پی ٹی آئی
پاکستانی وزارت دفاع نے اپنی فورسیز کے لئے نئے اسلحہ نظام کے حصول کی خاطر بجٹ میں اضافہ کامطالبہ کیا ہے ۔ آئندہ سالانہ بجٹ کا اعلان جون کے پہلے ہفتہ میں ہوگا ۔ وزارت دفاع کی جانب سے یہ مطالبہ ایسے وقت ہوا ہے کہ حکومت انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم مختص کرنے پر زور دے رہی ہے ۔اس کے علاوہ توانائی بحران کے خاتمہ بھی حکومت کے لئے سب سے بڑا درد سر بنا ہوا ہے ۔ جس سے نبر د آزما ئی پر توجہ مرکوز کرنا نہایت ضروری ہے ۔ وزارت میں اڈیشنل سکریٹری ایر وائس مارشل ارشد قدوس نے ڈیفنس پر سنیٹ کمیٹی کے زیر اہتمام ٖڈیفنس بجٹ پر میڈیا بریفینگ کے دوران کہا کہ نئے اسلحہ نظام کے حصول و انتظام کے لئے مزید رقم کی ضرورت ہے ۔ ڈان نے یہ اطلاع دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ایڈیشنل سکریٹری نے یہ وضاحت بھی کی کہ دفاعی بجٹ کا 43فیصد ملازمین سے متعلق اخرابات 26فیصد آپریشنس اور10فیصد سیول امور پر صرفکیاجاچکا ہے ۔ ماباقی 21فیصد سازوسامان کی مرمت اور ان کو بحال رکھنے پر خرچ ہوچکا ہے۔ توقع تھی کہ ملک میں نظم و نسق کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت خودہی دفاعی بجٹ میں اضافہ کرے گی تاہم وزارت دفاع کی جانب سے اسلحہ خریداری کے جواز کے پیش نظر حکومت بجٹ میں زیادہ سے زیادہ اضافہ پر مجبور ہو ۔ قدوس نے یہ وضاحت بھی کی کہ پاکستان کے دفاعی مصارف62.7بلین ڈالر ہیں جو خطہ کے کسی بھی ملک سے کم ہے۔ ان ممالک میں ہندوستان بھی شامل ہے ۔ سنیٹ کمیٹی کے صدر نشین مشاہد حسین نے دفاعی اخراجات میں کھلے پن کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ عوام کو دینفس بجٹ کی تیاری اوراس کے استعمال سے متعلق تفصیلات سے آگاہ رکھنا ضروری ہے کہ عوام اس کے مستحق ہیں۔
Pak Defence ministry demands increase in military budget
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں