کانگریس تلنگانہ میں مسلم تحفظات کو برقرار رکھے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-11

کانگریس تلنگانہ میں مسلم تحفظات کو برقرار رکھے گی

حیدرآباد۔
(منصف نیوز بیورو)
صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی پونالہ لکشمیا نے آج کہاکہ تلنگانہ کی نئی ریاست میں مسلمانوں کو تعلیم روزگار میں 4فیصد تحفظات پر عمل آوری کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ سپریم کورٹ میں زیر دوران تحفظات مقدمہ میں کانگریس حکومت کی جانب سے قانونی جدوجہد بھی جاری رہے گی۔ مسلمانوں کیلئے شہری اور دیہی علاقوں میں امکنہ اسکیم کا آغاز کیا جائے گا اور تمام بے گھر افراد کو پختہ مکانات فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے اقلیتی سب پلان کی منظوری عمل میں لائی جائے گی اور اقلیتی اداروں میں تمام عارضی ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنادیاجائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ نامزد عہدوں پر اقلیتی قائدین کا تقرر عمل میں لایاجائے گا۔ ان تمام وعدوں کو کانگریس کے منشور میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میں کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد اندرون دو ہفتہ انتخابی منشور کو روبہ عمل لانے کیلئے اقدامات شروع کردئیے جائیں گے۔ ہر تین ماہ میں ایک مرتبہ انتخابی منشور میں شامل فلاحی اسکیموں پر عمل آوری کا جائزہ لینے حکومت اور پارٹی سطح پر اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی پنالہ لکشمیا آج دوپہر مدینہ ایجوکیشن سنٹر نامپلی میں آندھراپردیش جمعےۃ العلماء کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ پنالہ لکشمیا نے کہاکہ جمعےۃ العلماء نے ہمیشہ نازک موقع پر کانگریس کا ساتھ دیا ہے۔ ملک کی آزادی اور مابعد آزادی ملک میں سیکولرازم کے استحکام کیلئے جمعےۃ العلماء کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج آج ایک بار پھر وقت آچکا ہے کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے اور ملک میں سیکولرازم کے استحکام کیلئے جمعےۃ العلماء کو اہم رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ پونالہ لکشمیا نے جمعےۃ کے قائدین پر زوردیا کہ وہ عام انتخابات میں مسلمانوں کی رائے دہی کے تناسب میں اضافہ پر توجہ مرکوز کریں۔ رائے دہی کے تناسب میں اضافہ ہی کانگریس کو برسر اقتدار لاسکتا ہے۔ سابق وزیر محمد علی شبیر نے اپنی تقریر میں کہاکہ جمعےۃ العلماء نے نہ صرف ملک کی آزادی بلکہ انتخابات میں بھی کانگریس پارٹی کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ 2009ء انتخابات میں تلنگانہ سے کسی بھی جماعت کا مسلم امیدوار منتخب نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان اپنا ووٹ سیکولر جماعتوں کے حق میں استعمال کرکے انہیں کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں لیکن جہاں مسلم امیدوار میدان میں ہوتے ہیں وہاں تمام فرقہ پرست متحدہوکر مسلم امیدوار کو شکست سے دوچار کردیتے ہیں۔ انہوں نے محبوب نگر کے ضمنی انتخابات میں ٹی آرایس امیدوار سید ابراہیم کی مثال دی۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ آج میڈیا، ملک بھر میں مودی کے بخار اور اس کیلہر کو بڑھاچڑھا کر پیش کررہا ہے۔ ہم سیکولرازم پر یقین رکھنے والے عوام کو چاہئے کہ متحد ہوکر مودی کی لہر کو روکنے جتنی بھی کوشش ہوسکے کریں۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ انہوں نے اقلیتوں کیلئے سب پلان کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب تک سب پلان کو منظوری نہیں دی جاتی پلاننگ کمیشن کی جانب سے فنڈ مختص نہیں کیا جائے گا۔ اقلیتیوں کے ہر سال کروڑ ہا روپیہ فنڈ مختص کیا جائے گا لیکن اس کا استعمال نہیں ہوتا۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت میں اقلیتوں کے مسائل حل کیلئے عہدیداروں کو جوابدہ بنایاجائے گا۔ صدر جمعیت العلماء آندھراپردیش حافظ پیر شبیر احمد ایم ایل سی نے ابتداء میں مسلمانوں کے مسائل پر مشتمل تحریری یادداشت پیش کی۔ جس میں مائناریٹی سب پلان، 4 فیصد تحفظات کو جاری رکھے، اقلیتی اداروں میں مخلوعہ جائیدادوں کو پر کرنے، ایریا ڈیولپمنٹ کیلئے ایم پی، ایم ایل اے، ایم ایل سی فنڈ میں سے 20فیصد مختص کرنے وقف جائیدادوں کا تحفظ کرنے، مسلمانوں کیلئے مکانات کاالاٹمنٹ اور دیگر اہم مسائل شامل ہیں۔ صدر تلنگانہ پی سی سی پنا لکشمیا نے تمام مطالبات کو قبول کرتے ہوئے ان پر عمل آوری کا تیقن دیا۔ اجلاس میں کانگریس قائد ظفر جاوید کے علاوہ جمعیت العلماء کے قائدین نے اپنی تجاویز پیش کیں۔

Congress would retain Muslim reservations in Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں