25/فروری سری نگر یو۔این۔آئی
جموں وکشمیرکے سرحدی ضلع کپواڑہ میں لال پورہ پولیس اسٹیشن پرآج مظاہرین نے پتھراؤکیاجس میں دوصحافی زخمی ہوگئے۔پولیس نے بتایاکہ پولیس اسٹیشن کے احاطہ میں رکھی ایک درجن سے زائدگاڑیوں کونقصان پہنچاجن میں رائٹرکے ایک فوٹوجرنلسٹ کی کاربھی شامل ہے۔فوٹوجرنلسٹ محمدامین واراورلائیوٹی وی کے ویڈیوجرنلسٹ مبشرپتھراؤمیں زخمی ہوئے اورانہیں پولیس اسٹیشن میں پناہ لیناپڑا۔برہم ہجوم نے سنتریوں کی3چوکیوں کوبھی آگ لگادی۔وہ دردپورہ لولاب علاقہ میں فوج کی جانب سے کئے گئے انکاؤنٹرمیں ہلاک نوجوانوں کی شناخت ظاہرکرنے کامطالبہ کررہے تھے جن کے بارے میں فوج نے عسکریت پسندہونے کادعوی کیاہے۔فوج کے انکاؤنٹرمیں مہلوک کشمیریوں کی شناخت ظاہرکرنے کامطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں افرادنے لالپورہ پولیس اسٹیشن کاگھیراؤکیا۔انہوں نے الزام لگایاکہ فوج نے عسکریت پسندہونے کاالزام لگاتے ہوئے مقامی افرادہلاک کردیاجوجنگل میں شکاراورجڑی بوٹیاں جمع کرنے گئے ہوئے تھے۔احتجاجیوں نے علحدگی پسندنعرے لگائے۔ہجوم کومنتشرکرنے پولیس اورسیکوریٹی فورسس نے لاٹھی چارج کیاجس پراحتجاجیوں نے پولیس اسٹیشن پرپتھراؤکیا۔انہوں نے وہاں موجودسنتری چوکیوں کونقصان پہنچایا۔بعدازاں سیکوریٹی فورسس نے ہوائی فائزنگ کی اورمتعددمرتبہ لاٹھی چارج کرتے ہوئے مظاہرین کومنتشرکردیا۔اعلی پولیس وسیول عہدیدارعلاقہ مجیں پہنچ گئے جہاں صورتحال انتہائی کشیدہ بتائی جاتی ہے۔صحافیوں کوبعدازاں سخت حفاظتی گھیرے میں پولیس اسٹیشن سے نکالاگیا۔صحافی جب علاقہ سے لوٹ رہے تھے تب بھی بڑے پیمانہ پراحتجاج جاری تھا۔اسی دوران فوج نے عوام میں بڑھتے ہوئے غم وغصہ کودیکھ کرصحافیوں کی ایک ٹیم کوآج صبح انکاؤنٹرکے مقام کامعائنہ کروایا۔مقامی افرادمیں سے بھی چندافرادکومنتخب کرکے انہیں نعشیں دکھائی گئیں۔مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت کے بارے میں میجرجنرل سائنی نے کہاکہ اُن کے پاس سے برآمدہونے والے دستاویزات سے صاف اشارہ ملتاہے کہ اُن کاتعلق لشکرطیبہ سے تھا۔انہوں نے کہاکہ ایک مخصوص علاقہ کوسیکوریٹی فورسس نے گھیرے میں لیاجس کے بعدانکاؤنٹرہوااور7عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعدسے کسی قسم کی فائرنگ نہیں ہوئی۔یہ پوچھنے پرکہ کیاعسکریت پسندپاک مقبوضہ کشمیرسے حال ہی میں دراندازی کرتے یہاں آئے تھے،میجرجنرل سائنی نے کہاکہ دراندازی کی تمام گذرگارہیں شدیدبرفباری کی زدمیں ہیں۔Protests in Kashmir after seven killed by army in encounter
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں