وائی ایس آر کانگریس کو واضح اکثریت حاصل ہوگی - جگن کا دعویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-08

وائی ایس آر کانگریس کو واضح اکثریت حاصل ہوگی - جگن کا دعویٰ

صد ر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آج اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کی پارٹی سیماآندھرا میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ خدا کی مدد اور عوام کی دعا سے ہماری پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملے گی اور ہم بڑی تعدادمیں نشستوں پر قبضہ کرلیں گے ۔ ریاست کی تقسیم کے لئے اختیار کردہ طریقۂ کار کو انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صدر وائی ایس آر کانگریس یار ٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کہا کہ انہوں نے مابعدانتخابات اپنی پارٹی کے لئے تمام راستے کھلے رکھے ہیں۔ انہوں نے یہاں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے تمام راستے کھلے رکھنے چاہئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہم کسی سے تائید کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں عجلت میں فیصلہ کیوں کریں ۔ ہم نے انتخابات سے قبل کسی کے ساتھ بھی مفاہمت یا اتحاد نہیں کاتھا۔ مابعد انتخابات ہم تمام راستے اور متبادلات کھلے رکھے ہوئے ہیںَ یہ پوچھے جانے پر کہ سیماآندھرا میں انتخابات کے سلسلہ میں کلیدی مسائل کیا تھے ، توانہوں نے جواب دیاکہ سب سے اہم چیز ریاست کو تقسیم کرنے کے لئے اختیار کردہ طریقۂ کار تھا۔ جگن موہن ریڈی ، ان کی والدہ اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی اعزادی صدر وائی ایس وجئے اماں کے علاوہ ارکانِ خاندان نے اپنے آبائی ضلع کڑپہ کے حلقہ پلی ویندلہ میں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا ۔ جگن اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کررہے ہیں ، جو ان کے لئے یہ پہلی بار ہے۔ جگن کی اہلیہ وائی ایس بھارتی نے بتایا کہ تلگودیشم ۔بی جے پی اتحاد کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ انتخابات میں ان کے شوہر اور ان کی پارٹی کوکامیابی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک آندھرا پردیش کا تعلق ہے میں نہیں سمجھتی کہ عوام اب کسی پر اعتماد کریں گے۔ انہوں نے ساڑھے تین دہوں تک چندرابابو نائیڈو کو اچھی طرح سے دیکھ لیا ہے جب سے کہ وہ سیاست میں موجود ہیں۔ عوام نے دیکھا کہ چندرابابو نائیڈو سب سے زیادہ بے ایمان قائد ہیں ۔ انہوں ںے آج تک کوئی لفظ ایسا نہیں کہا جس پر عوام اعتماد کریں۔ بھاری نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد یہ بات کہی۔ قبل ازیں جگن نے مزیدبتایا کمہ ان کی پارٹی مابعد انتخابات ریاست کے مفاد میں کسی کو تائید دینے نہ دینے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔تلگو دیشم اور بی جے پی نے ایک اتحاد قائم کرتے ہوئے تلنگانہ اورسیماآندھرا میں انتخابات میں حصہ لیا۔ واضح ہو کہ20فروری کو پارلیمنٹ میں آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ نئی ریاست تلنگانہ تشکیل دینے ایک بل کی منظوری عمل میں لائی گئی تھی ۔ ملک کی29ویں ریاست 2جون کو عالم وجود میں آجائے گی اور اسی دن سے اپنا کام کاج بھی شروع کردے گی۔

It's a fascinating Jagan vs Naidu contest in Seemandhra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں