اپنے والد کو ارسال کرتے گئے۔ اکبر شاہ خاں نجیب آبادی نامی مورخ نے، جو مصنف کے دوست تھے، ان خطوط کو اپنے رسالے "عبرت" میں شائع کرنے کی پیشکش کی اور اس طرح یہ سفرنامہ عبرت میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔ یہ اکتوبر تا دسمبر 1916 کی بات ہے۔

ڈاکٹر معین الدین عقیل نے عبرت کی فائلوں سے اس سفرنامے کو کھوج نکالا۔ عبرت کی تمام فائلیں ان کے دوست ڈاکٹر محمد ایوب قادری مرحوم کے کتب خانے میں موجود تھیں۔ ہوت ہوتے یوں ہوا کہ ڈاکٹر معین الیدن عقیل نے کتاب مرتب کرنے کی ٹھانی مگر حواشی کے معاملے میں وہ بحیثیت ایک مدرس و محقق، محض سرسری معلومات پر اکتفا کیسے کرسکتے تھے۔ سو کچھ تگ و دو کے بعد ریڈیو پاکستان کے ایک شناسا کے ذریعے ان کا رابطہ ظفر الدین خاں صاحب سے ہوا جو سفرنامے کے مصنف عبدالغفار خاں کے پوتے تھے اور ان دنوں حسن اتفاق سے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ ظفر خاں ہندوستان واپس گئے جہاں سے انہوں نے ڈاکٹر معین الدین عقیل کو مزید معلومات ارسال کیں۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے ڈاکٹر رشید الدین خان نے بھی اسی سلسلے میں مدد کی۔

ڈاکٹر معین نے یہ تمام دلچسپ احوال کتاب کے مقدمے میں درج کیا ہے۔ حواشی ایسے کہ تحقیق و جستجو کا حق ادا کریں۔

یہ مختصر سی کتاب اپنی اندر ایک دنیا سموئے ہوئے ہے۔ مصنف عبدالغفار خاں 27 اپریل 1914 کو فرخ آباد سے عازم سفر ہوئے تھے۔ قائم گنج سے منماڑ تک کا ٹکٹ لیا اور پھر سفر کے احوال کو اپنے پاس محفوظ کرتے چلے گئے۔ متھرا، آگرہ، گوالیار ۔ ۔ ۔ نت نئے شہر، نئی نئی منزلیں آتی گئیں اور مسافر آگے بڑھتا چلا گیا۔ چنبل سے گوالیار کے درمیان آنے والی پہاڑیوں کا بیان ہو یا دوران سفر ہمسفروں کے قصے، موسم کی شدت اور سفر کی صعوبتوں کے تذکرے ہوں یا پھر لیمنڈ سے قلب کو راحت پینچانے کے سامان کا احوال، عبالغفار خاں کے انداز بیان میں غضب کی دل کشی ہے۔ ایک موقع پر لکھتے ہیں:
ابھی تھوڑا دن باقی تھا۔ بھیلسہ ملا۔ اس کا قلعہ پہاڑ کی ایک ٹیکری کی طرح داہنی طرف نظر آرہا تھا۔ یہ مقام بھی گزشتہ زمانوں کی لڑائیوں اور کشت و خون کی وجہ سے مشہور ہے۔ بھیلسہ سے آگے دن غروب ہوگیا۔ اس لیے میں اب آرام سے لیٹ رہا۔ نو بجے بھوپال کا اسٹیشن آیا۔ مگر حجاب شب نے سواد شہر کو میری نظروں سے مخفی رکھا۔"

مگر یہ محض سفر کی باتیں ہیں، ابھی عبدالغفار خاں کی اصل منزل تو آنا باقی ہے۔

منماڑ سے اورنگ آباد تک کے حالات، اورنگ آباد، مقبرہ رابعہ درانی، اورنگ آباد سے خلد آباد تک، درگار شیخ برہان الدین، مقبرہ ملک عنبر، دولت آباد سے حیدرآباد تک کا احوال، غار موسومہ تین تالہ، اور دیگر کئی بزرگان دین کے مقابر کا بیان ۔۔۔۔۔۔ غرضیکہ مصنف نے اپنے سفرنامے کو کچھ اس ڈھب سے لکھا ہے کہ قاری کا جی کرتا ہے کہ ان کا یہ سفر ختم ہی نہ ہو۔

مگر کیا کیجیے کہ یہ سفرنامہ محض 74 صفحات پر مشتمل ہے۔

راقم الحروف کو مزید حق نہیں کہ وہ آپ کے اور اس مزے دار سفرنامے کے درمیان حائل رہے، سو پیش خدمت ہے:

نام کتاب : ایک نادر سفرنامہ - دکن کے اہم مقامات کے احوال و کوائف
مصنف : عبدالغفار خان
کتاب کے صفحات : 82
پی۔ڈی۔ایف فائل صفحات : 43
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم : 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک :
Eik-Nadir-Safarnama-Dakkan-Abdul-Ghafar-Khan-Karachi-1982

جملہ حقوق بحق مکتبہ اسلوب کراچی
طبع اول : جنوری 1982
تعداد : 500
مطبع : حقی آفسٹ پریس ، لیاقت آباد ، کراچی
قیمت : 15 روپے
کتابت : محمد شریف گل
ناشر : مکتبہ اسلوب ، پوسٹ بکس نمبر 2119 ، کراچی نمبر 18۔

  1. مقدمہ - مرتب (ڈاکٹر معین الدین عقیل)
  2. تمہید : مصنف (عبدالغفار خان)
  3. باب اول :
    • روانگی منماڑ جنکشن۔ منماڑ سے اورنگ آباد تک راستے کے حالات۔ اورنگ آباد دکن۔ مقبرہ رابعہ دورانی۔ اورنگزیب کے زمانے کا واٹر ورکس اور شہر کے حالات۔
  4. باب دوم :
    • اورنگ آباد سے خلد آباد تک۔ خلد آباد۔ خلد آباد کی آبادی اور وجہ تسمیہ۔ سید برہان الدین کی بارگاہ اور اورنگزیب کی قبر۔ روضۂ سید زین الدین۔ درگاہ شیخ برہان الدین۔ قبر نظام الملک آصف جاہ اول۔ حضرت منتخب الدین زری زر بخش۔ مقبرہ جات شاہان نظام شاہیہ۔ سید راجو قتال حسینی۔ ابوالحسن تاناشاہ کی قبر۔ مقبرہ جات احمد نظام شاہ بحری اور برہان نظام شاہ۔ مقبرہ ملک عنبر۔ قبر شیخ حبیب العیدروسی۔ ڈاک بنگلہ۔
  5. باب سوم :
    • دولت آباد سے حیدرآباد تک۔ غار ہائے ایلورہ۔ غار موسومہ رنگ محل۔ غار موسومہ سیتا کی نہانی اور ستار کی جھونپڑی۔ غار موسومہ تین تالہ و دو تالہ۔ مکان نمبر 12 غار موسومہ دو تالہ و دیگر۔ غاروں سے واپسی ڈاک بنگلہ۔ قبر حضرت میر حسن علائی سجزی و مولانا غلام علی آزاد بلگرامی۔ قلعہ دولت آباد۔ اورنگ آباد سے حیدرآباد روانگی اور راستہ کے حالات۔

***
Rashid Ashraf
ای-میل : zest70pk[@]gmail.com
ویب سائٹ : وادئ اردو
راشد اشرف

A Review on "Aik nadir safarnama-e-Deccan" by Abdul Ghaffar Khan. Reviewer: Rashid Ashraf

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں