26/مارچ نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا ہے کہ ریاستی حکومت کی غفلت کے سبب مظفر نگر اور متصلہ علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں روکے جاسکے اور بادی النظر میں اس غفلت کیلئے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔ عدالت کے ان ریمارکس سے ریاست کی اکھلیش یادو حکومت کوایک دھکا لگا ہے۔ تاہم عدالت نے فسادات کیسس کی تحقیقات، سی بی آئی یا ایس آئی ٹی کے ذریعہ کرانے کی ہدایت دینے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس، جسٹس پی سداشیوم کی زیر صدارت بنچ نے کہا ہے کہ اگر انٹیلجنس ایجنسیوں نے ان مسائل کا پتہ لگالیا ہوتا تو سماج وادی پارٹی کی زیر قیادت حکومت، ان فسادات اور مابعد تشدد کو روک سکتی تھی اوران بدبختانہ واقعات سے بچایا جاسکتا تھا۔ "اسی لئے ہم بادی النظر میں، غفلت کیلئے ریاستی حکومت کو ذمہ دار گردانتے ہیں کیونکہ ابتدائی مرحلہ میں اس نے فرقہ وارانہ تشدد کے امکانات کا اندازہ نہیں لگایا تھا اور اس کے انسداد کیلئے ضروری اقدامات نہیں کئے تھے"۔ بنچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ہر مہلوک کے خاندان کو 15لاکھ روپئے اور عصمت ریزی کی متاثرہ خواتین کو 5لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرے اور بلا لحاظ ذات پات، مذہب اور سیاسی وابستگی، تمام ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ آئی اے این ایس کے بموجب سپریم کورٹ نے مظفر نگر( یوپی) میں ستمبر 2013 میں فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات سی بی آئی ؍ ایس آئی ٹی (سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن؍خصوصی تحقیقاتی ٹیم) کے ذریعہ کرانے کی درخواست آج مسترد کردی۔ چیف جسٹس، جسٹس پی سداشیوم کی زیر صدارت بنچ نے کہاکہ اگر مرکز یا ریاستی انٹیلجنس ایجنسیوں کو ذرا بھی بھنک پڑتی کہ زمینی سطح پر کیا ہورہا تھا تو فسادات کو روکا جاسکتا تھا۔ عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان متعدد اقدامات کا حوالہ دیا جو پولیس نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے کئے۔ مابعد اقدامات کا بھی حوالہ دیاگیا۔ تاہم عدالت نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت، عوام کے بنایدی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام رہی۔ عوام کے حقوق کا تحفظ تو ریاستی حکومت کا فریضہ ہے۔ ریاستی حکومت کی اس گشتی کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں کہا گیا ہے کہ ریلیف صرف مسلم متاثرین کو ملے گا، عدالت نے اپنی ہدایات کے منجمل ایک ہدایت میں کہا ے کہ ریلیف کی دستیابی متاثرہ شخص کے مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہئے بلکہ تمام حقیقی متاثرین کو امداد فراہم کی جانی چاہئے۔ دریں اثناء لکھنو سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب مظفر نگر فسادات کو روکنے میں ناکامی پر حکومت اترپردیش کی ریاستی حکومت پر سخت تنقید کے بعد ریاستی اپوزیشن نے اکھلیش یادو حکومت کو برطرف کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی، بی ایس پی اور کانگریس نے حکمراں سماج وادی پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہوجائیں یا پھر گورنر کو اسے برطرف کردینا چاہئے۔ سپریم کورٹ آج اپنی رولنگ میں حکومت اترپردیش پر سخت تنقید کی اور کہاکہ اس کی ناکامی کے سبب مظفر نگر کا فساد ہوا تھا۔ بہرحال سماج وادی پارٹی قائدین نے مظفر نگر فسادات کی روک تھام کیلئے حکومت اترپردیش کے اقدامات کی مدافعت کی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر لکشمی کانت واجپائی نے کہاکہ اکھلیش یادو حکومت کو ایک منٹ کیلئے بھی برقرار نہیں رہنا چاہئے۔ اسے فوری برطرف کردیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جب سپریم کورٹ نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے تو وہ کس طرح برسر اقتدار رہ سکتی ہے۔ بی ایس پی لیڈر سدھیندرا بھدوریا نے بھی حکومت اترپردیش کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا۔ کانگریس رکن اسمبلی اور ترجمان اکھلیش پرتاب سنگھ نے کہاکہ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ مظفر نگر فساد کیلئے اکھلیش یادو حکومت ہی ذمہ دار ہے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگاکہ گذشتہ سال اگست اور ستمبر میں مظفر نگر فسادات ہوئے تھے جن میں کم ازکم 67افراد ہلاک اور ہزار بے گھر و بے سہارا ہوگئے تھے۔UP govt failed to prevent Muzaffarnagar riots, says SC
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں