دوسری جانب انتخابی تجزیہ کاروں کی دلچسپی اس مرتبہ پارٹی کے اندرونی خلفشار اور جیت کا فرق گھٹنے یا بڑھنے میں ہے۔ اس سیٹ سے پانچ مرتبہ فتحیاب ہو چکے اڈوانی کو کانگریس کے کمزور امیدوار کیرتی پٹیل سے انتا خطرہ نہیں ہے جتنا پارٹی کا اندرونی خلفشار ان کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔
لمبے عرصہ تک بی جے پی کا مضبوط قلعہ بنا رہا یہ علاقہ تقریباً 18 لاکھ 85 ہزار رائے دہندگان پر مشتمل ہے جس کے تحت 7 اسمبلی سیٹیں آتی ہیں۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 5 اور کانگریس کو محض دو سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
اس سیٹ پر پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران مودی اور اڈوانی کے اختلافات کو کم کرنے کی بھرپور کوششیں بھی ہوئی ہیں۔ مودی حالانکہ اس علاقہ میں کئی روڈ شو کر چکے ہیں لیکن ملک بھر میں تشہیر کی ذمہ داریوں مین مصروف ہونے کے سبب تشہیر کی کمان اڈوانی کے بیٹے جینت اور بیٹی پرتیبھا کے ہاتھوں میں ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں