سی بی آئی نے گندی تدابیر کے ذریعے بدنامی مول لی - سابق گورنر گوپال کرشن گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-16

سی بی آئی نے گندی تدابیر کے ذریعے بدنامی مول لی - سابق گورنر گوپال کرشن گاندھی

سابق گورنر مغربی بنگال گوپال کرشن گاندھی نے آج یہاں پندرہواں ڈی پی کوہلی یادگار لکچر دیتے ہوئے مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (سی بی آئی) کے تعلق سے ترش لب و لہجہ اختیار کیا اور کہا کہ اس ایجنسی نے "حکومت کے ایک ہتھوڑے اور محکمہ گندی تدابیر" کی حیثیت سے بدنامی مول لی ہے جس نے "معماتی خوشبو کا دھندلا نقاب" بھی ڈال لیا ہے۔
انہوں نے سی بی آئی کو قانون حق اطلاعات (آر ٹی آئی) کے دائرہ کے تحت لانے اور اس ایجنسی کو "سنسنی خیزی" کے اعتبار سے نہیں بلکہ شاندار اور نمایاں طور پر "خود اختیار" بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اپنے لکچر میں مزید کہا کہ اس ایجنسی کو ایک مخلص حلیف کے بجائے حکومت کے ہتھوڑے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ سی بی آئی ایک ملی جلی امیج ہے جو پورے کا پورا ڈگمگا نہیں رہا ہے۔ اس کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ آر ٹی آئی تربیت یافتہ عوام سی بی آئی کو تبدیلی کا ایک ذریعہ بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہوں گا کہ سی بی آئی حکومت کے تحت نہ رہے کیونکہ ایسی صورت میں اس کی خود اختیاری نہیں رہے گی۔ لیکن یہ چاہوں گا کہ یہ ایجنسی اس جمہوری ملک کے لیے جوابدہ رہے۔ سی بی آئی لوک پال کے تحت رہے جیسا کہ فوج وزیر دفاع کے تحت رہتی ہے۔ فوج یا فضائیہ یا بحریہ کے سربراہ کی طرح ڈائرکٹر سی بی آئی بھی پیشہ کے اعتبار سے کلیتاً آزاد رہیں لیکن بےمہار نہ رہیں۔
گاندھی نے یہ بھی کہا کہ اس ایجنسی کو غیر اخلاقی اقدامات کی مزاحمت کرنی چاہیے۔ تحقیقات کے دوران افشا کے واقعات قابل مذمت ہیں۔
علاوہ ازیں گاندھی نے ریلائنس انڈسٹریز کو ایک ایسی "متوازی مملکت" قرار دیا جو قدرتی اور مالیاتی وسائل پر اختیارات کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی ایسے ملک کے بارے میں نہیں جانتا جہاں ایک واحد فرم قدرتی وسائل ، مالیاتی وسائل ، پیشہ وارانہ وسائل اور بالآخر انسانی وسائل پر اپنے اختیارات کا ایسا اندھا دھند استعمال کرتی ہو جیسا کہ امبانیوں کی کمپنی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی معیشت حیرت انگیز ہے لیکن اگر اس کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو فکر و عمل میں تضاد ہے۔ کارپوریٹ کا لالچ تمام حدوں کو پار کر گیا ہے۔ ہماری جمہوریت وسیع و متحرک ہے لیکن اس میں بعض گہرے نقائص بھی ہیں۔ سائز یا پیمانہ سے جمہوریت کو استحکام نہیں ملتا بلکہ معیار بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

CBI is govt’s dirty tricks dept, says former Bengal Governor Gopalkrishna Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں