30/اپریل ممبئی ایس۔این۔بی (انصاری اعجاز احمد)
پارلیمانی انتخابات کے بعد منعقد ہونے والی مہاراشٹر کابینہ کی پہلی میٹنگ کے دوران آج یہاں ریاست کے وزیر برائے اقلیتی امور محمد عارف نسیم خان نے ممبئی یونیورسٹی کی مینجمنٹ کونسل کی جانب سے تجویز کردہ پیشہ ورانہ کورسیس ، میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر زمروں کی سالانہ فیس میں25فیصد اضافہ کئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی ۔ جس کے بعد وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے وزیر تعلیم و ٹیکنیکل تعلیم کو ہدایت جاری کی کہ وہ اس معاملے میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر و دیگر سے گفتگو کر کے فوری اقدامات کریں، تاکہ 850؍کالجوں میں زیر تعلیم ساڑھے تین لاکھ طلباء کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق سرکاری سہیادری گیسٹ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کی سربراہی میں منعقد ہونے والی ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے دوران نسیم کان نے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ممبئی یونیورسٹی کی مینجمنٹ کونسل نے پیشہ ورانہ کورسیس کی فیس میں اضافہ کئے جانے کی سفارش کی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے کل بروز پیر ہی اس پر اپنا فیصلہ صادر کرنے والی تھی، لیکن طلباء یونین کے احتجاج کے بعد فیصلہ ملتوری کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج کے پرآشوب دور میں یونیورسٹی مینجمنٹ کونسل کی جانب سے اچانک ہی فیس میں25فیصد اضافہ کئے جانے سے تعلیم عام آدمی کی دسترس سے ہی باہر ہوجائے گی اور طلباء اور ان کے والدین کے جیبوں پربوجھ پڑنے کے علاوہ طلباء کا تعلیمی سال کو متاثر کرے گی ۔ ذرائع نے مزید بتلایا کہ نسیم کان کی زوردار مخالفت کے بعد کابینہ کی میٹنگ میں موجود نائب وزیر اعلیٰ اجیت داداپوار، وزراء جینت پاٹل، ورشاء گائیکواڑ اور دیگر نے بھی حمایت کی اور کہا کہ اس سے طلباء برادری متاثر ہوگی ۔ کابینی وزراء کی مخالفت کے بعد وزیر اعلیٰ چوہان نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم راجیش ٹوپے کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ فیس میں اضافہ طلباء کی پریشانیوں کا باعث نہ بنے۔Cabinet strongly opposed the fee increase in Mumbai University
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں