کجریوال کا مودی کو چیلنج - ایس پی و دیگر کیلئے خطرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-28

کجریوال کا مودی کو چیلنج - ایس پی و دیگر کیلئے خطرہ

وارانسی۔
(پی ٹی آئی)
عام آدمی پارٹی قائد اروند کجریوال کا مودی کو چیلنج پارٹی کی وسیع تر حکمت عملی کا منصوبہ ہے تاکہ اترپردیش اور ملک کے دیگر علاقوں میں مسلم رائے دہندوں کو راغب کیا جاسکے جب کہ اسے توقع ہے کہ وہ مخالف بی جے پی ووٹ حاصل کرلے گی جو بصورت دیگر دوسری سیکولر جماعتیں حاصل کرلیں گی۔ جب اروند کجریوال بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار مودی کو چیلنج کررہے ہوں، تو یہ اقدام پارٹیوں میں پھوٹ پیدا کردے گا۔ اس سے امکان ہے کہ عام آدمی پارٹی کو فائدہ ہوگا کیونکہ کجریوال کو ایسا واحد شخص سمجھا جائے گا جو راست طورپر مودی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اگرچیکہ بی جے پی کو اس کی نشستیں حاصل ہوں گی، تاہم سماج وادی پارٹی، بی ایس پی اور کانگریس کو نقصان ہوگا کیونکہ تمام اقلیتیں عام آدمی پارٹی کو اپنے نصب العین کا رہنما سمجھتی ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ان جماعتوں پر حقیقی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ عام آدمی پارٹی اقلیتی ووٹوں بالخصوص ایسے وقت جب کہ مظفر نگر فسادات ہنوز یہاں کے عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں، پر انحصار کررہی ہے۔ بی جے پی اس بات سے واقف ہے کہ اترپردیش میں اعظم ترین تعداد میں نشستیں حاصل کرنے کیلئے ریاست سے مودی کو مقابلہ کرنا ہوگا کیونکہ اس سے یہاں کے رائے دہندوں کو ایک طاقتور پیام ملے گا۔ عام آدمی پارٹی کی نظر بھی اترپردیش میں بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے پر ہے جس کا اظہار مودی سے مقابلہ کرنے کجریوال کے فیصلہ سے ہوتا ہے۔ پارٹی کا تاثر ہے کہ اس قسم کے سیاسی اقدام کی گونج نہ صرف ریاست میں سنائی دے گی بلکہ سارے ملک بالخصو دہلی، ہریانہ اور پنجاب میں بھی گونجے گی جہاں عام آدمی پارٹی کا اقلیتوں میں کافی اثر و رسوخ ہے۔ اترپردیش میں تقریباً تمام تمام حلقوں میں 12تا15فیصد سے زائد مسلم آبادی موجود ہے جب کہ دہلی کے چند حلقوں میں اقلیتی طبقہ آبادی کا تقریباً 20تا22 فیصد ہے۔ عام آدمی پارٹی ذرائع نے کہاکہ ہم اترپردیش میں ایک جوکھم مول لے رہے ہیں۔ اگریہ کار گر ہواور ہماری سیاسی مساوات کامیاب ہوتو ہم کو30 سے زائد نشستیں حاصل ہوں گی اور اگر نہ ہوتو ہمیں صرف 5نشستوں پر کامیابی ملے گی۔ مسلمان ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس سے ناراض ہیں اور ہمیں نہ صرف اترپردیش میں بلکہ دیگر مقامات پر بھی کانگریس کا بھی متبادل سمجھ رہے ہیں۔ پارٹی ایس پی ، بی ایس پی اور کانگریس کی زیر قبضہ نشستوں پر بھی توجہ مرکوز کررہی ہے۔ اسے توقع ہے کہ مرکزی و ریاستی حکومتوں کے سلسلہ میں مخالف حکمرانی عنصر کارگر ہوگا۔ ذرائع نے بتایاکہ کجریوال 2002ء کے گجرات فسادات پر مودی کو نشانہ نہ بناتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کررہے ہیں کیونکہ یہ کارروائی دیگر جماعتوں کی حکمت عملی پر عمل آوری کے مترادف ہوگی جس سے مودی غیر متاثر رہیں گے اور یہ کارروائی خود ان جماعتوں کیلئے نقصاندہ ہوگی۔

Kejriwal's Challenge to Modi - threat to SP and others

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں