تلنگانہ میں آندھرائی ملازمین کی موجودگی کے خلاف احتجاج کی دھمکی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-21

تلنگانہ میں آندھرائی ملازمین کی موجودگی کے خلاف احتجاج کی دھمکی

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
ریاست کی تقسیم کے ذریعہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل اور ماباقی ریاست آندھرا پردیش کے لئے اسپیشل چیف سکریٹری ، جنرل اڈمنسٹریشن ایس کے سنہا نے آندھرا پردیش سکریٹریٹ میں کار گزار 1,865ملازمین کی ایک فہرست جاری کی ہے ، جنہوں نے حیدرآباد میں اپنے مقامی موقف کا ادعا پیش کیا ہے۔ ان ملازمین میں اڈیشنل سکریٹری سے لے کر ریکارڈ اسسٹنٹ تک شامل ہیں ۔ فہرست کی اجرائی سے حکومت کو دو ریاستوں کے درمیان ملازمین کی تقسیم میں سہولت ہوگی ۔ احکام کی رو سے اگر کوئی ملازم فہرست میں اپنے مقامی موقف کے بارے میں غلطی پاتا ہے یا پھر کسی ملازم کو اس بات کا یقین ہے کہ اس کا موقف غلط بیان کیا گیا ہے تو ایسے ملازمین اپنی شکایت سرکاری ویب سائٹwww.ap.gov.inرجسٹرڈ کراسکتے ہیں یا پھر راست اس کی شکایت کرسکتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں اکیس مئی کی دوپہر تک وقت دیا گیا ہے ۔ذرائع کے بموجب چیف سکریٹری ڈاکٹر پی کے موہنتی نئی دہلی میں ہیں ۔ وہ آئی اے ایس ، آئی پی ایس اور آئی ایف عہدیدوروں کی ایک فہرست لے کر دہلی روانہ ہوئے ہیں ۔ تاکہ مرکزی وزارت داخلہ سے منظوری حاصل کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کو آل انڈیا سرویس کے عہدیداروں کی تقسیم عمل میں لائی جاسکے ۔ ڈاکٹر پی کے موہنتی کی حیدرآباد واپسی کے ساتھ ہی یہاں کے دیگر ملازمین کے تبادلوں کا کام بھی مکمل کرلیا جائے گا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ سکریٹریٹ کے ایچ بلاک میں تزئین نو کاکام جاری ہے ۔ اس بلاک میں آندھرا پردیش کے نئے چیف منسٹر کا دفتر ہوگا ، تاہم حلف برداری کے منتظر این چندرابابو نائیدو اس بلاک میں اپنا دفتر قائم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ۔ اس کے برعکس وہ علاقہ آندھرا کے شہر وجئے واڑہ کے قریب کسی مقام یا شہر کے پاش علاقہ جوبلی بلز میں واقع مری چنا ریڈی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر سے اپنا نظم نسق چلانے کے خواہاں ہیں ۔ تاہم اس سلسلہ میں تا حال کہیں سے توثیق نہیں ہوئی ہے ۔ دوسری جانب تلنگانہ کے چیف منسٹر کے داخلہ کے لئے ہیلی پیاڈ سے متصل منٹ کمپاؤنڈ روڈ پر باب الداخلہ کی تعمیر کا کام زوروشور سے جاری ہے۔ اسی دوران تلنگانہ سکریٹریٹ ملازمین کے اسو سی ایشن کے صدر نریندر راؤ نے آج دھمکی دی کہ اگر تلنگانہ سکریٹریٹ میں سیما آندھرا کا ایک بھی ملازم موجود رہا تو وہ احتجاج شروع کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ1,865ملازمین کے تعلق سے جاری کردہ حکومت کے مقامی موقف کے بارے میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ 1059ملازمین کا تعلق علاقہ آندھرا سے ہے ۔ جب کہ صرف806ملازمین تلنگانہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔، آندھرائی ملازمین میں ڈپٹی سکریٹری سے لے کر ریکارڈ اسسٹنٹ تک شامل ہیں ۔ جو تلنگانہ سکریٹریٹ میں کارگزار ہیں گے ۔، انہوں نے انتباہ دیا کہ ہم تلنگانہ سکریٹریٹ میں ایک بھی آندھرائی ملازم کو برداشت نہیں کریں گے ۔ مختلف تلنگانہ اسوسی ایشنوں کی جاری کردہ فہرست کے بموجب حکومت سیما آندھرا ملازمین کی جو تعداد دکھا رہی ہے ، حقیقت میں وہ اس سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی جانبداری ہرگزبرداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ریاست کو تقسیم کیاجارہا ہے تو تلنگانہ سکریٹریٹ میں سیما آندھرا ملازمین کا کیا کام ہے ۔ اسی طرح وہ اس بات کو بھی قبول نہیں کریں گے کہ تلنگانہ کا کوئی ملازم علاقہ سیما آندھرا میں کار گزار رہے ۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ تقسیم کے بعد بھی تلنگانہ عوام( بے روز گارنوجوانوں) کو انصاف نہیں ملتا ہے تو تقسیم کا فائدہ کیا ہوا، اس لئے ہمیں دوبارہ احتجاج کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں