سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے مسئلہ پر ترک وزیراعظم اور صدر میں اختلافات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-23

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے مسئلہ پر ترک وزیراعظم اور صدر میں اختلافات

#TwitterBaninTurkey
انقرہ۔
(رائٹر)
ترکی میں انتخابات سے قبل ٹوئٹر پر پابندی کے تعلق سے ملک اور بیرون ملک میں برہمی کے ساتھ ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ سوشیل نیٹ ورکنگ سرویس کے استعمال کرنے والے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ڈیجیٹل بغاوت قراردیا اور صدر نے اسے نا منظور کردیا ہے۔30مارچ کو منعقد شدنی انتخابات سے قبل عدالت نے ٹوئٹر تک پہنچ پر روک لگادی ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم رجب طیب اردگان نے جراتمندانہ اقدام کیا اور سوشیل میڈیا سرویس کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر صنعت تفری ایسک نے کہاکہ ٹوئٹر کے تعلق سے بات چیت کی گئی اور اگر سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی فرم ترکی میں اپنا نمائندہ مقرر کرتی ہے تو پابندی کو ختم کردیاجائے گا اور ترکی کی عدالتوں کی خواہش پر مخصوصی متن کو بلاک کردینے سے اتفاق کیاگیا۔ کمپنی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ہم ترکی میں استعمال کنندگان کے ساتھ ہوں گے جو مواصلات کے اہم پلیٹ فارم کے طورپر ٹوئٹر پر انحصار کرتے ہیں۔ ترکی میں ٹوئٹر پرپابندی ہے لیکن اس کے باوجود ملک کے صدر اور کئی دیگر سینئر سیاستداں سمیت ہزارافراد ٹویٹ کررہے ہیں۔ جمعرات کی رات ترکی میں ٹوئٹر کے صارفین کو اچانک اس پیغام کا سامنا کرنا پڑگیا کہ ٹوئٹر کے استعمال پر حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے بعد لوگوں نے پابندی کی پرواہ کئے بغیر اپنی ٹویٹس جاری رکھنے کے کئی طریقے ڈھونڈلئے اور دوبارہ ٹویٹ کرنا شروع کردیا۔ ترکی کے صدر عبداﷲ گل نے ملک میں مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پابندی کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ جلد تبدیل کردیاجائے گا۔ ترکی میں ٹوئٹر انتہائی مقبول ویب سائٹ ہے اور ملک میں اس کے کم سے کم ایک کروڑ صارفین ہیں۔ بندش کے باوجود متعدد صارف دیگر ذرائع سے اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ترک صدر نے اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ یہ بندش ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کومکمل طورپر بند کیا جانا کسی طرح قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ کچھ انٹرنیٹ صفحات پر ائیویسی کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو انہیں انفرادی طورپر بلاک کیا جانا چاہئے۔ ترک وزیراعظم اس بات پر ناراض ہیں کہ ترک عوام نے ٹوئٹر کی مدد سے ان کے قریبی حلقوں میں شامل افراد پر بدعنوانی کے الزامات لگائے ۔ جمعرات کو وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہاتھا کہ مجھے اس کی قطعی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی برداری کیا کہتی ہے۔ اب سب لوگ جمہوریہ ترکی کی طاقت دیکھیں گے۔

Turkey's Twitter ban condemned by president

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں