پرانے شہر کی خبریں - old city news 06 mar 2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-06

پرانے شہر کی خبریں - old city news 06 mar 2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-mar-06

(پریس نوٹ)
اردو ہندوستان کی سرحدوں سے نکل کر اقدائے عالم میں اپنے پر پھیلا چکی ہے۔ ٹوکیو میں بھی اردو بولی جارہی ہے۔ 1948ء کے بعد ہندوستان میں مستقبل کے امکانات ذرا کم کم ہی نظر آرہے تھے تو بیشتر ہندوستانیوں نے مشرقی وسطی کا رخ کیا جہاں روزگار کے مواقع بھی نکلے اور اردو زبان کو فروغ بھی ہوا۔ ان خیالات کا اظہار بزم سعید کی جانب سے اردو ہال حمایت نگر میں "یورپ اور خلیجی ممالک میں اردو زبان و ادب" کے عنوان سے منعقدہ ادبی اجلاس کے مہمان خصوصی عباس زیدی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں تجارت کی منڈی اپنے قدم جمانے کیلئے اردو کی طرف رغبت کرنا انگریزوں کیلئے ضروری ہوگیا تھا جہاں وہ بھی اردو سے متاثر ہوئے اور اب برطانیہ اردو کا دوسرا بڑا مرکز بن گیا ہے۔ ادبی اجلاس کے آغاز میں بزم سعید کے معتمدی عمومی رشید شہیدی نے کہاکہ 29 تا31اگست 2014 سعید شہیدی صدی تقاریب کے سلسلے میں منعقد ہونے والے سہ روزہ جشن سعید کے اعلان کا ہمارے شہر، بیرونی ممالک کے مختلف گوشوں سے خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ ادبی اجلاس کے ایک اور مہمان خصوصی ڈا:ٹر مجید بیدار نے کہاکہ شاعری کا پس منظر ہو یا نثر کا ہمارے ہاں اس کے اظہار میں اتنی طاقت ہے کہ ہمارا ادب دوسرے ممالک پر اثر انداز ہوہی جاتا ہے۔ غزل کی شہرت جس بلندی پر پہنچی ہے کو ئی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جو اختصار اور اعجاز ہماری اردو شاعری میں ہے کسی اور زبان کی شاعری میں نہیں ملتا۔ مختلف قومیں جو ہندوستان کی طرف چلی آئیں چاہے وہ آر یائی ہوں یا کوئی اور قبیلے کی یہاں تک انگریزبھی اردو سے متاثر ہوئے۔ ہمیں اپنے ورثہ پر فخر کرنا چاہئے۔ اپنی صدارتی تقریر میں ماہر اقبالیات مضطر مجاز نے کہاکہ یورپ اور خلیجی ممالک میں اردو کے ادارے ہیں مشاعرے ہوتے ہیں لیکن ان کے پیچھے ایک مقصد بھی ہونا چاہئے اس سلسلہ میں انہوں نے جدہ کی خاک طیبہ ٹرسٹ اور حیدرآبا د کے ادبی ٹرسٹ کے مشاعروں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور ہندوستان کے باہر بیشتر مقامات پر رومن اسکرپٹ پھیل رہی ہے جس کو بطور شاعر پیش کیا جارہا وہ اپنا کلام رومن اسکرپٹ میں لکھ کر سنارہا ہے۔ مضطر مجاز نے کہاکہ ارود کی بقاء اور اس کی ترقی کیلئے جو کام ہونے چاہئے اس سلسلہ میں خود ہمارے شہر کا منظر بھی مایوس کن ہے۔ پاکستان میں بھی اردو کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ جہاں تک مشاعروں کا تعلق ہے ہندوستان اور ہندوستان کے باہر بالخصوص خلیجی ممالک میں شمال کے پانچ سات شعراء مشاعروں کو گھیرے ہوئے ہیں۔ جنوبی ہندکے شعراء کو مناسب نمائندگی نہیں ملتی۔ ادبی اجلاس کے بعد اثر غوری کی صدارت میں مشاعرہ ہوا ڈاکٹررحمت یوسف زئی اور ڈاکٹر سلیم عابدی مہمان خصوصی تھے ان کے علاوہ مضطر مجاز، ڈاکٹر محسن جلگانوی، رشید شہیدی، ڈاکٹر مجید بیدار، اختر علوی، اطیب اعجاز، وحید پاشاہ قادری، جگجیون لال استھانہ سحر، فراز رضوی، ظفر فاروقی اور ممتاز لکھوئی نے اپنا کلام سنایا۔ باذوق سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کی، رشید شہیدی نے ادبی اجلاس اور مشاعرے کی نظامت کی اور شکریہ ادا کیا۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں