سہارا مقدمہ کی سماعت سے جسٹس کیہر کنارہ کش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-16

سہارا مقدمہ کی سماعت سے جسٹس کیہر کنارہ کش

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سہارا گروپ مقدمہ کو ایک نیا موڑ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس جے ایس کیہر نے سماعتی کارروائی سے علیحدگی اختیار کرلی جسکے نتیجہ میں ایک نئی بنچ کی تشکیل عمل میں آئی۔ جسٹس جے ایس کیہر کے6مئی2014کے مکتوب کو7مئی کو چیف جسٹس آف انڈیا کو پیش کیا گیا ۔ 7مئی کو خود چیف جسٹس نے سہارا گروپ سے متعلق عاملہ کی سماعت کے لئے ایک اور بنچ تشکیل دے دیا۔ اس بات کا اظہار سپریم کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار راکیش شرما نے آج یہاں ایک بیان میں کیا ۔ جاری کردہ بیان جسے یہاں پریس کانفرنس میں عہدیدار نے پڑھ کر سنایا جس میں بتایا گیا کہ جسٹس کیہر نے اس دن ایک مکتوب روانہ کیا جب جسٹس کے ایس رادھا کرشنن نے سہارا گروپ کے سربراہ سبرتورائے کی عرضی پر اپنا فیصلہ دیا تھا ۔ جسٹس رادھا کرشنن14مئی کو سبکدوش ہوئے۔ انہوں نے سرکاری طور پر یہ بتایا تھا کہ سہارا مقدمہ کی وجہ سے بنچ پر شدید دباؤ تھا تاہم سپریم کورٹ کے عہدیدار نے نئی بنچ کی تفصیلات نہیں بتائی جواب سہارا گروپ سے مربوط درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ جسٹس کے رادھا کرشنن اور جسٹس کے ایس کیہر نے6مئی کے اپنے فیصلے پر سبرتورائے کو جیل بھیجنے کی ہدایت کو بحال رکھتے ہوئے ان کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا تھا کہ اس مقدمہ میں قدرتی انصاف کے قواعد کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ 65سالہ رائے ڈپازیٹرس کو20ہزار کروڑ روپے نہ لوٹانے کی پاداش میں4مارچ سے جیل میں ہیں۔ عدالت نے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ ضمانت حاصل کرنے10ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کی تازہ تجویز پیش کریں ۔ عدالت نے رائے کی درخواست جس کے ذریعہ4مئی کو اس کے فیصلہ کے دستوری جواز کو چیلنج کیا گیا تھا اور جس کی بناء پر انہیں سیبی میں سرمایہ کاروں کے20ہزار کروڑ روپے رقم ڈپازٹ کروانے کے حکم پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں جیل بھیج دیا گیا تھا ، کے سلسلہ میں دائر کردہ درخواست پر عدالت نے یہ حکم جاری کیا ۔ سخت لب و لہجہ پر مبنی فیصلہ میں بنچ نے سرمایہ کاری کی رقومات کی واپسی کے معاملہ میں کسی سزا کے بغیر گروپ کی جانب سے منظم و مایوس کن انداز میں تمام احکامات کی خلاف ورزی پر کڑی تنقید کی تھی ۔ اس نے بتایا کہ گروپ نے سرکش رویہ اختیار کیا ہے جو باغیانہ روش کے مترادف ہے یعنی وہ قانون کے آگے جواب دہ نہیں۔ جب کہ اس نے سہارا کمپنیوں کے یگر دو پرموٹرس کے ساتھ رائے کو جیل بھیجنے کے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیا تھا۔

Justice Khehar recuses himself from hearing Sahara case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں