بھوپال
( پریس ریلیز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے بھوپال پارلیمانی حلقہ کے لیے باضابطہ طور پر اڈوکیٹ ساجد صدیقی کے نام کا اعلان یہاں بھوپال کے اقبال میدان میں منعقد ایک تاریخی عوامی اجلاس کے دوران کیا۔ پارٹی کے مدھیہ پردیش کے ریاستی صدر اور امیدوار اڈوکیٹ ساجد صدیقی کا نام کا اعلان پارٹی کے قومی نائب صدر حافظ منصور علی خان نے عوامی اجلاس میں جمع حاضرین کی تالیوں اور نعروں کی گونج کے درمیان کیا۔ واضح رہے کہ اگلے ماہ 17تاریخ کو مدھیہ پردیش میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہونگے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اڈوکیٹ ساجد صدیقی نے کہا کہ وہ اپنے ذمہ داری اور فرض منصبی کو نبھانے کے لیے پوری طرح کوشش کریں گے اور پارٹی نے ان پر جو اعتماد کیا ہے اس کو اعتماد کو وہ ٹھیس پہنچنے نہیں دیں گے، انہوں نے اپنی تقریر میں مدھیہ پردیش حکومت پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت سوریا نمسکار، بھوجن منترا، اور گیتا کو اسکولی نصاب میں تعارف کرکے تعلیم کو زعفرانی اور ہندوتو ا رنگ سے رنگنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے نائب قومی صدر حافظ منصور علی خاں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو نظر انداز کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ دلتوں، قبائیلیوں کی ترقی کے ایک انقلابی تبدیلی لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ملک کو ایک مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے جس سے کہ نظر انداز کئے گئے طبقات ایک روشن مستقبل کی امید کرسکیں اور راحت کی سانس لے سکیں۔ انہوں نے اپنے تقریر میں اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ گزشتہ 66برسوں میں مسلم، دلت، پسماندہ طبقات اور دیگر محروم طبقات جو اس ملک کے95فیصد آبادی کے طور پر بستے ہیں ان کو آج تک زندگی کی بنیادی ضروریات تک بھی حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔ جبکے بقیہ 5فیصد طبقہ ہی زندگی کے تمام آرام و آسائش سے لطف اندوز ہورہا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ بھارتی آئین سازوں نے بہت غور و فکر کے بعد ملک کی حکومت کو ایک پارلیمانی شکل سے چلانے کا انتخاب کیا۔ لیکن ہندوتوا طاقتوں کو ملک کی پارلیمانی شکل میں یقین نہیں ہے، اور وہ ملک کی جمہوری اور وقافی ساخت کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی فاشسٹ طاقتوں کی سوچ پر عمل پیرا ہوکر پارلیمانی نظام میں تبدیلی لانا چاہتی ہے، اور اسی روش پر چلتے ہوئے بی جے پی نے گجرات وزیر اعلی نریندر مودی کا نام وزیر اعظم کے طور پر لو ک سبھا انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے بہت پہلے ہی کردیا ۔ انہوں نے سن 2002 کے گجرات کے قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک آدمی کا نام نہیں بلکہ ایک سوچ کا نام ہے۔ اس موقع پر مقامی اڈوکیٹ انصر قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی وکاس پرش نہیں بلکہ وناش پرش ہیں۔اضح رہے کہ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ملک بھر میں 42پارلیمانی حلقوں میں اپنے امیدوار اتار رہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی جملہ 9ریاستیں جس میں تمل ناڈو، کرناٹک، کیرلا، مغربی بنگال، آندھرا پردیش، بہار، اترپردیش، دہلی، اور مدھیہ پردیش میں اپنے امیدوار اتارے گی۔ قبل ازیں اس عوامی اجلاس میں مقامی شاعر فطرت بھوپالی نے اپنے نظم میں کس طرح کانگریس، بی جے پی ، سماجوادی پارٹی، بی ایس پی ، نے عوام کا استحصال کیا اس کی ترجمانی کی۔ اس عوامی اجلاس میں حافظ محمد حنیف، عرفان الحق، عتیق الرحمن، عبدالعزیز، محمد اسماعیل ، اور ایس ڈی پی آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری سالم انصاری نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر عبدالرؤف ، اندور، اور عبدا لغنی ، گوالیار ، نے پارٹی امیدوار کی گلپوشی کی۔ مہمان خصوصی کے طور پر شہر کے عالم دین مولانا احمد سعید ندوی شریک رہے، آخر میں پارٹی کے ریاستی نائب صدرعبدالغنی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں