عام آدمی پارٹی کی دوبارہ تائید نہیں کی جائے گی - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-19

عام آدمی پارٹی کی دوبارہ تائید نہیں کی جائے گی - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی کانگریس نے آج بتایا کہ وہ تشکیل حکومت کے لئے دوبارہ عام آدمی پارٹی کی تائید کے مقابلہ میں شہر میں تازہ انتخابات کو ترجیح دے گی جب کہ عام آدمی پارٹی( اے اے پی) کے چند ارکان اسمبلی نے لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد اس بات کی تائید کی تھی ۔ دہلی کانریس کے کلیدی ترجمان مکیش شرما نے تایا کہ اے اے پی اسمبلی کی تحلیل کی درخواست کے ساتھ سپریم کوٹ سے رجوع ہوئی تھی اور تازہ انتخابات کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد دہلی می تشکیل حکومت کی بات چیت کا اے اے پی کو کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں۔ شرما نے بتایا کہ دوبارہ تشکیل حکومت کے لئے اے اے پی کی تائید کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ۔ اروند کجریوال نے حد سے زیادہ ڈرامائی رویہ اختیار کرتے ہوئے دہلی کے عوام کا ساتھ چھوڑ دیا تھا ۔ انہوں نے ایوان کی تحلیل کی سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی ۔ ہم اس پارٹی کی تائید دوبارہ نہیں کریں گے۔ اسمبلی انتخابات میں شاندار کارکردگی کے مظاہرہ کے بعد لوک سبھا انتخابات میں اے اے پی کو ناکامی ہوئی اگرچیکہ پارٹی کے امیدوار کانگریس کے موجودہ ارکان پارلیمنٹ بشمول کپل سبل، اجئے ماکن اور کرشنا تیرتھ کو تیسرے مقام پر پہنچاتے ہوئے دوسرا مقام حاصل کیا تھا ۔ شرما نے بتایا کہ کانگریس نے کبھی بھی اے اے پی حکومت کی تائیدسے کنارہ کشی اختیار نہیں کی تھی۔ کجریوال نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا اور دہلی کے عوام کا برے وقت ساتھ چھوڑ دیا تاکہ لوک سبھا انتخابات میں سیاسی فوائد حاصل کرسکیں ۔ لوک سبھا انتخابات میں انہیں ناکامی ہوئی لہذا اب وہ دوبارہ تشکیل حکومت کی باتیں کررہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو نہ صرف تمام7نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی بلکہ اس نے70کے منجملہ60اسمبلی حلقوں میں پہلا مقام حاصل کیا ۔ عام آدمی پارٹی نے صرف10اسمبلی حلقوں میں سرکردہ مقام حاصل کیا۔ پارٹی کی مایوسانہ کارکردگی کے بعد اے اے پی کے چندارکان اسمبلی نے دہلی میں بھارتیہ جنتا پارتی( بی جے پی) یا کانگریس کی تائید کے ساتھ دوبارہ تشکیل حکومت کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ پارٹی کے ایک گوشہ کا تاثر ہے کہ وہ فوری انتخابات کا راستہ اختیار نہ کرے اور دوبارہ حکومت کی تشکیل کا جائزہ لے۔ اے اے پی کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے موجودہ ارکان اسمبلی کی اکثریت باور کرتی ہے کہ اگر انتخابات عنقریب منعقد ہوں تو مودی لہر انہیں چاروں شانے چت کرسکتی ہے لہذا وہ فوری دوبار انتخابات کے خواہاں نہیں ۔ دہلی اور دیگر مقامات پر سیکولر ووٹوں کی تقسیم کو یقینی بناتے ہوئے بی جے پی کی معاونت کا کجریوال پر الزام عائد کرتے ہوئے شرما نے اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا کہ اے اے پی کے چند ارکان اسمبلی منحرف ہوکر زعفرانی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں ۔شرما نے بتایا کہ کجریوال بی جے پی کی معاونت کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے سیکولر ووٹوں کی تقسیم کے ذڑیعہ دہلی میں بی جے پی کی کامیابی کو آسان بنایا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ اے اے پی کے چند ارکان اسمبلی پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے بھی جے پی میں شامل ہوجائیں گے ۔ اگر ایسا ہو تو اس کے ذمہ دار کجریوال ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ کانگریس کے ناقص مظاہرہ کے باوجود پارٹی تازہ انتخابات کے لئے تیار ہے ۔ قبل ازیں بی جے پی نے بتایا تھا کہ وہ جوڑ توڑ کے ذریعہ تشکیل حکومت پا تازہ انتخابات کو ترجیح دے گی۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شاندار کامیابی پر مسرور دہلی بی جے پی کے سربراہ ہرش وردھن نے بتایا کہ پارٹی شہر میں عنقریب کسی بھی وقت اسمبلی انتخابات کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل ہوجائے گی ۔ 59سالہ سینئر قائد نے اس بات کی وضاحت کردی کہ بی جے پی کسی بھی قسم کے ساز باز کے ذریعہ دہلی میں تشکیل حکومت کی کوشش نہیں کرے گی اور شہر پر حکمرانی کے واضح خط اعتماد کے حصول کے لئے انتخابات کا انتظار کرے گی ۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہم قانون ساز اسمبلی کے تازہ انتخابات کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ باور کرتے ہیں کہ انتخابات بعجلت ممکنہ منعقد کیے جانے چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ دہلی کے عوام انتخابات کے موقع پر ہمیں واضح اکثریتی موقف فراہم کریں گے ۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی ۔ شہر کے لوک سبھا انتخابات میں بھی جے پی نے زبردست کامیابی حاصل کرتے ہوئے تمام7نشستوں پر ایک لاکھ تا2.6لاکھ ووٹوں کی بھاری اکثریت سے قبضہ کرلیا ۔ شہر کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ووٹوں کا تناسب46.1تک پہنچ گیا جب کہ اسمبلی انتخابات میں اسے33.07فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ وردھن نے خود1.35لاکھ سے زائد ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ باوقار چاندنی چوک پارلیمانی نشست پر کامیابی حاصل کی ۔ عاجلانہ اسمبلی انتخابات کی تائید کرتے ہوئے وردھن نے بتایا کہ آئندہ8ماہ کے دوران انتخابات منعقد کرنے ہوں گے جب کہ صدر راج ایک سال سے زیادہ برقرار نہیں رہ سکتا ہے ۔

Won't back AAP again, want fresh polls in Delhi: Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں