کانگریس مسلمانوں کی ہمہ جت ترقی کی پابند - سونیا گاندھی کا عزم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

کانگریس مسلمانوں کی ہمہ جت ترقی کی پابند - سونیا گاندھی کا عزم

کانگریس مسلمانوں کی ہمہ جت ترقی کی پابند، کچھ کمیوں کا اعتراف،تاہم اسے پورا کرنے کا محترمہ سونیا گاندھی کے عزم کا اظہار

کانگریس کی صدر محترمہ سونیا گاندھی نے اس عہد کے اعادے کے ساتھ کہ کانگریس اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے لئے ہمیشہ بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے کچھ کمیاں رہ گئی ہیں جسے آئندہ دورکیا جائے گا۔ یہ بات کل یہاں اپنی رہائش گاہ 10 ؍جن پتھ پر اسلامک پیس فاؤنڈیشن آف انڈیاکے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہی ۔
محترمہ گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے گذشتہ دس بر سوں میں اقلیتوں کے لئے جتنا کام کیا ہے اب تک کسی حکومت نے اس کا عشر عشیر بھی نہیں کیا ۔اس اعتراف کے ساتھ کہ کچھ ضروری کام موجودہ حکومت میں کیا جانا چاہئے تھا لیکن کچھ حالات کی وجہ سے ایسا نہیں کیا جاسکا۔لیکن کانگریس مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے عہد کاپابند ہے۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ اس وقت ملک کو سب سے بڑا خطرہ فرقہ پرستی اور فسطائی طاقتوں سے ہے ،اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس وقت تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملک کو فرقہ پرستی سے بچایا جائے۔
کانگریس کی صدر نے کہاکہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے تئیں پختہ عز م کئے ہوئے ہے اور پارٹی ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں ،ان میں وزارت اقلیتی امور کا قیام بیحد اہم ہے۔ اس کے علاوہ وقف ڈیولپمنٹ ایجیسی کو قائم کرکے جہاں وقف املاک پر ناجائز قبضوں کا دروازہ بند کیا ہے وہیں اس کی آمدنی سے مسلمان اپنے مسائل خود حل کرنے کے متحمل ہوں گے ۔
اس موقع پر محترمہ سونیا گاندھی کے سیاسی مشیرمسٹر احمد پٹیل نے کہاکہ ملک میں فرقہ پرست طاقتیں اپنی طاقت میں اضافہ کرکے اور ہندوتو کا نعرہ بلند کرکے نفرت کی فضاقائم کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ملک سیکولر ملک اور گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔اس میں ہزاروں سال سے ہندو،مسلم،سکھ اور عیسائی سبھی میل و محبت سے رہتے آرہے ہیں لیکن پارلیمانی الیکشن قریب ہے۔مختلف سیاسی پارٹیاں گمراہ کن نعروں اور جھوٹے وعدوں کے ساتھ میدان میں آجاتی ہیں۔جن کا مقصدصرف ووٹ حاصل کرنا ہے۔
سینئر کانگریسی لیڈر عمران قدوائی جس نے وفد کی قیادت کی ،نے اسلامک پیس فاؤنڈیشن کی کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے مسٹر پٹیل سے کہا کہ زمینی سطح پر یہ تنظیم کام کرتی ہے۔اس لئے اس تنظیم کی پیش کردہ عرضداشت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس سے مسلمانوں میں مثبت پیغام جائے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے۔
اسلامک پیس فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری مولانا طارق قاسمی نے کہاکہ فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کی طاقت صرف کانگریس میں ہے۔ آزادی کے بعد آج تک اس پارٹی نے کبھی فرقہ پرستوں کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ مسلمانوں سمیت تمام سیکولر ذہنیت کے لوگوں کا فرض ہے کہ کسی بھی حال میں فرقہ پرستوں کو اقتدار پر قبضہ نہ کرنے دیں۔فرقہ پرست طاقتیں صرف اقتدار پر ہی قبضہ نہیں کرتیں بلکہ تمام نظام اور شعبے میں فرقہ پرستی کازہر بھر دیتی ہیں جس کا خمیازہ صرف مسلمانوں کو بھگتناپڑتا ہے۔
وفدنے مسلم مسائل پر گفتگو کے ساتھ ہی انہیں ایک میمورنڈم بھی دیا،جس میں بالخصوص ا ن مسائل کا تذکرہ کیا گیا۔
(1)دہشت گردی کے خلاف مہم کی آڑ میں بے قصورمسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہاہے اور بغیر مقدمہ چلائے ان کو جیل میں رکھا جاتاہے۔برسوں جیل میں رہنے کے بعد کورٹ کے ذریعہ بے قصور ثابت ہونے پر ان کو رہائی نصیب ہوتی ہے۔یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے۔اس سے مسلمانوں میں بے حد ناراضگی ہے۔اس کاسدباب کیا جانا چاہئے اور خاطی افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے
(2)انسداد فرقہ وارانہ فساد بل کو کانگریس کی جانب سے پیش کیا گیا،لیکن مخالفت کی وجہ سے یہ بل پاس نہیں ہوسکا۔اس پر مزید کوشش کی ضرورت ہے۔تاکہ فرقہ پرست طاقتوں پر لگام لگ سکے۔
(3)یو پی ایس سی کے امتحان میں فارسی /عربی کو ختم کردیا گیا ہے۔ان دونوں زبانوں سے مسلم سماج کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔عربی مذہبی زبان ہے تو فارسی ثقافتی زبان ۔یوپی ایس سی کے امتحان میں ان کے رہنے کی وجہ سے مسلم امیدوار ان زبانوں کو پڑھتے تھے۔جس کی وجہ سے مذہبی اور ثقافتی زبان سے ان کا رشتہ مضبوط رہتاتھا۔یوپی ایس سی امتحان سے ان دونوں زبانوں کو ہٹادینے کی وجہ سے مسلم امیدواروں کے درمیان مایوسی ہے۔اس لئے ان دونوں زبانوں کو یو پی ایس سی امتحان میں برقراررکھنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلہ میں آپ کی خصوصی توجہ درکار ہے۔

دہلی کانگریس شعبہ اقلیت کے چیرمین مرزا جاوید احمد نے فرقہ پرستی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ اسے شکست دئے بغیر ملک کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا اور بیرونی طاقتیں اسی فائدہ اٹھاکر ہندوستان میں مختلف طاقتوں کا استعمال کرکے انتشار پھیلاتی ہیں۔ مسلمانوں کو مختلف سیاسی طاقتوں سے ہوشیار کرتے ہوئے کہاکہ اس میدان لوگ چولا بدل بدل کر آرہے ہیں۔ یہ وقت جذبات کے رو میں بہنے کانہیں بلکہ سمجھداری کا ہے۔
وفد میں شامل حضرات میں قاری اسجد زبیر، کے علاوہ دہلی اور بیرون دہلی کے کئی سرکردہ علما شامل تھے۔
وفد نے کانگریس کے نائب صدر جناب راہل گاندھی سے بھی ملاقات کی ۔
انہوں نے وفد سے جس میں مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی (سابق پرنسپل مدرسہ شمس الہدی پٹنہ)مولانا سید طارق انور(جنرل سکریٹری اسلامک پیس فاؤنڈیشن آف انڈیا)مولانا اورنگ زیب کلیم قاسمی (جوائنٹ سکریٹری،آئی ۔پی ۔ایف،انڈیا)مولانا ابصار الحق قاسمی ،(جنرل سکریٹری ،الفاران ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی ،مؤ ناتھ بھنجن ،یوپی)ڈاکٹر شمشاد احمد(لکچرر،ہمالین ڈگری کالج ،راجوری جمو کشمیر )مولانا صابر عالم قاسمی (جنرل سکریٹری ،صوت القرآن فاؤنڈیشن دہلی) مولانا ازہر اسعدی (ناظم ،جامعہ )قاری اسجد زبیر (جنرل سکریٹری ،دہلی مدارس ایجوکیشن آرگنائزیشن)مولانا مصلح الدین قاسمی (صدر،تحفظ انسانیت کونسل،دہلی) اورجمال احمد خان اعظمی (جنرل سکریٹری ،سعد فاؤنڈیشن ،اعظم گڑھ) کے علما اور دانشوران اور دیگر شخصیات شامل تھیں ۔

Sonia and Rahul Gandhi meet Muslim delegate

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں