#Election2014 عام انتخابات - کئی چیف منسٹرس عہدہ وزارت عظمی کی دوڑ میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-21

#Election2014 عام انتخابات - کئی چیف منسٹرس عہدہ وزارت عظمی کی دوڑ میں

نئی دہلی۔
(یو این آئی)
نریندر مودی ایسے واحد چیف منسٹر نہیں ہیں جن کی نظر عہدہ وزارت عظمی پر ٹکی ہو بلکہ اس قطار میں دیگر کئی سابق چیف منسٹرس بھی شامل ہیں۔ انہیں امید ہے کہ 2014ء کے انتخابات میں معلق پارلیمنٹ وجود میں آنے کی صورت میں وہ اس عہدہ کو حاصل کرسکتے ہیں۔ دراصل چیف منسٹرس کا بلاک ایک مضبوط طاقت کے طورپر ابھر رہا ہے جو ضرورت پڑنے پر ان میں سے کسی ایک چیف منسٹر کی تائید کرسکتا ہے۔ وہ اپنی ریاستوں اور جماعتوں میں گذشتہ کئی سال سے انجام دی گئی خدمات کو اپنی ساکھ کی بنیاد بنارہے ہیں۔ مودی جنہوں نے گذشتہ سال منعقدہ گجرات اسمبلی انتخابات میں تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک بنائی تھی، انہیں بی جے پی نے 2002ء کے فسادات کے بعد ان کی ریاست میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کی روشنی میں اپنا وزارت عظمی امیدوار بنایا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اقتصادی کامیابیوں کے باوجود انسانی ترقی اشاریہ میں ناکامی پر انہیں نشانہ تنقید بھی بنایا جاتا رہا ہے۔ آر ایس ایس پرچارک کی حیثیت سے ان کے کام نے بھی انہیں اہمیت دلائی ہے کیونکہ وہ پارٹی میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ ہندوتوا کے چیمپئن کی حیثیت سے ان کی امیج بھی ان کے کام آئی ہے۔ اس قطار میں موجوددوسرے چیف منسٹر نتیش کمار ہیں جن کی پارٹی جنتادل دل یو نے دوسری مرتبہ بہار میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی ریاست کے رائے دہندوں نے ان کے اچھے کام کی وجہہ سے انہیں نوازا ہے۔ یہ ریاست کانگریس اور آر جے ڈی کے دور میں پسماندہ رہی ہے۔ مجاہد آزادی کے فرزند نتیش کمار نے جے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا جیسے سرکردہ سوشلسٹ قائدین کی زیر قیادت اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور اسے ترقی دی۔ وہ لوک سبھا میں جنتادل یوکے قائد رہ چکے ہیں۔ انہوں نے وی پی سنگھ حکومت اور این ڈی اے حکومت میں وزیر ریلوے کی حیثیت سے بھی خدمات انجا مدی ہیں۔ کمار کو 2005ء میں بہار کا چیف منسٹر منتخب کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت این ڈی اے کے امیدوار تھے۔ وہ دو مرتبہ اس عہدہ پر منتخب ہوچکے ہیں۔ بہرحال بی جے پی کی جانب سے مودی کو وزارت عظمی امیدوار بنائے جانے پر نتیش کمار نے احتجاج کرتے ہوئے این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرلی۔ چیف منسٹر گوا منوہرپاریکر اور چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان کے نام بھی گشت کررہے ہیں۔ اگر بی جے پی خود اپنے بل بوتے پر حکومت تشکیل دینے درکار اعداد و شمار حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ایسی صورت میں مودی کے وزیراعظم بننے کی مخالف دیگر جماعتیں وزارت عظمی امیدوار کی تبدیلی پراس (پارٹی) کی تائید کرسکتی ہیں اور اس صورت میں منوہر پاریکر یا شیوراج سنگھ چوہان کو وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے۔ اس منصب جلیلہ کی دوڑ میں خاتون چیف منسٹرس بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں