مشرف کے مقدمہ کی سماعت کا مقام منتقل کرنے کی درخواست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-06

مشرف کے مقدمہ کی سماعت کا مقام منتقل کرنے کی درخواست

اسلام آباد۔
(پی ٹی آئی)
پاکستان کے سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے پاکستانی طالبان کی جانب سے دھمکیوں کا حوالہ پیش کرتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ کی سماعت کا مقام تبدیل کرنے کی درخواست کی۔ مشرف کے وکلاء نے مبینہ طورپر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے موصول دھمکی آمیز مراسلہ عدالت میں پیش کیا، جس میں وکلاء کو اس کیس کی پیروی نہ کرنے اور اس سے لا تعلقی اختیار کرنے کی ترغیب دی تھی۔ مشرف کے مشیر احمد رضا کسوری نے وضاحت کی کہ ٹی ٹی پی نے وکلاء ٹیم میں شامل اپنے علاوہ اختیار نہ کرنے کی صورت میں نتائج کی دھمکی تھی۔ انہوں نے پیر کے روز ایک مقامی عدالت پر دہشت گرد حملہ کے پیش نظر بھی نیشنل لائبریری میں قائم عدالت کو کسی اور محفوظ تر مقام پر منتقل کرنے کی درخواست کی۔ وکلائے دفاع نے درخواست تو پیش کردی تاہم استغاثہ اکرم شیخ ایڈوکیٹ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ عدالتیں تو جنگ کے دوران بھی اپنی ذمہ دارایاں انجام دیتی ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کیس کی فائل تو کسی بھی حالت یں بند نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی کسی خطرہ کے پیش نظر اسے ریکارڈ روم میں جمع رکھا جاسکتا ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے۔ اگر معاملہ عدالت میں پیش ہوچکا ہے تو اس کی کارروائی ضروری ہے۔ ہم کسی کی بھی زندگی کو خطرہ کے جواز پر اپنا کام بند نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایاکہ اسلام آباد کمشنر اور انسپکٹر جنرل کے ساتھ بات چیت کی ہے اور ایک گھنٹہ کی گفتگو کے دوران انہوں نے تیقن دیا ہے کہ عدالت بالکل محفوظ ہے۔ کیس کی سماعت 7مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔ مشرف کے وکلاء نے یہ وضاحت بھی کی کہ سابق فوجی ڈکٹیٹر کی پیروی جاری رکھنے کی صورت میں انہیں سر قلمی کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے اپنا دعویٰ صحیح ثابت کرنے کیلئے تحریک طالبان پاکستان کا تحریری مراسلہ بھی پیش کیا۔ جس میں اپنے اور اپنی علیل ماں کے علاج کیلئے غیر ملکی دورہ کی اجازت کی گذارش کی گئی تھی۔ تحریک طالبان پاکستان کے تحریری مراسلہ میں کہا گیا تھا کہ آپ تینوں(وکلاء) سے درخواست ہے کہ آپ مشرف کی پیروی سے دستبردار ہوجائیں ورنہ آپ کے بچوں کی زندگی تباہ اور آپ کا سر قلم کردیاجائے گا۔

Musharraf's lawyers want trial at safe place

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں