عربی فارسی کے اخراج پر یوپی ایس سی کو عدالت کی سرزنش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-28

عربی فارسی کے اخراج پر یوپی ایس سی کو عدالت کی سرزنش

UPSC-civil-services-exams
انصاف کی جنگ - شاہد علی ایڈوکیٹ کی مفاد عامہ کی عرضی قبول، یو پی ایس سی کو 6 ہفتوں کے اندر کاروائی کی ہدایت
عربی فارسی زبانوں کو غیر ملکی زبان قرار دے کر آئی اے ایس اورآئی پی ایس امتحانات سے نکالے جانے کے معاملہ کو مسلم دشمنی اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے پر مبنی کاروائی باور کرتے ہوئے جب عدالت میں اس کے خلاف عرضی داخل کی گئی تو اس موضوع پر یو۔پی۔ایس۔سی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یونائٹیڈ مسلم فرنٹ کے صدر شاہد ایڈوکیٹ کی جانب سے آج داخل کی گئی مفاد عامہ کی عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے نہ صرف قبول کر لیا بلکہ شاہد علی کی جانب سے چار چار مرتبہ یو پی ایس سی کو اپنے اعتراض کے طور پر دستاویزات پیش کرنے اور سوتی نیند سے جگانے کی کوشش کے باوجود کوئی قدم نہ اٹھانے کی وجہ سے سخت سرزنش کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔
عربی فارسی کو نکالنے کی کاروائی ایک سال قبل کی گئی تھی تاہم اب تک اس فیصلہ کے خلاف کوئی اعتراض نہیں آیا جس سے واضح ہوا کہ زبانوں کو نکالا جانا درست تھا ۔ دہلی ہائی کورٹ نے یو پی ایس سی کو 6 ہفتوں کے اندر مدعی شاہد علی ایڈوکیٹ کے موقف پر کاروائی کی ہدایت دے دی ہے ۔ تاہم مدعی کو یو پی ایس سی کی کاروائی سے متفق نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ مفاد عامہ کی عرضی داخل کر نے کی حق بھی دے دیا ہے۔
مدعی شاہد علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ابتدائی طور پر اس معاملہ میں انصاف کی جیت ہوئی ہے اور معزز عدالت نے ہماری عرضی قبول کر لی ہے ۔ جبکہ یو پی ایس سی کو سخت پھٹکار لگائی اور یو پی ایس سی کو پیش کئے گئے اعتراض کے جواب میں کاروائی سے براہ راست مجھے باخبر کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ عدالت نے یہ بھی اختیار دیا ہے کہ اگر میں یو پی ایس سی کے موقف یا فیصلہ سے متفق نہ ہوؤں تو دو بارہ مفاد عامہ کی عرضی داخل کر سکتا ہوں ۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال یو پی ایس سی کی جانب سے عربی فارسی زبانوں کو باہر کا راستہ تو دکھا دیا گیا تاہم انگریزی اور نیپالی جیسی زبانوں پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ، مخلتف یونیورسٹی کے طلباء نے عربی فارسی کو غیر ملکی زبان قرار دینے پر اعتراض کیا اور اس قدم کو ملک کی تہذیب و ثقافت کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے ۔ سماجی حلقوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا جس کے بعد حال ہی میں شاہد علی ایڈوکیٹ کی جانب سے 12 نومبر ، 16/ نومبر ، 5/ دسمبر اور 20/ مارچ کو اس معاملہ پر یو پی ایس سی کے خلاف باضابطہ اعتراض درج کرایا گیا تھا تاہم یو پی ایس نے اس سمت میں کوئی کاروائی نہیں کی تھی ۔

Court slams UPSC for expulsion of Arabic & Persian

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں