1/مئی قاہرہ یو۔این۔آئی
مصر ک معزول صدر محمد مرسی نے کل انتباہ دیا کہ ان کے حامیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر سزائے موت کے فیصلوں سے مصر کی عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوگی ۔ مرسی نے جیل توڑنے کے معاملہ میں کل عدالت میں سماعت کے دوران جج سے کہا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ ان فیصلوں سے عوام کا ججس پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ واضح رہے گا کہ مصر کے منیا صوبہ میں ایک عدالت نے پیر کے روزمسی کے37حامیوں کو سزائے موت اور دیگر491افراد کو سزائے عمر قید کی سنائی تھی ۔ تمام1,911ملزمین پر منیا میں گزشتہ سال پولیس اسٹیشنوں پر حملوں اور تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے ۔ مرسی اور دیگر130افراد کو2011ء میں مصر میں بغاوت کے دوران جیل توڑنے میں حصہ لینے کا الزام ہے ۔ اس بغاوت کے نتیجہ میں مطلق العنان صدر حسنی مبارک کی بے دخلی عمل میں آئی تھی ۔ مصر نے ممنوعہ تنظیم اخوان المسلمون کے اراکین کو اجتماعی سزائے موت دئیے جانے کے معاملے میں دیگر ممالک کی تلخ تنقید کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک کے قانونی نظام میں مداخلت قرار دیا ہے ۔ مصر کے وزیر قانون نائر عثمان نے کل یہاں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم مصر کے قانونی نظام کی آزادی کی وکالت کرتے ہیں اور قانونی معاملے میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو خارج کرتے ہیں ۔ چاہے یہ مداخلت ایک ملک کی جانب سے ہورہی ہو یا تنظٰم کی طرف سے، یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کی مخالفت کرنے کا قانونی طریقہ ہے اور جج بھی ایک انسان ہوتا ہے وہ بھی غیر ارادتاً غلطی کرسکتا ہے ۔ یہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہے۔ اخوان المسلمون کے اراکین کے خلاف کسی خصوصی عدالت میں خصوصی جج کے ذریعہ سماعت نہیں کی جارہی تھی بلکہ ان کے خلاف عام عدالت میں معاملہ چل رہا تھا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں سے608لوگ سزا سنانے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے ۔ جب یہ لوگ عدالت میں موجود ہوں گے تو ان کے خلاف معاملے کی سماعت پھر سے کی جاسکتی ہے ۔ حال ہی میں دہشت گرد تنظیم قرار دئیے گئے اخوان المسلمون کے سربراہ اور682ارکان کو سزاسنائے جانے کی امریکہ اور جرمنی نے سخت لہجے میں مخالفت کی تھی۔ جرمنی نے اس حکم کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے مصر کے سفیر کو طلب کیا تھا ۔ جرمنی نے مصر سے ان لوگوں کی سماعت کا موقع دئیے جانے کی گزارش کی ہے ۔ جرمنی نے اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں لوگوں کو اجتماعی طور پر موت کی سزا دینا جمہوری اصولوں کا مذاق بنانے جیسا ہے۔Egyptian judges have lost confidence of the people
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں