(پی ٹی آئی)
وزیراعظم ملائشیا نجیب رزاق نے وزیراعظم منموہن سنگھ سے فوج پر بات چیت کی اور لاپتہ طیارہ کی تلاش کرنے میں مدد کرنے کی خواہش کی۔ ملائشیا ایرلائنز کے لاپتہ طیارہ کے متعلق تحقیق کار پائلٹ کے مکان سے برآمد کردہ فلائٹ سیمولیٹر کا معائنہ کررہے ہیں۔ کیپٹن ظہیر احمد شاہ کے مکان کی تلاشی وزیراعظم نجیب رزاق کی پریس کانفرنس کے دوران بعد لی گئی جس میں انہوں نے کہاکہ طیارہ کا رخ کسی نے دانستہ طورپر موغ دیا تھا۔ عہدیداروں نے پائلٹ کے ارکان خاندان سے بات چیت کی اور ماہرین طیارہ کے سیمولیٹر کا معائنہ کررہے ہیں۔ کل پولیس نے معاون پائلٹ کے مکان بھی تلاشی لی تھی۔ میڈیا میں سیمولیٹر کے پائلٹ کے گھر میں دستیاب ہونے پر سوالہ نشان اٹھ رہے ہیں۔ عہدیداروں نے کہا کہ پولیس پائلٹس کے شخصی مذہبی اور سیاسی پس منظر میں تحقیقات کررہی ہے۔ ظہیر احمد شاہ اور معاون پائلٹ فاروق عبدالحمید عملہ کے 12ارکان میں شامل ہیں جو لاپتہ طیارہ میں سوار تھے۔ سرکاری طورپر جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ پولیس تمام عملے کے ارکان اور طیارہ میں سفر کرنے والے افراد اور انجینئرس جو پرواز سے قبل رابطہ میں تھے سے معلومات حاصل کررہی ہے۔ ملائشیا کے عہدیداروں نے دیگر ممالک سے طیارہ کی تلاش کرنے میں مزید تعاون کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی طرح نتیجہ پر نہ پہنچیں۔ طیارہ کے اچانک لاپتہ ہونے کی وجہہ کیا بنی یہ ابھی تک ایک معمہ بنا ہواہے تاہم اب ماہرین بالخصوص ایشیائی فضائی راستوں کی نگرانی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ نائن الیون کے حملوں کو ایک عشرے سے زائد وقت گزر جانے کے بعد اب ایک مسافر بردار بوئنگ 777 اچانک غائب ہوگیا ہے۔ 8دنوں سے اس طیارے کی تلاش کا عمل جاری ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ ہفتے کے دن ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ملائیشین اےئر لائنز کی پروازنمبر 370 نے اپنے طے شدہ روٹ کو دانستہ طورپر بدلا اور لاپتہ ہونے کے بعد بھی قریب 7گھنٹے تک فضا میں رہی۔ ان تازہ معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد ایسی بحث شروع ہوگئی ہے کہ سمندروں کے اوپر اور بہت سے واقعات میں خشکی کے اوپر بھی فضائی نگرانی کے لئے راڈار نظام مناسب طریقے سے کام نہیں کررہے ۔ کمرشیل پروازوں کی نگرانی کے علاوہ اب ایشیا میں دفاعی فضائی نظام پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں