ممتا بنر جی کا ڈانوا ڈول سیاسی موقف
ممتابنرجی کی این ڈی اے سے وابستگی کاجائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ وہ پہلی بار 1999میں این ڈی اے کا حصہ بنیں اور بی جے پی حکومت میں ریل کی وزیر بنیں لیکن 2001 میں تہلکہ ڈاٹ کام کے اسٹنگ آپریشن کے بعد این ڈی اے سے الگ ہوگئیں، لیکن یہ علیحدگی صرف تین سال تک ہی باقی رہی۔ 2004میں ایک بار پھر این ڈی اے میں شامل ہوئیں اور کوئلے کی وزارت کا قلم دان سنبھالا اور 2009 میں یوپی اے کاحصہ بن گئیں نیز موقع پرستی کی سیاست کاخوب فائدہ اٹھایا۔ ایک بار پھر جب ملک فرقہ پرستی کی سیاست کے نرغے میں ہے فرقہ پرست قوتوں کو شکست دینے کی کوشش کرنے کی بجائے فیڈرل ڈیموکریٹک فرنٹ کا نعرہ لگا کر الگ راگ الاپ رہی ہیں اور تیسرے مورچے کا مذاق اڑا رہی ہیں۔
ان کوششوں کا مقصد واضح ہے
اناہزارے اِس وقت جس سیاسی تبدیلی کے لئے کوشاں ہیں اس میں نریندرمودی کا چہرہ صاف نظر آتاہے ان کے لئے نئے متبادل تیار کرنے کاکام کررہے ہیں، انہیں کامل یقین ہےکہ ماضی کی طرح ممتا بنرجی اِس بار بھی این ڈی اے کا ساتھ دیں گی، گویا اناہزارے کی کوششوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ نریندر مودی کے لئے پل تعمیر کرنے کا کام کررہے ہیں۔ جنرل وکرم سنگھ کی بی جے پی میں شمولیت اور کرن بیدی کی بی جے پی سے قربت انا ہزار ےکا اچانک اپنا موقف تبدیل کرنا یہ بتاتا ہے کہ یہ ان کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ان کے بیانات کے تجزیے، جنرل وکرم سنگھ اور کرن بیدی کے اقدامات ممتا بنرجی کی این ڈی اے کے ساتھ وابستگی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اناہزارے کس سیاسی قوت کو تقویت پہنچانے کے لئے کمر بستہ ہیں۔
***
ashrafbastavi[@]gmail.com
موبائل : 09891568632
ڈی 314 ، ابوالفضل انکلیو ، جامعہ نگر ، نئی دہلی - 110025
ashrafbastavi[@]gmail.com
موبائل : 09891568632
ڈی 314 ، ابوالفضل انکلیو ، جامعہ نگر ، نئی دہلی - 110025
اشرف علی بستوی |
The aim behind Anna Hazare's press conferences. Article: Ashraf Ali Bastavi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں