کالا دھن مسئلہ کی تیزی سے تحقیقات کو یقینی بنانے کا عزم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-29

کالا دھن مسئلہ کی تیزی سے تحقیقات کو یقینی بنانے کا عزم

احمد آباد
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایم بی شاہ نے جنہیں کالے دھن مسئلہ پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ بنایا ہے ۔ آج کہا کہ کئی پیچیدگیاں حائل ہیں تاہم زور دے کر کہا کہ وہ تحقیقات کی تیزی سے تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔نریندر مودی کا بینہ نے کل اپنے اولین اجلاس میں اعلان کیا کہکالا دھن واپس لانے جسٹس ایم بی شاہ کی زیر صدارت ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔ ریٹائرڈ جج نے پی ٹی آئی کو فون پر بتایا کہ کئی پیچیدگیاں حائل رہیں گی لیکن فی الحال میرے لئے یہ بتانا مشکل ہے کہ وہ کیا پیچیدگیاں ہوں گی ، بہر حال میں ان کا سامنا کروں گا اور انہیں جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کروں گا ۔ انکوائری کمیشن یا کمیٹی کی رپورٹوں کے ادخال میں اس سے پہلے جو تاخیر ہوئی اس کے بارے میں دریافت کرنے پر سابق جج نے کہا کہ وہ اس کام کو جلد ا ز جلد ختم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ’’میں لوہے کی کچدھات کی(اڈیشہ اور گوا میں) غیر قانونی کانکنی پر کمیشن کا چیر مین تھا ، میں نے تحقیقات شروع کرنے کے اندرون دو ماہ پہلی عبوری رپورٹ پیش کردی تھی۔ اس کے بعد اندرون چھ ماہ گوا کی رپورٹ پیش کردی تھی۔ مزید چھ ماہ بعدمیں نے اڈیشہ پر رپورٹ پیش کی۔ مجھے یقین ہے کہ میں یہ کام(کالے دھن مسئلہ کی تحقیقات) جلد از جلد ختم کرلوں گا‘‘۔ایم بی شاہ نے کہا کہ اگر بڑی سیاسی وکارپوریٹ شخصیتیں بیرونی بینکوں میں کالا دھن جمع کرنے میں ملوث پائی جائیں تو وہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ’’ میں نے کئی سال بحیثیت جج خدمات انجام دی ہیں ، میں نے پندرہ سال تک ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے اور پھر مزید پانچ سال تک سپریم کورٹ جج کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں ۔ میں نے کبھی شخصیتوں کے بار ے میں پرواہ نہیں کی اور کسی نے مجھے ہاتھ لگانے کی جرات نہیں کی ۔ اس سلسلہ میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں‘‘۔ ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ اگر بڑی شخصیتیں بیرونی ممالک میں کالا دھن جمع کرنے میں ملوث پائی جائیں تو وہ ان کے ساتھ کس طرح نمٹیں گے؟ ایس آئی ٹی قائم کرنے کی پہل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ قدیم سپریم کورٹ کی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے ، حکومت کو اس کی تعمیل کرنا ہی تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں