ڈاکٹر انوارالحق نے بتایا کہ یہ ناول انہوں نے انگریزی میں محض اس لیے لکھا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں رہنے والے ہندوستانی اور غیر ملکی لوگ بھی جنہوں نے ہمیشہ عیش و عشرت کی زندگی اپنی مرضی کے مطابق جی وہ اس حقیقت کو سمجھ سکیں کہ ایک مسلم معذور لڑکی کو اپنی زندگی میں کیسی کیسی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ ہر قدم پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔ اس ناول میں گاؤں کی تہذیب کچھ اس طرح ابھرتی ہے کہ غیر ممالک میں مقیم ہندوستانی حضرات ناسٹلجک ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ فرضی مقدمے میں پھنسائے گئے ایک مسلم نوجوان کی دلدوز کہانی بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ اس ناول کو انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی آن لائن شاپ سے خریدا جا سکتا ہے۔
اس ناول کی اشاعت پرادبی حلقوں میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے اورسرکردہ ادبی شخصیات نے اس ناول کو ادب میں ایک بیش بہا اضافہ قرار دیا ہے۔ ادبی کتابوں کے شائقین کے لیے اس کتاب کا منظرِ عام پر آنادلچسپی کا باعث ہے۔ ڈاکٹر انوار الحق نے بتایا کہ اس کتاب کا اردو سمیت مختلف ہندوستانی زبانوں میں ترجمہ بھی جلد ہی شائع ہوگا۔
ڈاکٹر انوارالحق کوقرۃ العین حیدر کی غیر افسانوی ادب کے تنقیدی مطالعے پر پچھلے سال جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی تھی ۔ اس کتاب سے پہلے ان کی دو کتابیں "چاندنی بیگم : ایک جائزہ" اور "قرۃ العین حیدر کی غیر افسانوی نثر " شائع ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر انوارالحق کو ان کے خویش و اقارب نے اس ناول کی اشاعت پر مبارک باد پیش کی ہے۔
Novel "The long wait" by Dr. Anwarul Haque launched
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں