مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرنے میڈیا کے مقدموں کو بند کیا جائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-25

مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرنے میڈیا کے مقدموں کو بند کیا جائے

ایک ایسے وقت جب ملک پیر کے دن نریندر مودی کی حلف برداری تقریب کے لئے اپنے آپ کو تیار کررہا ہے ، تمام ہندوستانی اخبارات نے ایک ایسی کہانی شائع کی ہے جسے پڑھنے کا وزیر اعظم کو وقت نکالنا چاہئے ۔ یہ کہانی محمد سلیم اور دیگر پانچ افراد کی ہے جنہیں سپریم کورٹ نے اکشر دھام مندر حملہ کیس میں پھنسائے جانے کے سبب گیارہ سال بعد رہا کردیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پولیس نے قبل ازیں ان کے سامنے تین متبادل رکھے تھے اور جاننا چاہا تھا کہ کیا وہ گودھرا ٹرین آتشزنی کیس کے ملزم بنایاجانا پسند کریں گے یا ہرین پانڈیا قتل کیس کے یا پھر اکشر دھام مندر حملہ کیس کے۔ خود انہوں نے یہ بات20مئی کو نئی دہلی میں اپنی پریس کانفرنس میں بتائی اور ریاستی حکومت کوموردِ الزام ٹھہرایا ۔ دیکھا یہ ہے کہ کیا ہم وزیر اعظم کو ان عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی ترغیب دے سکتے ہیں جن کی لاپرواہی کے سبب اتنی زندگیاں تباہ ہوئی ہیں۔ اس پریس کانفرنس کے دوسرے ہی دن21مئی کو جب مسلمانوں کی گرفتار کا ایک اور باب شروع ہوا تو یہ داستان ہمارے ذہنوں میں تازہ ہوگئی۔ روز نامہ’’ دی ہندو‘‘ اور دیگر اخبارات میں شائع خبروں میں کہا گیا کہ قومی تحقیقاتی ایجنس(این آئی اے) نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ سال پٹنہ اور بودھ گیا بم دھماکوں کے پس پردہ سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران این آئی اے نے 14مشتبہ ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار کئے جانے والوں میں سرکردہ مفرور مجرم حیدر علی عرف بلیک بیوٹی بھی شامل ہے جس کے سر پر دس لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا تھا۔ وہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا(سیمی) اور انڈین مجاہدین کے درمیان کڑی تھا۔ حیدر علی کو ایک اور شخص مجیب اللہ انصاری کے ساتھ گرفتار کیاگیا اور ان کے انکشافات نے ایجنسی کو نعمان انصاری تک پہنچایا ۔ گرفتار کئے جانے والے دیگر افراد میں تحسین اختر عرف مونو اوروقاص(پاکستانی شہری اور بم سازی کامبینہ ماہر) شامل ہیں ۔ یہ عجیب و غریب نام اور عرفیتیں ، ان کے کام کی خوفزدہ کردینے والی تفصیل اور شہریت و غیرہ یہ ساری کہانی این آئی اے سربراہ شرد کمار سے منسوب کی جاتی ہے۔ انتہائی برق رفتاری کے ساتھ ممبئی میں 7/11بم دھماکوں کا کیس بھی حل کرلیا گیا ہے۔ روزنامہ انڈین ایکسپریس کے صفحہ اول پر یہ سب سے بڑی کہانی ہے ۔ حلف برداری تقریب سے صرف چند دن قبل یہ تمام کیسس کرشماتی طور پر حل کرلئے گئے ہیں اور حیرت انگیز نام سامنے آرہے ہیں ۔ شاید این آئی اے کے عہدیداروں کو مسلمانوں کے شیعہ اور سنی فرقوں کے درمیان فرق نہیں معلوم ، اسی لئے کئی سنی ناموں کے ساتھ ایک شیعہ نام حیدر علی بھی شامل کیا گیا ہے ۔ کیا شیعہ اور سنی لوگ مل کر ہندوستان پر حملہ کررہے ہیں ۔ دنیا میں کبھی کہیں ایسا نیں ہوا ۔ دو سال قبل جب محمد احمد کاظمی کوایرانی ایجنٹ ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور جومبینہ طور پر ایک اسرائیلی سفارتخانہ کی کار پر حملہ میں ملوث تھے تو پولیس نے ایف آئی آر میں ان کامذہب سنی بتایا تھا ۔ یہ انتہائی مشہور کیس تھا۔ وزیر اعظم سے میری درخواست سیدھی سادھی ہے ۔ دہشت گردی کے معاملوں میں مجرم پائے جانے والوں کو سخت سزادی جائے ۔ لیکن ہر قیمت پر میڈیا کے طویل ترین مقدموں کو بند کیا جائے جب میں کبھی کوئی مجرم ثابت نہیں ہوتا۔

To gain Muslim confidence, end media trials (By Saeed Naqvi: Special to IANS)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں