وائی ایس آر کانگریس پارٹی تلنگانہ مخالفت فیصلہ پر اٹل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-05

وائی ایس آر کانگریس پارٹی تلنگانہ مخالفت فیصلہ پر اٹل

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آج کہاکہ ان کی پارٹی تلنگانہ بل کے خلاف ہے۔ انہوں نے اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے بتایاکہ وہ ان کے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں شرکت سے معذور ہیں کیونکہ ان کے پاس وقت دستیاب نہیں تھا۔ انہوں نے اسپیکر سے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کی دعوت پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائے جانے والے تمام مسائل سے وہ واقف ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ دیگر 32معاملات کے ساتھ اجلاس کے دوران آندھراپردیش کی تنظیم جدید بل 2013ء بھی پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی اپنے موقف پر سختی سے قائم ہے اور یہ مطالعہ کرتی ہے کہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش نہ کیا جائیل کیونکہ اسے ریاستی اسمبلی میں مسترد کیا جاچکا ہے۔ ہماری پارٹی کا نظریہ ہے کہ اسمبلی کے مسترد کردہ بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کرانا اخلاقی طورپر مناسب بات نہیں ہے۔ جگن نے کہاکہ ہم نے بل اور ریاست کی تقسیم کی مخالفت کی اور ہر فورم میں اس کی مخالفت میں مسئلہ اٹھایا۔ ہم پارلیمنٹ میں بھی اس کی مخالفت جاری رکھیں گے، کیونکہ ہمارا احساس ہے کہ تقسیم پوری طرح غیر جمہوری ہے۔ جگن نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ بہترین پارلیمانی مظاہروں کی وکالت کی ہے۔ ان معاملات میں ہم نے بھرپور تعاون بھی پیش کیا، تاہم میں محترمہ سے یہ بات کہنا چاہوں گا کہ ہم تلنگانہ بل کی سختی سے اور پوری شدت سے مخالفت کریں گے۔ پی ٹی آئی کے بموجب رکن پارلیمنٹ کڑپہ، کل سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کیلئے آج نئی دہلی روانہ ہورہے ہیں۔ وہ دہلی میں آندھراپردیش کی تقسیم کے خلاف مہم چلائیں گے۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی، صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو، ٹی آرایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ ، کانگریس اور تلگودیشم پارٹی کے تلنگانہ و سیما آندھرا قائدین پہلے سے نئی دہلی میں کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ کیونکہ مرکز، پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل متعارف کرانے کی پوری تیاری کرچکا ہے۔ ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤنے آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو، آر ایل ڈی قائد اجیت سنگھ اور دیگرسے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ بل کیلئے ان کی تائید طلب کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں