صدر جمہوریہ کا 9 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-30

صدر جمہوریہ کا 9 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نو تشکیل شدہ16ویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس آئندہ ماہ4تا11جون منعقد ہوگا ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی9جون کو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ۔ 4اور5جون کو نئے ارکان حلف کرلیں گے اس کے بعد دوسرے دن یعنی6جون کو اسپیکر کا انتخاب عمل میں آئے گا ۔ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد راجیہ سبھا کا اجلاس9جون سے شرو ع ہوگا ۔ سینئر کانگریسی ایم پی کمل ناتھ جو عبوری اسپیکر ہوں گے ، نئے ارکان کو حلف دلائیں گے ۔ پیال کے ایک صدر نشین ان کی اعانت کریں گے ۔ یہ پیانل ارجن چرن سیٹھی (بیجو جنتادل)‘ پی اے سنگما(نیشنل پیپلز پارٹی) اور بیر ن سنگھ انکٹی(کانگریس) پر مشتمل ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے آج مرکزی کابینہ کے اجلاس کے بعد مذکورہ اعلانات کئے۔ اس اجلاس نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ نائیڈو اخبار نوسیوں سے خطاب کررہے تھے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ آیا کانگریس کو قائد اپوزیشن کا عہدہ دیا جائے گا حالانکہ اس کے پاس درکار ارکان کی تعداد نہیں ہے ، نائیڈو نے جواب دیا کہ’’ہم اس مسئلہ پر غور کرتے ہوئے مختلف نظائر کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فیصلہ کرنے کے لئے تو ابھی وقت ہے ۔ ہم نے کسی ایک شخصیت پر توجہ مرکوز نہیں کی ہے اور نہ ہم ایسا کوئی تعین کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ایک دن کی توسیع ممکن ہے جس کا انحصار ، صورتحال یا کارکردگی پر ہوگا۔ صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر کے مباحث لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بالترتیب 10اور11مئی کو ہوں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس تحریک کا جواب دیں گے ۔ اس سوال پر کہ قائداپوزیشن کون ہوگا، نائیڈو نے تجسس برقرار رکھا اور کہا کہ اس مسئلہ کا جائزہ لیاجارہا ہے ۔ قائد اپوزیشن کا موقف دینے کا مسئلہ پیدا ہوا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ قائدا پوزیشن کا مرتبہ کابینی درجہ کا ہوتا ہے ۔ مذکورہ مسئلہ اس لئے پیدا ہوا ہے کہ حالیہ انتخابات میں لوک سبھا کی جملہ543نشستوں کی10فیصد تعداد کسی بھی پارٹی نے حاصل نہیں کی ہے اور اس قدر تعداد قائد اپوزیشن کا عہدہ دینے کے لئے اقل ترین تلازمہ ہے ۔ ایوان زیریں میں کانگریس کے ارکان کی تعداد44ہے جو درکار تعداد سے کم سے کم10کم ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا حکومت ، ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ انا ڈی ایم کے ، ٹی ایم سی اور بی جے ڈی کے ’’اتحاد‘‘ میں سے کسی ایک لیڈر کو دینے پر غور کرے گی’بشرطیکہ وہ باہم قریب آجائیں ، نائیڈو نے گول مول جواب دیا ۔ انہوں نے کہا کہ’’اب تک کا عمل یہ رہا ہے کہ ایک مخلوط حکومت رہی ہے(لیکن) اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کی کوئی روایت نہیں رہی ۔ ہم دیکھیں گے کہ نظائر کیا کہتے ہیں ۔ قانون سازی کے مسئلہ پر روایت نہیں رہی ۔ ہم دیکھیں گے کہ نظائر کیا کہتے ہیں ۔ قانون سازی کے مسئلہ پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ وہ ان بلز کی شناخت کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں جو تصفیہ طلب ہیں یا جن کی مدت گزر چکی ہے ۔ یا جو لوک سبھا میں منظوری کے بعد راجیہ سبھا میں منظوری طلب ہیں ۔ نائیڈو نے وضاحت کی کہ آنے والے اجلاس میں قانون سازی ایجنڈہ نہیں شروع کیا جائے گا تاآنکہ فوری ضرورت نہ ہو کیونکہ آنے والا اجلاس’’مختصر اجلاس‘‘ ہونے والا ہے جو بنیادی طور پر نئے ارکان لوک سبھا کی حلف برداری کے لئے اور اسپیکر کے انتخاب کے لئے ہوگا ۔ نائیڈو نے جو زیر شہری ترقیات بھی ہیں ، سابق وزراء اور ارکان پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے سرکاری بنگلے ، مکانات جلد از جلد خالی کردیں تاکہ نئے وزراء اور ایم پیز ان مکانات میں منتقل ہوسکیں ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کو بنگلے اور فلیٹس مختص کرنے کی ذمہ داری وزیر شہری کی ہوتی ہے ۔

Lok sabha first session from june 4: President's address

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں