سیما آندھرا میں بس یاترا نکالنے کانگریس کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-18

سیما آندھرا میں بس یاترا نکالنے کانگریس کا فیصلہ

حیدرآباد۔
(آئی اے این ایس)
سیما آندھرا کے کانگریس قائدین نے علاقہ میں بس یاترا نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ انتخابی میدان میں درپیش سخت مقابلہ کا سامنا کرنے پارٹی کیڈر میں ایک نیا جوش پیدا کیا جاسکے۔ واضح ہوکہ آندھراپردیش کی تقیسم کے بعد سیما آندھرا میں کانگریس پارٹی کو انتہائی دشوار کن حالات کا سامنا ہے۔ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ تقسیم کیلئے کانگریس پارٹی ذمہ دار ہے۔ اپوزیشن جماعتیں بھی کانگریس کو ہی ویلن کے طورپر پیش کررہی ہیں۔ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے تقریباً ایک ماہ بعد سیما آندھرا کے کانگریس قائدین نے 21مارچ سے بس یاترا نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ پارٹی کے گرے ہوئے مورال کو بلند کیا جاسکے۔ سیما آندھرا میں پردیش کانگریس کمیٹی کے قیام کے بعد کانگریس قائدین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ علاقہ کے صدر پردیش کانگریس رگھویرا ریڈی، انتخابی مہم کمیٹی کے صدرنشین کے چرنجیوی، سابق صدر پردیش کانگریس بوتسا ستیہ نارائنا اور سینئر قائد اے رام نارائن ریڈی بس یاترا میں حصہ لیں گے۔ یہاں پارٹی قائدین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد کے چرنجیوی نے صحافیوں کو بتایاکہ وہ بس یاترا کے تحت سریکاکولم تا اننت پور علاقہ کے تمام اضلاع کا احاطہ کریں گے۔ ہم پارٹی وررکس کے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں بتائیں گے کہ سچائی کیا ہے۔ انہیں بتایا جائے گا کہ کن حالات میں ریاست کی تقسیم عمل میں آئی اور اس فیصلہ کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ تھا۔ کانگریس قائدین نے بتایاکہ وہ سیما آندھرا عوام کو مرکز کی جانب سے علاقہ کیلئے اعلان کردہ خصوصی پیاکیج کے بارے میں بھی بتائیں گے۔ سیما آندھرا کو کئی ادارے منظور کئے گئے اور ان کے فائدوں سے بھی واقف کرایا جائے گا۔ قائدین روزانہ دو اضلاع کا احاطہ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ سلسلہ وار انتخابات کیلئے پارٹی کیڈرس کو تیار کیا جاسکے۔ ریاست بھر میں 4مختلف قسم کے انتخابات منعقد ہورہے ہیں جن میں ضلع پریشد، منڈل پریشد، بلدی و کارپوریشن انتخابات، اسمبلی انتخابات اور لوک سبھا انتخابات شامل ہیں۔ صدر تلگو دیشم این چندر بابو نائیڈو اور صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی، گذشتہ چند دنوں سے سیما آندھرا میں جارحانہ مہم چلارہے ہیں۔ جس کے دوران کانگریس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ریاست کی تقسیم پر کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرانے کے نتیجہ میں اس پارٹی کو سیما آندھرا میں سخت پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے۔ سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی، کی تشکیل کردہ پارٹی جئے سمکھیہ پارٹی بھی انتخابی مہم شروع کرچکی ہے۔ ادکار پون کلیان کی قائم کردہ نئی پارٹی جن سینا سے بھی کانگریس کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کانگریس قائد چرنجیوی کے چھوٹے بھائی پون کلیان نے پارٹی قائم کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی تقسیم کی ذمہ دار کانگریس پارٹی کو دفن کردے۔ کانگریس پارٹی کے کئی قائدین مسلسل اپنی وفاداریاں تبدیل کررہے ہیں اور یہ بات بھی کانگریس کیلئے نقصاندہ ثابت ہورہی ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سابق وزراء کے بشمول تقریباً 12قائدین کانگریس چھوڑ کر تلگودیشم میں شامل ہوچکے ہیں۔ مرکزی وزیر ڈی پورندیشوری نے بھی کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ تلنگانہ بل کی منظوری کے دوران ہنگامہ آرائی پر کانگریس پارٹی نے اپنے ہی 6 ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے خارج کردیا تھا۔ سیما آندھرا 13اضلاع پر مشتمل ہے جن میں 4اضلاع رائلسیما اور 9اضلاع ساحلی آندھرا سے تعلق رکھتے ہیں۔ سیما آندھرا میں لوک سبھا کی 25 اور اسمبلی کی 175 نشستیں ہیں۔

Congress leaders in Seemandhra to launch 'bus yatra'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں