27/مارچ قاہرہ یو۔این۔آئی
مصر کے سابق صدر محمد رمسی کو معزول کرنے والے مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی نے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے بالآخر صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فوجی سبراہ کے اپنے عہدہ سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا۔ 59 سالہ جنرل سیسی نے مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے اس فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوں گے۔ جنرل نے مزید کہاکہ میں آخری مرتبہ یہ وردی پہن رہا ہوں۔ جذباتی انداز میں جنرل نے مزید کہاکہ میں نے پہلی متبہ 15 سال کی عمر میں کیڈٹ کے طورپر فوج کی وردی پہنی تھی اور ہمیشہ فخر محسوس کروں گا کہ میں نے اپنے لک کی حفاظت کیلئے یہ وردی پہنی۔ جنرل سیسی نے مزید نے کہاکہ ملک کو اقتصادی، سماجی، سیاسی اور سلامتی کے خطرات لاحق ہیں ، نیز دہشت گردی بھی سر اٹھارہی ہے لیکن اگر مجھے قیادت کا موقع ملا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم متحد ہوکر مصر میں استحکام اور امن قائم کرسکتے ہیں۔ اس دوران ملک کی سب سے بڑی دینی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے فیلڈ مارشل السیسی کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک مزید عدم استحکام سے دوچار ہوجائے گا جبکہ سلفی مسلک کی نمائندہ جماعت النور نے السیسی کی حمایت کی ہے اور متوقع صدارتی امیدوار حمدین الصباحی نے بھی فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ دریں اثناء مصر کے مختلف شہروں سے احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور ملک کی سب سے بڑی درس گاہ جامعۃ الازہر کے طلبہ نے بھی جنرل سیسی کے صدارتی مقابلہ لڑنے کے اعلان اور دون دن قبل معزول صدر محمد مرسی کے 529 حامیوں کو سزائے موت دینے کے عدالتی فیصلہ کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے فائرنگ کی اور طاقت کا استعمال کیا جس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ مظاہرین نے مصری عہدیداروں اور فوجی حمایت یافتہ عبوری حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔Egypt's army chief Sisi resigns ahead of presidential bid
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں