بی جے پی حکومت دفعہ 370 کو منسوخ نہیں کر سکتی - عمر عبداللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-29

بی جے پی حکومت دفعہ 370 کو منسوخ نہیں کر سکتی - عمر عبداللہ

سری نگر
پی ٹی آئی
چیف منسٹر جموں کشمیر عبداللہ نے آج استدلال کیا ہے کہ بی جے پی حکومت کے لئے دستور کی دفعہ370کو منسوخ کرنا ناممکن ہے ۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کمشمیر کو خصوصی موقف دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر عمداً الجھن پیدا کی جارہی ہے ۔ اس سبب اس ریاست کے عوام مزید احساس بیگانگی میں مبتلا ہوجائیں گے ۔ عمر عبداللہ نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’وہ(مرکز کی بی جے پی حکومت) دستور ساز اسمبلی کی دوبارہ جلی تک دفعہ370کو منسوخ نہیں کرسکتی ۔ دستور ساز اسمبلی نے ہندستان کے جموں و کشمیر کے الحاق کو منظوری دی ہے ۔ اگر آپ پھر ایک بار یہ مسئلہ اٹھانا چاہتے ہیں تو آپ کو دستور ساز اسمبلی لانے کی ضرورت ہوگی اور تب ہم بات کریں گے‘‘۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر ، اس تنازہ پر اظہار خیال کررہے تھے جو وزیر اعظم کے دفتر کے مملکتی وزیر جتیندر سنگھ کے ریمارکس سے پیدا ہوا ہے ۔ سنگھ نے کل کہا تھا کہ دستور کی دفعہ370 کی منسوخی پر ‘ان لوگوں کو ’’قائل‘‘ کرانے کی کوششیں کی جائیں گی جو’’قائل نہیں ہیں‘‘۔(ان ریمارکس پر تنازعہ جاری ہے)۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکز اس ریاست کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرے لیکن ایسے اقدام(دفعہ370 کی تنسیخ جیسے اقدام) سے جموں و کشمیر کے عوام مزید بیگانہ ہوجائیں گے ۔ ’’آپ مرکز۔ ریاست تعلقات مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن طریقہ ایسا نہیں ۔ اس سے ریاست کے عوام اور مابقی ملک کے درمیان خلاء مزید وسیع ہوجائے گا جس کو آپ بہت جلد سمجھ لیں گے ۔ میں بی جے پی کی سیاسی مجبوری سمجھتا ہوں لیکن پہلے دیگر وعدوں پر توتوجہ مرکوز کیجئے ۔ پہلا حملہ’’ جموں و کشمیر‘‘ پر ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ370 پر اور اس ریاست میں ریاستی موضوع کے قوانین پر ملک کے عوام میں عمداً الجھن پیدا کی جارہی ہے۔‘‘یہاں جائیداد کی خریدی سے دفعہ370 کا کوئی تعلق نہیں ہے ‘‘۔’’دفعہ370 سے پہلے ریاستی موضوع کے قوانین کا نفاذ اس ریاست میں مہاراجہ کی جانب سے عمل میں لایا جاتاتھا تاکہ جموں کے ان عوام کو بچایا جائے جنہیں خدشہ تھا کہ دولت مند پنجابی آئیں گے اوران کی اراضی خرید لیں گے ۔ اگر آپ آج دیکھیں ، خدانخواستہ اگر آپ ہمارے ریاستی قوانین سے چھیڑ چھاڑ کریں تب بھی ایسی صورتحال میں کوئی بھی کشمیر کو نہیں آئے گا ۔ اگر یہ اراضی خریدی جاتی ہے یا اس قسم کی کوئی چیز ہوتی ہے تو وہ علاقہ جموں میں ہوگی‘‘۔ عمر عبداللہ نے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ ریاستی موضوع کے قوانین، اس ریاست کو ترقی میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ریاستی قوانین ہمارے عوام کا تحفظ کرتے ہیں۔ یہ قوانین اس ریاست کی ترقی میں رکاوٹ کیسے بن سکتے ہیں؟ اگر اس ریاست میں ترقی کی کمی ہے تو وہ موجودہ حالات کے سبب ہے۔1989سے پہلے(عسکریت پسندی پھوٹ پڑنے سے پہلے) کسی نے بھی ایسی شکایت نہیں کی۔ ہر جگہ فیکٹریاں قائم کی جارہی تھیں لیکن کسی نے بھی ریاستی قوانین پر اعتراض نہیں کیا ‘‘۔ ’’ملک میں یہ وہ واحد ریاست نہیں ہے جہاں یہ قانون نافذ ہے ۔ دیگر ریاستیں بھی ہیں جہاں ایسے قوانین رائج ہیں لیکن کوئی بھی ان کے بارے میں بات نہیں کرتا‘‘۔ ریاستی چیف منسٹر نے جتیندر سنگھ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ نئے وزیر کو ، وزیر اعظم کے دفتر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر‘‘ اپنے جذبات پر کنٹرول کرنا چاہئے تھا‘‘۔’’میں سمجھتا ہوں کہ محترم وزیر جذباتی ہوگئے تھے کیونکہ وہ اپنے لئے ایسی پوزیشن کی اور وزیر اعظم کے دفترمیں کام کرنے کی توقع نہیں رکھتے تھے ۔ انہیں اپنے جذبات پر کنٹرول کرنا چاہئے تھا لیکن بہت جلد انہیں حقیقت کا علم ہوگیا اور انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا لیکن اس وقت تک نقصان ہوچکا تھا‘‘۔ ریاستی چیف منسٹر نے کہا کہ جتیندر سنگھ نے کہا تھا کہ’’شراکت داروں‘‘ سے بات چیت شروع ہوچکی ہے ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ شراکت دار کون ہیں۔’’میں جاننا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کس سے بات چیت شروع کی ہے ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ شراکت دار کون ہیں۔’’میں جاننا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کس سے بات چیت شروع کی ہے ۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ شراکت داروں ، فریقین سے بات چیت کررہے ہیں۔ میں اس ریاست کا چیف منسٹر ہونے کی حیثیت سے ایک شراکت دار ہوں ۔ میں عوام کا ایک نتیجہ نمائندہ ہوں ۔ میری پارٹی سے کسی نے بھی اآپ سے بات نہیں کی ہے ۔ میں نے کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں سنا ہے کہ ان کے ساتھ(حکومت کے ساتھ) بات چیت ہوئی ہے تو پھر آپ نے کون سے شراکت دار سے بات کی ہے؟ ‘‘۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر نے بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ دستور کی دفعہ 370کو منسوخ کرکے دیکھے لیکن انہوں نے یہ انکشاف کرنے سے انکار کردیا کہ انکی پارٹی نیشنل کانفرنس کس طرح جواب دے گی ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم ہر بات کا انکشاف آپ پر نہیں کریں گے لیکن انہیں یہ(کام) کرنے دیکھئے ، پھر دیکھئے۔

Government cannot revoke Article 370: Omar Abdullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں