1/مئی نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
سابق جنتادل (ی) لیڈر صابر علی کے دائر کردہ ایک مقدمہ ہتک عزت میں نائب صدر بی جے پی مختار عباس نقوی کو دہلی کی ایک عدالت نے 'بحیثیت ایک ملزم طلب کیا ہے۔ نقوی نے کہا تھا کہ انڈین مجاہدین کے شریک بانی یاسین بھٹکل محروس سے صابر علی کا مبینہ ربط ہے ۔ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ آکاش جین نے کہا کہ"بادی النظر" میں ثبوت موجود ہے اور صابر علی کی ہتک کرنے کے مبینہ جرم پر نقوی کے خلاف کارروائی کے لئے کافی جواز ہے ۔(صابر علی ،راجیہ سبھا کے موجودہ رکن ہیں) ۔مختار عباس نقوی بھی راجیہ سبھا کے موجودہ رکن ہیں ۔ عدالت نے نقوی کو آئندہ9جولائی کو بحیثیت ملزم طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ "قانون تعزیرات ہند کی دفعہ500کے تحت ملزم کے خلاف کارروائی کے لئے کافی وجوہات ہیں اس لئے ملزم کو مذکورہ دفعہ کے تحت9جولائی 2014کو طلب کیاجاتا ہے ۔ صابر علی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ نقوی نے گزشتہ مارچ میں انہیں دہشت گرد بھٹکل کا دوست قرار دیا تھا اور یہ خبر ہندوستان میں ونیز بیرون ملک سوشل میڈیا و نیز اخبارات اور چیانلس کے ذریعہ پیش کی گئی۔ صابر علی نے بتایا کہ جب انہوں نے گزشتہ مارچ میں بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمیٰ نریندر مودی کی ستائش کی تو انہیں جنتا دل(یو) سے علیحدہ کردیا گیا ۔ بعض سینئر بی جے پی قائدین سے بات چیت کے بعد صدر بی جے پی راج ناتھ سنگھ نے فیصلہ کیا کہ وہ (صابر علی) بی جے پی میں شامل ہوں ۔ بی جے پی میں شرکت کے3-4گھنٹے بعد صابر علی کو ان کے رشتہ داروں ، دوستوں اور میڈیا افراد سے یہ فون کالس وصول ہوئے کہ نقوی نے مبینہ طور پر ان کے خلاف ٹوئٹر پیغام دیا ہے ۔"28مارچ 2014کو شام کو ملزم کے ٹوئٹ کا انکشاف بعض میڈیا ارکان نے شکایت کنندہ پر کیا ۔ مذکورہ ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ" دہشت گرد بھٹکل کے دوست نے بی جے پی میں شرکت کرلی ہے ، کیا داؤد کو بھی جلد قبول کیا جائے گا"۔یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ نقوی کے ٹوئٹ کے بعد تنازعہ چھڑ جانے پر بی جے پی نے گذشتہ29مارچ کو صابر علی کی رکنیت منسوخ کردی ۔ مذکورہ ٹوئٹ پر صابر علی کو بہت صدمہ ہوا ۔ صابر علی نے عدالت میں اپنے شہادتی بیان میں کہا ہے کہ نقوی نے اپنے ٹوئٹ اکاؤنٹ پر انہیں بدنام کیا ہے اور معاشرہ کی نظروں میں ان کے وقار کو دھکا پہنچایا ہے ۔ اس طرح ان کو(صابر علی کو) اور ان کے ارکان خاندان کو شدید ذہنی اذیت پہونچی اور ان کے سینئر کیرئیر کو بھی نقصان پہنچا۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں