نجیب جنگ کانگریس کے ایجنٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

نجیب جنگ کانگریس کے ایجنٹ

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے کانگریس سے اپنے تصادم میں آج شدت پیدا کردی اور لیفٹنٹ جنرل نجیب جنگ سے خواہش کی ہے کہ وہ کانگریس اور (مرکزی) وزارت داخلہ کے مفاد کاتحفظ نہ کریں جواُن کی (کجریوال کی) حکومت کے جن لوک پال بل کو روکنے سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ سخت الفاظ پر مشتمل اپنے ایک مکتوب میں کجریوال نے نجیب جنگ سے کہا ہے کہ ’’اب یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے کہ آپ‘ اس دباؤ کا سامنا کرسکیں گے یا نہیں ۔ آپ ایک پرخلوص شخص ہیں لیکن میں ادباً یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے دستور کے تحفظ کا حلف لیا ہے نہ کہ کسی پارٹی یا وزارت داخلہ (کے تحفظ کا)۔ سخت لب و لہجہ پر مشتمل اس مکتوب کی ترسیل سے ایک دن یہ اطلاعات ملی تھیں کہ لیفٹنٹ گورنر نے حکومت دہلی کے جن لوک پال بل پر سالیسیٹر جنرل موہن پرسارن کی رائے طلب کی تھی۔ اس عہدیدار قانون نے نجیب جنگ کو بتایاتھا کہ اگر مرکز سے قبل از قبل رضامندی حاصل نہ کی گئی ہو تو یہ (بل) غیر قانونی ہوگا۔ آج کجریوال کے ایک پارٹی رفیق آشوتوش نے لیفٹنٹ گورنر کو ’’کانگریس کا ایجنٹ‘‘بتایا۔ کجریوال نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ بل پر لیفٹنٹ گورنر نے پرسارن سے ان کی رائے کیسے طلب کی جبکہ یہ بل کل ہی شام انہیں(لیفٹنٹ گورنرکو) بھیجا گیا تھا۔ اس کے تھوڑی ہی دیر بعد اس خبر کا افشا ہوا کہ عہدیدار قانون نے اس (بل) پر اعتراض کیا ہے۔ کجریوال نے لیفٹیٹ جنرل کے نام اپنے مکتوب میں مزیدکہا ہے کہ ’’کل رات مجھے ٹیلی ویژن پر سالیسیٹر جنرل کی رائے کے بارے میں سن کر بڑی حیرت ہوئی۔ اس بل پر آپ نے سالیسیٹر جنرل کی رائے طلب کی تھی۔ ہم نے یہ بل کل شام صرف آپ ہی کو روانہ کیا تھا۔ کونسے بل پر انہوں نے (سالیسیٹر جنرل نے) آپ کو رائے دی تھی‘‘۔ کجریوال نے نجیب جنگ سے کہاہے کہ وہ (کجریوال) جانتے ہیں کہ جن لوک پال بل مسئلہ پر‘ اُن پر(نجیب جنگ پر) کانگریس اور وزارت داخلہ سے ’’زبردست دباؤ‘‘ ہے اور آنے والے دنوں میں مذکورہ بل کو قانونی شکل دینے کیلئے ایک عام مقام پر منعقد ہونے والے اسمبلی اجلاس کے انعقاد کو روکنے کی کوشش کی جانے والی ہے۔ کجریوال نے مزید کہاکہ نجیب جنگ پر دباؤ بڑھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بل‘اسمبلی میں پیش نہ ہونے پائے‘ کیونکہ ‘‘وہ (کانگریسی) جانتے ہیں کہ اگر یہ بل منظور ہوگیا تو ان میں سے کئی لوگ جیل کو جائیں گے‘‘۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ’’وہ(کانگریسی) آپ کے عہدہ کے ذریعہ چن چن کر افشاکرنے کی کوشش کریں گے تاکہ تاکہ مجھے اور میری حکومت کو بدنام کیا جائے۔ پرسارن کی اس رائے پر کہ اسمبلی میں بل کی پیشکشی سے پہلے مرکز سے منظوری ضروری ہے‘ کجریوال نے کہاکہ دستور میں کہیں بھی یہ نہیں لکھاہے کہ سوائے 3 مسائل کے( کسی اور مسئلہ پر) مرکز کی منظوری ضروری ہے۔ (ان تین مسائل سے متعلق کجریوال نے کوئی وضاحت نہیں کی)۔ انہوں نے اس نقطہ نظر کو قبول نہیں کہ جن لوک پال (بل) مرکزی قانون یعنی لوک پال اورلوک آیوکت ایکٹ کے منافی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے مدون کردہ قانون میں اگر ایسی کوئی خامی ہوتو بالآخر یہ بل‘ بغرض منظوری صدرجمہوریہ کے پاس پیش ہوگا۔ چیف منسٹر دہلی نے وزارت داخلہ کے ایک حکم نامہ کو ’’غیر دستوری‘‘ قراردیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں