تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں منظور کرلیا جائے گا - وزیراعظم پرامید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-05

تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں منظور کرلیا جائے گا - وزیراعظم پرامید

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے ایک دن قبل وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج کہاکہ حکومت، ارکان کے اٹھائے گئے کسی بھی مسئلہ پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اہمیت کا حامل تلنگانہ بل، پارلیمنٹ میں منظور کرلیا جائے گا۔ دوسری طرف اپوزیشن نے حکمراں جماعت سے کہاکہ وہ اپنی بیان بازی بند کرے۔ وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے یہاں اسپیکر لوک سبھا میراکمار کے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ مسئلہ یقیناًانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم، یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہے ہیں۔ میرا کمار نے پرسکون طورپر پارلیمنٹ کی کارروائی یقینی بنانے کیلئے کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھا۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ میں سنجیدگی کے ساتھ یہ امید کرتا ہوں کہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران طول طویل مباحث کے بعد پارلیمنٹ اپنی پوری پوری بصیرت کامظاہرہ کرتے ہوئے کارروائی چلائے گا اور اہمیت کے حامل بلوں کی منظوری عمل میں لائے گا۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ بل کے علاوہ مزید کئی انتہائی اہمیت کے بلز بھی منظوری کے منتظر ہیں، جن میں خواتین تحفظات بل، اینٹی کرپشن بل اور انسدادفرقہ وارانہ تشدد بل شامل ہیں، وزیراعظم نے کہاکہ مجھے سنجیدگی کے ساتھ پوری امید ہے کہ پارلیمنٹ معمول کے مطابق کام کاج کرے گی، کیونکہ کسی بھی پارلیمنٹ کیلئے یہ ایک موقع ہوگاکہ وہ علی الحساب بجٹ کے علاوہ اہم بلوں کی منظوری عمل میں لائے۔ وزیراعظم کے بیانات ایک طرف، دوسری طرف کل جماعتی اجلاس کے فوری بعد پارلیمانی امور کے وزیر کمل ناتھ اور لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج نے 21فروری کو برخاست ہوجانے والے 12روزہ پارلیمانی اجلاس کے بارے میں اظہار حیال کیا کہ یہ اجلاس، آسان نہیں ہوگا، کیونکہ تلنگانہ کافی گڑبڑ مچا سکتاہے۔ کمل ناتھ نے تلنگانہ اور اینٹی کرپشن بلز پر اپوزیشن کی حقیقی تائید طلب کی۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نیم دلی کے ساتھ نہیں بلکہ حقیقی تائید پیش کرے۔ سشما سوراج نے تاہم حیرت کااظہار کیا کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ مسئلہ پر تائید اور مخالفت کی سیاست کررہی ہے، کیونکہ خود ان کے چیف منسٹر نے وزیراعظم کے بھیجے گئے تلنگانہ بل کو اسمبلی میں مسترد کردیا۔ سشما سوراج نے صاف الفاظ میں کانگریس سے کہاکہ وہ پہلے اپنا گھر درست کرے۔ وہ شاید پارلیمنٹ میں تلنگانہ کے حامی اور مخالف کانگریس ارکان کی ہنگامہ آرائی او کارروائی میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کا حوالہ دے رہی تھیں۔ سشما سوراج نے کمل ناتھ پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس، اپوزیشن کو مشورے دینا بند کرے، خود اس پارٹی کے قائدین، تلنگانہ کی حمایت اور مخالفت میں لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کرتے ہیں اور کانگریس ،اپوزیشن پارٹی کو اس تعطل کیلئے ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ کمل ناتھ نے قبل ازیں بھی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اہمیت کے حامل بلوں کو تائید برائے تائید نہیں، بلکہ حقیقی تائید پیش کریں۔ یہ ایک تاریخی اجلاس ہوگا اوراس اجلاس میں اگر مگر کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ انہوں نے افسوس کااظہار کیا کہ پندرہویں لوک سبھا میں آزادی کے بعد سب سے زیادہ مرتبہ تعطل پیداہوا،حالانکہ پندرھویں لوک سبھا کے دوران ہی غذائی سلامتی بل اور حصول اراضی بل کے بشمول کئی یادگار بلوں کی منظوری عمل میں لائی گئی۔ سرمائی اجلاس کے دوسرے مرحلہ میں پیش کئے جانے کیلئے 39 بلز فہرست میں ہیں۔ کمل ناتھ نے بی جے پی کو مشورہ دیا کہ وہ اینٹی کرپشن اقدامات کے علاوہ تلنگانہ پر آدھی تائید اور آدھی مخالف کی پالیسی سے گریز کرے۔ سشما سوراج نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ پوری طرح اپوزیشن پر نہیں تھوپا جاسکتا، کیونکہ لوک سبھا میں تلنگانہ کے 17 اور سیما آندھرا کے 25ارکان موجود ہیں جو کارروائی میں تعطل پیدا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ سیما آندھرا اور تلنگانہ کے مقابلہ کا ہے، تاہم ہماری پوری کوششیں تلنگانہ بل کی منظوری پر لگی ہوں گی، تاہم یہ پہلو بھی اٹل حقیقت ہے کہ صرف حکومت کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہوں گی اور اس کیلئے تمام اپوزیشن پارٹیوں کا تعاون درکار ہوگا۔ اسی دوران تلنگانہ بل پر پائی جانے والی غیر یقینی کیفیت کے درمیان ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے آج وزیراعظم ڈاکتر منموہن سنگھ سے ملاقات کرکے نئی ریاست کی تشکیل کیلئے قانون سازی پر زوردیا اور کہاکہ تلنگانہ بل منطور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بعدازاں بتایا کہ انہیں اس سلسلہ میں تیقن حاصل ہوا ہے۔ کے سی آر نے بتایاکہ وزیراعظم نے ان سے کہاکہ حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے اور ہم ہرحال میں علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لارہے ہیں۔ کے سی آر نے وزیراعظم سے ان کی قیامگاہ پر ملاقات کے بعد صحافیوں سے یہ بات کہی۔ ٹی آر ایس سربراہ کے ہمراہ پارٹی قائدین کا ایک وفد بھی موجود تھا۔ انہوں نے وزیراعظم کو ایک یادداشت بھی پیش کی، جس میں 9مطالبات درج تھے۔ یادداشت کے مطابق تشکیل کے بعد تلنگانہ کو قابل لحاظ برقی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس قلت سے نمٹنے کیلئے علاقہ کونیشنل تھرمل پاور کارپوریشن سے برقی سربراہ کی جانی چاہئے اور علاقہ میں 4ہزار میگاواٹ برقی پیداواری گنجائش کے حامل پاور پلانٹ کا قیام عمل میں لایاجائے۔ حیدرآباد میں برقی کی مسلسل بڑھتی طلب کو پورا کرنے کیلئے شنکر پلی میں 1400 میگاواٹ برقی پیداواری گنجائش کی حامل پلانٹ کو اطمینان بخش قدرتی گیس مختص کی جائے۔ ٹی آرایس نے ایک ہائیکورٹ، ایک انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔ یادداشت میں بتایا گیا کہ اسمبلی اور کونسل میں آندھراپردیشد کی تنظیم جدید بل پر منعقدہ مباحث کے باعث دونوں خطوں کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔ ایسے دھماکو ماحول میں بل کے مختلف پہلوؤں پر جو قانون سازاسمبلی، ہائی کورٹ، برقی شعبہ اور اعلیٰ تعلیم سے متعلق ہے، فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مستحکم ریاست کے قیام کیلئے یہ باتیں ضروری ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ٹی آرایس قائدین سے اپیل کی کہ آندھراپردیش کی تقسیم پر امن ہونی چاہئے۔ انہوں نے کے سی آر کی زیر قیادت پارٹی وفد سے کہاکہ ایسا کچھ بھی کہا نہ جائے، ایسا کچھ بھی کیا نہ جائے، جن سے جذبات کے شعلے بھڑک اٹھیں۔ میں تمام سے اپیل کرتا ہوں کہ تقسیم کا عمل پرامن ہو۔ وزیراعظم سے ٹی آرایس قائدین کی ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب سیما آندھرا کے ارکان پارلیمنٹ نارتھ بلاک کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم روکنے کا مطالبہ کررہے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں