یوپی کے 4ہزار مدارس کی منظوری خطرہ میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

یوپی کے 4ہزار مدارس کی منظوری خطرہ میں

لکھنؤ۔
(منصور علی؍ ایس این بی)
ریاست کے تحتانیہ اور فوقانیہ سطح کے تقریباً4 ہزار مدارس کی منظوری خطرہ میں پڑسکتی ہے کیونکہ ضلع اقلیتی بہبود افسران(ڈی ایم او)‘ مدرسہ بورڈ کے ضابطہ کو نظر انداز کرتے ہوئے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے اختیارات میں مداخلت کررہے ہیں اور انہوں نے منمانی کرتے ہوئے گذشتہ 6 برسوں میں تحتانیہ اور فوقانیہ سطح کے تقریباً4ہزار مدارس کو اپنی سطح سے ہی منظوری دے دی ہے۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چےئرمین پروفیسر زین الساجدین صدیقی کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے بورڈ کی سابقہ میٹنگ میں ایک تجویز منظور کرکے مدارس کو منظوری دینے کا اختیار مدسہ بورڈ کو دے دیا ہے اور اس سلسلہ میں بورڈ حکومت کو ایک تجویز بھی بھیجنے کی تیاری کررہا ہے۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ ایکٹ 6؍دسمبر 2004ء کو پاس ہوا تھا لیکن اس کا نفاذ 14؍دسمبر 2007ء کوہوا تھا اور اسی دن مدرسہ تعلیمی بورڈ کا قیام عمل میں آیا اور حاجی رضوان الحق کو مدرسہ بورڈ کا پہلا چےئرمیننامزد کیاگیاتھا۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ ایکٹ 2004ء کی دفعہ9(تھا) میں تحتانیہ اور فوقیانہ سطح کے مدارس کو منظوری دینے کا اختیار مدرسہ تعلیمی بورڈ کو دیا گیا ہے۔ مدرسہ بورڈ کے پہلے چیرمین حاجی رضوان الحق نے 24اپریل 2008ء کو مذکورہ ایکٹ کے تحت تحتانیہ اور فوقانیہ سطح کے مدارس کو منظوری دینے کیلئے ضلعی سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں‘ ان کمیٹیوں میں مدارس کے پرنسپل‘ منیجر کے علاوہ ایک ایک استاد اور اس ضلع کے ضلع اقلیتی بہبود افسر کو شامل کیا گیاتھا۔ کمیٹی کا چےئرمین مدرسہ کا پرنسپل اور رکن باحیثیت عہدہ؍سکریٹری ضلع اقلیتی بہبود افسر کو نامزد کیاگیاتھا۔ اس حکم کے مطابق شاہجہانپور‘ بدایوں‘ قنوج‘ کانپورنگر‘ بارہ بنکی‘ سدھارتھ نگر‘ بستی‘ ارریا‘ فیروز آباد‘ فتح پور اور سیتا پوکے ضلع اقلیتی بہبود افسر کو ان کو خط ارسال کرکے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ تحتانیہ اور فوقانیہ سطح کے مدارس کی منظوری کیلئے آنے والی درخواستوں کو ضلع سطح کی منظوری کمیٹی کی میٹنگ میں پیش کریں‘ لیکن مذکورہ احکام کے باوجود24اپریل 2008ء سے ضلع اقلیتی بہبود افسران مذکورہ ایکٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے ابھی بھی تحتانیہ اور فوقانیہ سطح کے مدارس کو خود ہی منظوری دے رہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں