فسادات میں مودی حکومت کی واضح ناکامی کا قانونی محاسبہ ضروری - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-17

فسادات میں مودی حکومت کی واضح ناکامی کا قانونی محاسبہ ضروری - راہول گاندھی

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے گجرات فسادات 2002 پر کلین چٹ دئیے جانے کو قبل از وقت اخذ کیا گیا نتیجہ قرار دیا اور کہاکہ ایس آئی ٹی رپورٹ کا بڑی عدالتوں میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ اس رپورٹ میں کئی خامیاں پائی جاتی ہیں۔ فسادات کو روکنے میں نریندر مودی کی ناکامی پر ان کا مواخذہ نہیں کیا گیا۔ جب قانون کے ذریعہ مواخذہ بھی نہیں کیا گیا تو کلین چٹ حاصل ہونے کا دعویٰ کیونکر کیا جاسکتا ہے۔ راہول گاندھی نے کلین چٹ دئیے جانے کے دعویٰ کو بے بنیاد بتایا۔ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ابھی نریندر مودی کا قانونی مواخذہ کیا جانا باقی ہے۔ پی ٹی آئی کے ایڈیٹر انچیف ایم کے راجدان کو راہول گاندھی نے تفصیلی انٹرویو دیا۔ نریندر مودی پر انتہائی جارحانہ حملہ کرتے ہوئے قانون تقاضوں کے ساتھ ساتھ نریندر مودی اخلاقی بنیادوں پر بھی جواب دہ ہیں۔ واضح رہے کہ ایس آ’ی ٹی کی رپورٹ میں صراحت سے کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کے خلاف چوں کہ مقدمات دائر کرنے کیلئے درکار ٹھوس شواہد دستیاب نہیں ہوئے ہیں، اس لئے ان کے خلاف فسادات میں ملوث ہونے کا الزام عائد نہیں کیا جاسکتا۔ اور یہ صرف گلبرگہ سوسائٹی قتل عام کے صرف ایک مقدمہ پر ایس آئی ٹی کی رپورت تھی۔ فسادات کے کئی واقعات پیش آئے ، جس کی تحقیقات نہیں کی گئی۔ بائیں بازو کے قائدین نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا کہ نریندر مودی کو کلین چٹ حاصل ہونے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ راہول گاندھی نے کہاکہ قانونی ماہرین نے خود ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر اعتراض کیاہے۔ تحت کی عدالت میں یہ رپورٹ پیش کی گئی تھی جس کا بڑی عدالت میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ واقعہ یہ ہے کہ فسادات میں نریندر مودی کے رول کی مکمل تحقیقات نہیں کی گئی، ابھی بعض ایسے کئی سوالات ہیں جو جواب طلب ہیں۔ یہ ملک جاننا چاہتا ہے کہ مودی حکومت کا فسادات کے دوران حقیقی رول کیا تھا۔ قانون تقاضوں کی تکمیل ہوئے بغیر کوئی بھی ملزم راہ فراراختیار نہیں کرسکتا۔ سیاسی مفادات کے تحت نریندر مودی کو کلین چٹ دئیے جانے کا پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے جو بڑے پرجوش تھے، آج اس نکتہ نظر کو مسترد کردیا کہ کانگریس پارٹی مغلوب ہوچکی ہے یا پھر اسے لوک سبھا انتخابات میں کٹھن صورتحال کا سامنا ہے۔ انہو ں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے تیسری معیاد کیلئے حکومت تشکیل دے گی۔ اس بات کوتسلیم کرتے ہوئے اقتدار میں 10 سال تک رہنے کے بعد"ہمارے خلاف کس قدر مخالف حکومت لہر پائی جاتی ہے"۔ کانگریس انتخابی مہم کے سربراہ نے اس کے باوجود سینئر پارٹی قائد وزیر فینانس پی چدمبرم کے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا کہ پارٹی مغلوب ہوچکی ہے یا پھر اسے دشوار صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ کانگریس بہت ہی چیلنجنگ انتخابات لڑ رہی ہے اور ہم انتخابات جیتیں گے۔ انہوں نے یہ قیاس آرائی کرنے سے انکار کردیا کہ پارٹی کو کتنی نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں کوئی نجومی نہیں ہوں لیکن ہم بہتر مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے اوپنین پولس کو مسترد کرتے ہوئے جنہیں انہوں نے کل لطیفے قرار دیاتھا، پارٹی 2009ء کے انتخابات سے زیادہ بہتر مظاہرہ کرے گی جس میں اسے 206 نشتیں حاصل ہوئی تھی۔ 2004ء اور 2009ء کے انتخابات سے پہلے بھی یہ پیش قیاسیاں کی گئی تھیں کہ کانگریس ہارنے والی اور ہزیمت کا شکار ہونے والی ہیں۔ عوام سے ربط پیدا کرنے میں حکومت اور پارٹی کی ناکامی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میں اس بات کو مانتا ہوں کہ ہم اپنی کامیابیوں سے عوام کو واقف کروانے میں مزید جارحانہ انداز اختیار کرسکتے تھے۔ جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ ہم نے زبردست تبدیلی لانے والا کام کیا ہے۔ عوام سے ربط پیدا کرنے کے معاملہ میں ہمیں بہتر بننا ہوگا۔ اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہ کانگریس کی حریف جماعتیں کا ساتھ چھوڑتی جارہی ہیں۔ پارٹی کے نائب صدر نے کہاکہ وہ این سی پی، آر جے ڈی، جے ایم ایل، آر ایل ڈی اور نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد رکھتی ہے لیکن ڈی ایم کے اور ترنمول کانگریس کو کھوچکی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا کانگریس دوبارہ ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے ساتھ کام کرسکتی ہے۔ راہول گاندھی نے کہاکہ ہم ہمیشہ ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرنے تیار ہیں جو ہمارے نظریات اور سیاسی فلسفہ میں شریک ہوں، جو نسلی اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑائی کیلئے پرعزم ہوں کیونکہ یہ طاقتیں اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے ہندوستان کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔

راہول گاندھی نے اپنے انٹرویو کے دوران مخالف سکھ فسادات 1984 پر یہ کہتے ہوئے معذرت خواہی کی کہ وزیراعظم منموہن سنگھ اور صدر کانگریس سونیا گاندھی سانحہ پر معذرت خواہی کرچکے ہیں وہ ان کے جذبات سے متفق ہیں۔ سابقہ انٹرویو میں راہول گاندھی نے یہ کہتے ہوئے معذرت خواہی سے گریز کیا تھا کہ فسادات کے وقت وہ سیاسی منظر میں بالکل نہیں تھے۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ 1984ء فسادات ہوں یاکوئی اور فساد بے قصور افراد کو مارا جانا انتہائی وحشتناک ہے۔ سابقہ انٹرویو پر راہول گاندھی کے خلاف سکھوں نے زبردست احتجاج کیا تھا۔ تلافی نقصان کے طورپر انہوں نے اب سکھوں سے معافی مانگ لی ہے۔

Modi answerable for Gujarat riots on moral grounds, says Rahul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں