پارلیمنٹ میں بائیں بازو جماعتوں کے صرف 12 ارکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-20

پارلیمنٹ میں بائیں بازو جماعتوں کے صرف 12 ارکان

لوک سبھا انتخابات میں بائی بازو جماعتوں کی حالیہ شرمناک شکست پر پارٹی کے حامیوں میں برہمی پائی جاتی ہے ۔ سینئر قائدین کے ساتھ ساتھ پارٹی کے ہمدرد بھی قیادت کی تبدیلی پر زور دے رہے ہیں ۔ مودی کی لہر میں کئی اپوزیشن جماعتیں بہہ گئی ہیں اور543نشستوں پر مشتمل لوک سبھا میں کمیونسٹوں کی تعداد گھٹ کر12ہوگئی ہے جو ایک دہے قبل60تھی۔ کمیونسٹ جماعتوں کے حامی ان صدمہ انگیز نتائج کو قبول نہیں کرپارہے ہیں اور انہوں نے سی پی آئی ایم اور سی پی آئی کی مکمل تنظیم جدید پر زور دیا ہے ۔ تھکی ماندی اور اکتائی ہوئی قیادت ،امیدواروں کے ناقص انتخاب و نظریات کوعصری بنانے میں ناکامی ملک میں کمیونسٹ جماعتوں کی کشش میں مسلسل انحطاط کا باعث بنی ہے ۔ ایک سینئر لیف قائد نے بتایا کہ سی پی آئی ایم کے سرکردہ قائدین بشمول پرکاش کرت اور سیتا رام ریچوری کو جواب دہ بنایا جانا چاہئے ۔ انہو ں نے کہا کہ جواب دہی کا تعین کیاجانا چاہئے ۔ اتنے بڑے نقصان کی ذمہ داری قبول کئے بغیر آپ ہٹ نہیں سکتے ۔ انہوں نے بتایا کہ کیرالہ کے کولم ٹاؤن میں سی پی آئی ایم کے پولٹ بیورو رکن ایم اے بے بی کو تک شکست ہوئی ہے ۔ سی پی آئی ایم کے اب صرف9ارکان پارلیمنٹ باقی بچے ہیں جن میں مغربی بنگال کے دو ارکان پالیمنٹ بھی شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال ایک ایسی ریاست ہے جہاں بائیں بازو نے34سال تک حکمرانی کی ۔ اس ریاست سے پارٹی کے42ارکان پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔ 2011میں ترنمول کانگریس نے اس کے اقتدا ر کو ختم کردیا ۔ تریپورہ کی دونوں لوک سبھا نشستیں حکمراں سی پی آئی ایم کے کھاتے میں گئی ہیں ۔ جس میں انہوں نے کیرالہ کی20نشستوں کے منجملہ 5پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ کیرالا میں بائیں بازو کی حمایت یافتہ دو آزاد امیدواروں کو بھی کامیابی ملی ہے ۔ ہندوستان کی دوسری سب سے قدیم سیاسی جماعت سی پی آئی کا لوک سبھا میں سب صرف ایک رکن رہ گیا ہے ۔2009میں بائیں بازو نے22لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بائیں بازو کے ذرائع نے بتایا کہ مغربی بنگال میں2011کے بعد پرانی قیادت کو برقرار رکھنا ایک غلطی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ سی پی آئی ایم ترنمول کانگریس کے خلاف مزاحمت کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پی آئی ایم اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ حالیہ اضی میں منفی نتائج پر اس نے اپنا احتساب نہیں کیا جس کے نتیجہ میں یہ شکست ہوئی ہے۔ دریں اثناترووننتا پورم سے آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ترواننتام پورم۔19مئی(آئی اے این ایس) لوک سبھا انتخابات کی گہما گہمی ختم ہوچکی ہے ۔ اور اب پارلیمنٹ عوام کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے ۔ اور آپ کیرالا20ارکان پارلیمنٹ سے ایک چیز کی توقع تو یقیناًرکھ سکتے ہیں کہ وہ نامزد وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں’’ہاں‘‘ نہیں کہیں گے ۔ حالیہ انتخابات میں بی جے پی اس ریاست میں اپنا کھاتا کھولنے میں بھی ناکام رہی ہے جب کہ یہاں سے20کانگریسی منتخب ہوئے ہیں ۔ ان کے علاوہ سی پی آئی ایم کے 5، بائی بازو کے حمایت یافتہ 2آزاد امیدوار اور انڈین یونین مسلم لیگ کے2امیدوار،آر ایس پی کا ایک ، کیرالا کانگریس (منی) کا ایک اور سی پی آئی کاایک ایک امیدوار منتخب ہوا ہے۔ توقع ہے کہ یہ ارکان پارلیمنٹ بی جے پی کا ساتھ نہیں دیں گے ۔16ویں لوک سبھامیں کیرالا کے20ارکان پارلیمنٹ کے اس گروپ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ ملک گیر سیاسی جماعتوں جیسے سی پی آئی کا صرف ایک ایک کارکن اس ریاست سے منتخب ہوا ہے ۔ سی پی آئی ایم کے9منتخب ارکان پارلیمنٹ کے منجملہ5کا تعلق اس ریاست سے ہے جب کہ کانگریس کے8ارکان پارلیمنٹ بھی یہیں سے منتخب ہوئے ہیں ۔ کرناٹک کے بعد یہ دوسری ریاست ہے جہاں سے سب سے زیادہ کانگریسی منتخب ہوئے ہیں۔ آزاد ارکان کی اگر بات کریں تو نئی لوک سبھا میں3کے منجملہ2کا تعلق کیرالا ہے ۔ ایک مقبول کامیڈین ہے تو دوسرا ایک کیریکٹر آرٹسٹ ہے جس نے صرف8ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔ ایک اور امیدوار جوائس جارج وکیل ہیں۔ آر ایس پی کے این کے پریم چندر ن جنہوں نے سی پی آئی ایم امیدوار اور موجودہ رکن مقننہ ایم اے بے بی کو شکست دی ہے ، آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کیرالا کے20ارکان پارلیمنٹ میں بیشتر تجربہ کار سیاست داں ہیں۔ ہم پہلے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اختیار کریں گے۔

From 60 to 12 MPs: Left Supporters Target 'Jaded Leadership'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں