ترنمول کانگریس کی 34 سیٹوں پر ریکارڈ کامیابی - مودی لہر کا توڑ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-17

ترنمول کانگریس کی 34 سیٹوں پر ریکارڈ کامیابی - مودی لہر کا توڑ

کولکاتا
ایس این بی
مودی کی لہر میں کانگریس سمیت سی پی آئی ایم بھی صاف ہوگئی ۔ کانگریس کی حالت ایسی ہوئی کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھنے کے لائق بھی نہیں رہی ۔کانگریس سے ایسی کون سی غلطی ہوگئی کہ اس کی حالت اتنی خراب ہوگئی؟ لوک سبھاکے اس نتائج پر بی جے پی کے بزرگ رہنما لال کرشن اڈوانی بھی حیران ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ایسا نہیں دیکھا ۔ کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے بی جے پی کے حق میں اتنے ووٹ ڈالے ۔یہ دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی تنظیموں نے کتناکام کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ میں ہوئے گھوٹالے کے وقت ہم نے کانگریس کو چوکس رہنے کو کہا تھا ۔بی جے پی کے دوسرے رہنما بھی حیران ہیں ۔ان کے وہم و گمان میں یہ بات نہیں آئی تھی کہ اسے اتنی سیٹیں ملیں گی۔ بہر کیف بی جے پی کو اتنی سیٹیں کیوں اورکیسے ملیں اس پر ماہرین تبصرہ کریں گے ۔ایسی صورتحال میں ممتابنرجی ،جئے للیتا اور نوین پٹنائک نے اپنے قلعے کو بچانے میں کامیابی حاصل کی ۔ ممتابنرجی نے مغربی بنگال میں42میں سے34سیٹیں حاصل کر کے ریکارڈقائم کیا ہے۔واحد ممتا بنرجی نے بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندرمودی کو تنہا چیلنج دیاتھا۔ مغربی بنگال کبھی سی پی ایم کا گڑھ ہوا کرتا تھاوہاں وہ تباہ ہوگئی ، اسے صرف دو سیٹیں(رائے گنج ،مرشد آباد) ملی ہیں۔ان کے امیدواروں کو نہت کم مارجن سے کامیابی ملی ہے ۔ محمد سلیم کو صرف سولہ سو ووٹوں سے کامیابی ملی ہے ۔ کانگریس کو مغربی بنگال سے چارسیٹیں ملی ہیں ۔کانگریس نے پہلے ہی یہ اعلان کردیا تھاکہ وہ صرف اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کو بچانے کی کوشش کرے گی ۔اس کے پاس چھ سیٹیں تھیں ان میں سے دو سیٹیں اس کے ہاتھ سے نکل گئیں ۔بی جے پی کو یہاں سے کامیابی ملی ہے۔ اسے دو سیٹیں حاصل ہوئی ہیں ۔ ایک دارجلنگ کی اور دوسری آسنسول کی۔ شمالی کولکاتا میں اس کے امیدوار راہل سنہا دوسرے نمبر پر تھے۔ شمالی کولکاتا سے سدیپ بندوپادھیائے کو ایک لاکھ بیس ہزارسے زائد ووٹوں سے کامیابی ملی ہے ۔گزشتہ مرتبہ بھی انہیں اتنے ہی ووٹ سے کامیابی ملی تھی۔ہندوستان میں دوسری باراس طرح کی تاریخ بنی ہے ۔1984میں اندران گاندھی کے قتل کے بعدہمدردی میں لوگوں نے کانگریس کے حق میں ووٹڈیا تھا۔اس وقت کانگریس کو سب سے زیادہ سیٹیں ملی تھیں ۔ اس کے بعد اب پہلی بارنریندرمودی کو اتنی سیٹیں ملیں۔ اس کے پیچھے کیا جادوتھایہ کہنا مشکل ہے ۔اگریہ کہا جائے کہ لوگوں نے ہندومسلم کی بنیاد پر ووٹ دیا ہے تو درست نہیں ہوگا کیونکہ اس بار نہ تو بابری مسجد کا معاملہ تھا اور نہ ہی کافی بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ کارڈ کھیلا گیا ۔ نریندر مودی نے اپنی تقریرمیں کہیں کہیں فرقہ پرستی کاکارڈکھیلنے کی کوشش کی تھی لیکن ان سے جس طرح کی امید تھی ویسا انہوں نے کارڈ نہیں کھیلا۔ کانگریس کا بدعنوانی کا معاملہ شروع سے رہا ۔یوپی اے۔ ۲کے قیام کے بعد سے کانگریس بدعنوانی سے گھری رہی ۔ کانگریس سے زیادہ اس کی اتحادی پارٹیوں نے نقصان پہنچایا ۔اسنے گیس کی قیمت نہ صرف بڑھادی بلکہ اس نے یہ بھی کہا کہ چھ سلنڈر کے بعد جو سلنڈرلیاجائے گا اسکی قیمت ایک ہزار روپے کے قریب ہوگی ۔ اسی طرح مہنگائی پر وہ قابو میں ناکام رہی ۔ اس طرح کے کئی معاملات تھے جس کی وجہ سے کانگریس سے لوگ ناراض تھے اورلوگوں نے تبدیلی کے لئے مودی کے نام پر بی جے پی کو وٹ دے دیا۔ یہ کہاجارہا ہے کہ ہندوؤں کی تمام ذاتوں کے لوگوں نے مودی کے نام پر کھل کرووٹ ڈالا۔ انہوں نے ووٹ ڈالتے وقت یہ نہیں دیکھا کہ وہ کس امیدوار کو ووٹ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے صرف مودی کے نام پر ووٹ ڈالے ۔ہندوستان اس طرح سے بٹ جائے گا کسی نے سوچا نہیں تھا۔ ایسی صورتحال میں واحد ممتا بنرجی ہیں جنہوں نے مودی کے اس لہر کو تنہا روک دیا۔ یہاں بی جے پی کی انہوں نے ہوانکال دی ۔ ترنمول کانگریس نے اپنا ووٹ بچائے رکھا لیکن سی پی ایم اپنا ووٹ نہیں بچا پائی۔ اس بار ریاست میں چاررخی مقابلہ تھا ۔ اقلیتی فرقہ کے لوگوں نے مودی کو روکنے کے لئے ترنمول کانگریس کے حق میں ووٹ دیا ۔تنہا لڑکر ترنمول کانگریس نے یہاں تاریخ بنائی ہے۔ اس سے قبل2004میں لفٹ فرنٹ نے36سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ممتابنرجی نے نہ صرفمودی کی لہر کو روکا بلکہ انہوں نے یہ ثابت کردیا کہ فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی میں بٹن ان کے ہاتھ میں ہے ۔ ترنمول کانگریس کو39فیصد ووٹ ملے ہیں ۔ سی پی ایم کو29فیصد ووٹ ملے ہیں۔ بی جے پی کو مغربی بنگال میں بڑی کامیابی ملی ہے ۔ اس کے ووٹ بینک میں بڑا اضافہ ہواہے۔کانگریس کی بھی یہاں حالت خراب ہے ۔ اسے صرف چارسیٹوں پر کامیابی ملی ہے ۔ ترنمول کانگریس کے تمام ہیرو اور ہیروئن کو کامیابی ملی ہے۔ اس الیکشن میں سب سے زیادہ جھٹکا کانگریس کولگا ہے ۔ راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کو ضرور کامیابی ملی ہے لیکن میرا کمارہار گئی ہے ۔ آزادی کے بعد پہلی بارکانگریس کی ایسی حالت ہوئی ہے ۔ جو صورتحال ہے اس میں کانگریس کے لئے50سے60سیٹیں پانا مشکل ہے ۔ تلنگانہ میں کانگریس کا ریزلٹ بہتررہا ہے۔ پورے ملک میں لفٹ فرنٹ کا بھی برا حال رہا ۔ اسے بیس سیٹوں کے درمیان رہنا پڑا ۔سی پی ایم کو یہ پتہ نہیں چل سکا کہ لوگ کس طرح نریندرمودی کے خیمے میں چلے گئے ۔

Trinamool Wins 34 of 42 Lok Sabha Seats in Bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں