(رائٹر)
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان نے سوشل میڈیاکا دفاع کرنے والوں کے شعور پر سوال اٹھایا ہے۔ ان کی جانب سے یہ نیا حملہ صدر عبداﷲ گل کی اس اُمید کے باوجود سامنے آیا کہ ٹوئٹر پر عائد پابندی جلد اٹھالی جائے گی۔ رجب طیب اردگان نے اتوار کو ایک الیکشن ریالی سے خطاب میں کہاکہ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہوش مند لوگ فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر کا دفاع کیسے کرسکتے ہیں۔ وہ طرح کے جھوٹ کو پھیلارہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا میری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کی سلامتی کو درپیش خطرے کے اقدامات کروں، ایسا کرتے ہوئے چاہے مجھے مخالفت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ قبل ازیں اتوار کو ہی ترکی کے صدر عبداﷲ گل نے ٹوئٹر پر سے پابندی ہٹائے جانے کی امید ظاہر کی تھی۔ انہوں نے ہالینڈ کے دورے پر روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ مجھے یقین ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی جیسے ترقی یافتہ ملک کے لئے یہ بلاشبہ ایک ناگوار صورتحال ہے، جو ایک ایسا ملک ہے جو خطے میں اہمیت رکھتا ہے اور جو رکنیت کیلئے یوروپی یونین سے بات چیت کررہا ہے۔ عبداﷲ گل اور طیب اردگان کی جانب سے متضاد بیانات سے دونوں رہنماؤں کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ترکی میں علاقائی سطح پر انتخابات ہونے والے ہیں اور ان حالات میں سوشل میڈیا کے خلاف اقدامات بالخصوص توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکی میں ٹوئٹر پر پابندی گذشتہ جمعرات کو لگائی گئی۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا، جب طیب اردگان کی حکومت بدعنوانی کے متعدد اسکینڈلز کی زد میں ہے اور حکومت مخالفین ٹوئٹر پر اس سلسلے میں حکومت پر شدید تنقید کرتے نظر آرہے تھے۔ ترکی میں اس پابندی کے باوجود متعدد ٹوئٹر صارفین بدستور سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ تک رسائلی رکھتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر پر پابندی کا مقصد حکومت کے خلاف بدعنوانی کے اسکینڈل کو دبانا ہے۔ انقرہ حکومت کے اس اقدام پر انسانی حقوق کے گروپوں اور ترکی کے مغربی اتحادیوں نے تنقید کی ہے۔ گذشتہ ہفتہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ترک حکومت کی جانب سے ٹوئٹر کی بندش کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس حوالے سے ان کے ترجمان نے ٹوئٹر ہی کے ذریعے پیغام جاری کیا تھا۔ مرکل نے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ کا کہنا تھا کہ ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کو اطلاعات تک رسائلی کے لئے اپنا امن پسند طریقہ اختیارکرنے کا حق ہوتا ہے اور یہ بات طے کرنا ریاست کا کام نہیں ہے۔
Social media is spreading lies - Erdogan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں