ریاست کو متحد رکھنے کیلئے عہدہ کی قربانی دینے کا ادعا - کرن کمار ریڈی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-13

ریاست کو متحد رکھنے کیلئے عہدہ کی قربانی دینے کا ادعا - کرن کمار ریڈی

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی۔ یو این آئی)
سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے آج اپنی نئی سیاسی پارٹی ’ جئے سمکھیہ آندھراپارٹی، کا افتتاح کرتے ہوئے ریاست کی تقیسم کیلئے کانگریس، بی جے پی، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس کو ذمہ دار قراردیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب ایک عظیم الشان جلسہ میں تبدیل ہوگئی تھی جس کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے استفسار کیا کہ "جب آندھراپردیش کی تقسیم عمل میں لائی جارہی تھی تو مجھے خاموش رہنا چاہئے، اسی لئے میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ اپنے خطاب کے دوران کرن کمار ریڈی نے کانگریس، بی جے پی، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس کو تقسیم ریاست کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا اور کہاکہ آندھراپردیش کی تقسیم غیر جمہوری طریقہ پر کی گئی ہے جبکہ اس کیلئے جمہوری اصولوں اور پارلیمنٹ کے قواعد کی ان دیکھی کی گئی۔ پارلیمنٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قائد سشما سوراج کی خود کو "چنا اماں" (چھوٹی اماں) قرار دئیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے یہ الزام عائد کیا کہ چنا اماں یعنی سشما سوراج اور پدا اماں یعنی صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آندھراپردیش کی تقسیم کیلئے ہاتھ ملا لیا تھا۔ متحدہ آندھراپردیش کے خود کو چمپئن بتاتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے یاد دلایاکہ بی جے پی کے سینئر قائد ایل کے اڈوانی نے کہا تھا کہ "ہم نے تلنگانہ بل سے زیادہ اور کوئی ناقص بل نہیں دیھکا"۔ انہوں نے ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ پر الزام لگایا کہ تقسیم ریاست سے متعلق بل کی منظوری کے بعد کے سی آر کانگریس کے ساتھ چالاکی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ کرن کمار ریڈی نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی الزام عائد کیا کہ کانگریس نے محض ووٹوں کی خاطر علیحدہ ریاست تلنگانہ تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کٹر کانگریسی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ڈی پی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی عوام کا کس طرح سامنا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ان دونوں قائدین چیف منسٹر بننے کے خواہاں ہیں جبکہ میں نے تلگو عوام کے اتحاد کیلئے اس اہم عہدہ کی قربانی دی ہے۔ کرن کمار ریڈی نے کہاکہ ہم کو ریاست کی تقسیم قبول نہیں ہے۔ اب ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کریں گے۔ (عدالت عظمی میں تقیسم کے خلاف درخواستیں زیر سماعت ہیں)۔ سابق چیف منسٹر نے نئی پارٹی جئے سمکھیہ آندھرا کے امیدواروں کو علاقہ تلنگانہ سے بھی ٹھہرانے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے یہ بھی کہاکہ آپ مجھے 25ایم پیز دیجئے تب ہم دیکھیں گے کہ ریاست کو کس طرح تقسیم کیا جاتاہے جبکہ ہماری کوشش رہے گی کہ ہرحال میں ریاست کو متحد رکھاجائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یوپی اے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی پاداش میں پارٹی سے نکالے گئے کانگریس ایم پیز اور دیگر کانگریس ایم ایل ایز کو نئی پارٹی کے قیام کے منتظر تھے انہیں نئی پارٹی میں عہدے دئیے گئے ہیں۔ اس موقع پر ایک سیاسی قرارداد منظور کرتے ہوئے نئی پارٹی کی جانب سے طلباء کے امتحانات کے پیش نظر مجالس مقامی کے انتخابات ملتوی کردئیے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایک اور قرارداد کے ذریعہ متحدہ سمکھیہ آندھرا تحریک میں نمایاں رول ادا کرنے والے قائدین سے بھرپور حمایت کا بھی اعلان کیا گیا۔ اپنی نئی سیاست جماعت کے اعلان سے متعلق بعض گوشوں سے کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انتخابات کے اعلان کے بعد مزید60دنوں کی ضرورت نہیں ہے جبکہ اس کیلئے ایک دن ہی کافی ہے اگر نئی جماعت عوام کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ مرکزی وزیر جئے رام رمیش کے ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے کہاکہ پاگل دانشور اکثر ایسے ریمارکس کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلگو عوام کے ساتھ کس نے دھوکہ کیا۔ آیا اس کیلئے کانگریس ہائی کمان ذمہ دار ہے یا میں؟ انہوں نے کانگریس کے رویہ کو تغلق کی حکمرانی سے تعبیر کیا اور کہاکہ بہت جلد انہیں معلوم ہوجائے گا۔ اس جلسہ کو سابق ارکان پارلیمنٹ ارون کمار، لگڑا پارٹی راج گوپال، سبم ہری، سی ایچ ہری، نرشا کمار، سابق وزیر پی ستیہ نارائنا، تلسی ریڈی، جراجا ریڈی اور بھارتی کے علاوہ فلم اداکار نرسمہا راجو نے بھی مخاطب کیا۔

Kiran Kumar Reddy made a sacrifice for the cause of united Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں