1/مارچ پشاور پی۔ٹی۔آئی
پاکستان کے شمالی مغربی علاقہ میں انتہا پسندوں نے ایک پولیو ٹیکہ انداز ٹیم پر دو بم حملے کئے جس کے نتیجہ میں 12افراد ہلاک ہوگئے۔ مہلوکین میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ انسداد پولیو مہم کے خلاف یہ تازہ ترین حملہ ہے۔ پشاور سے جنوب مغرب میں 30 کیلو میٹر کے فاصلہ پر خیبر قبائلی پٹی کے علاقہ جمرود میں ہیلتھ ورکرس پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ بچوں کو پولیو ڈراپس پلارہے تھے۔ علاقہ کے اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ جہانگیر وزیر نے یہ اطلاع دی۔ ذرائع نے بتایاکہ نیم فوجی دستوں کے 11ارکان کے علاوہ ایک بچہ بھی ہلاک ہوا۔ علاوہ ازیں 11افراد زخمی بھی ہوئے۔ فوجی ٹیکہ انداز ٹیم کی حفاظت پر مامور تھے۔ اس حملہ میں عملہ بردار ایک گاڑی مکمل طورپر تباہ ہوگئی جبکہ دوسری گاڑی کو نقصان پہنچا۔ نعشوں اور زخمیوں کو پشاور میں حیات آباد میڈیکل کامپلکس کو منتقل کیا گیا اور سکیورٹی فورسیز کی کئی ٹیمیں بھی فوراً روانہ کی گئیں۔ علاقہ کا محاصرہ کرکے تلاشی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ پاکستان میں مجہول و معذور کردینے والی بیماری پولیو کے خلاف مہم جاری ہے تاہم قبائلی علاقوں میں انتہا پسند انسداد پولیو ٹیم کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں۔ خیبرپختون خوا صوبہ کے دارالحکومت پشاور میں انسداد پولیو مہم آج ہی سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان شروع ہوئی۔ انسداد پولیو مہم کا یہ 5واں مرحلہ ہے۔ انتظامیہ نے مہم کے تحفظ کے خیال سے احتیاطی اقدامات کے طورپر دفعہ 144 کے نفاذ کے علاوہ موٹر سائیکل کی عقبی نشست سے سفر پر بھی امتناع عائد کردیاتھا۔ ٹیم کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے سکیورٹی عملہ کے 4500 ارکان تعینات کئے گئے ہیں۔ طالبان نے ڈرون حملے بند ہونے تک انسداد پولیو مہم کو نشانہ بنانے کا اعلان کررکھا ہے۔ طالبان کی جانب سے امتناع کے سبب علاقہ کے لاکھوں بچے ٹیکہ اندازی سے محروم ہیں۔ طالبان حملوں میں اب تک 50سے زائد ہیلتھ ورکرس ہلاک ہوچکے ہیں۔ شمالی مغرب کے علاوہ کراچی میں انسداد پولیو مہم میں شامل ہیلتھ ورکرس پر ہلاکت خیز حملے ہوئے۔Three bomb blasts targeting Pakistan polio team kill 12
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں