(پی ٹی آئی)
فسادات سے متاثرہ مغربی اترپردیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکاتے ہوئے نریندرمودی کے دست راست امیت شاہ نے گذشتہ سال مظفر نگر میں ہوئے فساد کے دوران "توہین کا انتقام" لینے کی بات کہی ہے۔ امیت شاہ نے دو دن قبل کمیونٹی لیڈرس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا"اترپردیش، بالخصوص مغربی یوپی میں یہ انتخابات عزت ووقار کے ہیں۔ یہ توہین کا انتقام لینے کے انتخابات ہیں۔ یہ ان لوگوں کو سبق سکھانے کے انتخابات ہیں جنہوں نے نا انصافی کی ہے"۔ متنازعہ بی جے پی کے لیڈر کی تقریر پر سیاسی جماعتوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے علاقہ میں ماحول میں فرقہ وارایت کو گھولنے کی کوشش کا الزام لگایا۔ گذشتہ سال ستمبر میں ملسمانوں اور جاٹوں کے درمیان یہاں بدترین فسادات ہوئے۔ کانگریس نے شاہ کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع ہوتے ہوئے "دو فرقوں کے دمیان دشمنی کو پیدا کرنے" کیلئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شاہ کے ساتھ اس موقع پر مظفر نگر فسادات مقدمہ کا اہم ملزم و رکن اسمبلی سریش رانا بھی موجودتھا۔ شاہ نے کہا "ایک آدمی بغیر کھائے پےئے اور بغیر سوئے زندہ رہ سکتا ہے، بھوک اور پیاس کے ساتھ زندہ رہ سکتاہے لیکن اگر اس کی توہین کی جائے تو وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس توہین کا انتقام لینا ہوگا"۔ کانگریس، بی ایس پی ، ایس پی اور جنتادل یو نے مودی پر الزام لگایا کہ امیت شاہ کے ذریعہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں اور خود ترقی کا مکھوٹا لگارکھا ہے۔ بی جے پی تاہم شاہ کے ریمارکس کو غلط نہیں کہا۔ بی جے پی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے کہاکہ اترپردیش کی حکومت نے عوام کی توہین کی ہے۔ یہ ہندوؤں اور مسلمانوں کا سوال نہیں ہے اور جو لوگ سیکولر ٹورازم کیلئے وہاں گئے، حکومت نے ان لوگوں کی توہین کی۔ متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے انہوں نے نمک چھڑکا۔ اس توہین کا انتقام لینا چاہئے۔ مظفر نگر کے قریب کل ایک اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا "ہمارے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ ہم سے انصاف نہیں کیا گیا۔ یہ گولیوں کا دورہ نہیں ہے، وہ مغلوں کا دور تھا جب انتقام کیلئے تلواریں اور تیر استعمال کئے جاتے تھے لیکن اب آپ کو بٹن دبانا ہے، صحیح بٹن دبائیے اور جنہوں نے توہین کی ہے انہیں ان کا صحیح مقام دکھا دیجئے"۔ شاہ نے کہاکہ جنہوں نے کمیونٹی کی توہین کی، ہمارے نوجوانوں کو قتل کیا، کیا ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر عزت محسوس کرسکتے ہیں۔ ایک مرتبہ مودی حکومت مرکز میں تشکیل پائے جائے تو اترپردیش میں سماج وادی پارٹی حکومت بھی ختم ہوجائے گی۔ شاہ نے کہاکہ آپ کا ایک ووٹ دوہرے مقصد کیلئے استعمال ہوگا، ایک دہلی میں مودی حکومت بنے گی اور دوسرے اترپردیش سے ملائم سنگھ یادو کی سماج وادی پارٹی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ کانگریس کے قانونی شعبہ کے سکریٹری کے سی متل نے پارٹی کی جانب سے پیش کردہ شکایت میں امیت شاہ، بی جے پی اور پارٹی کے وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا اور پارٹی کی مسلمہ حیثیت ختم کرنے پر زوردیا۔ ایس پی لیڈر رام گوپال یادو نے اس پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اترپردیش میں متوقع نتائج نہ ملنے کے اندیشوں سے بی جے پی مایوسی کا شکار ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی اور شاہ نے جب بھی یہ طرز گفتگو اختیار کیا انہوں نے صرف بی جے پی کا فاشسٹ چہرہ ہی بے نقاب کیا۔
Amit Shah calls for revenge, triggers storm
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں